جامعۃ الامام بخاری کشن گنج کے مسابقہ میں کامیاب طلبہ اعزاز سے نوازے گئے
یہ پروگرام نہایت ہی شاندار رہا، انعامات کی تقسیم شیخ محمد عطاء الرحمن مدنی کے ہاتھوں کی گئی۔ تقریب کو خطاب کرتے ہوئے توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیرمین مطیع الرحمن بن عبد المتین نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ آپ لوگ اتنی محنت کیجئے کہ آپ ہی میں سے کوئی علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے مقام کو پہنچ جائے تو کوئی ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی جگہ لے لے۔ طلبہ کو حوصلہ دلاتے ہوئے شیخ نے کہا کہ آپ اپنی تعلیم کے معیار کو اتنا بلند و نمایا ں بنایےکہ عالمی شہرت یافتہ یونیورسیٹیوں میں فورا آپکا داخلہ ہوجائے
جامعۃ الامام بخاری کشن گنج کے مسابقہ میں کامیاب طلبہ اعزاز سے نوازے گئے
"… محمد شاہنواز ندوی
جامعۃ الامام البخاری میں"البدریون" نامی کتاب کے مسابقہ پر تقسیم انعام تقریب شیخ محمد عطاء الرحمن مدنی حفظہ اللہ کی صدارت میں منعقد کی گئی، مسابقہ میں ادارہ کے۵۷سے زائد طلبہ نے حصہ لیا، جن میں سے کلیہ ثالثہ کے طالب علم توحید عالم کو پہلی پوزیشن،کلیہ اولی کے طالب علم عبد الجبار کو دوسری پوزیشن جبکہ کلیہ ثالثہ کے طالب علم محمد یونس کو تیسری پوزیشن ملی، انعام اول میں ۸۰۰۰،انعام دوم میں ۷۰۰۰اور انعام سوم میں ۶۰۰۰روپیہ نقد دئے گئے، بقیہ ممتاز طلبہ کو دو دو ہزار روپیہ دئے گئے،وہیں مسابقہ میں شریک تمام مساہمین کو دو و سو روپیہ دیکر ہمت افزائی کی گئی۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر سلمان بن حمد العودہ کی مایہ ناز کتاب”البدریون“ عربی زبان میں تقریبا ساڑھے چار سو صفحات پر مشتمل ہے، یہ کتاب جہاں بدری صحابہ کے بارے میں گوناگوں جہات پر معلومات کا ایک خزانہ ہے وہیں طالبان علوم نبوت کو اسلام کی بقاء و تحفظ کی خاطر ہمہ وقت تیار رہنے پر آمادہ کرتی ہے، کہ کس طرح بدری صحابہ نے اپنے تن من دھن کی بازی لگا کر اسلام کے پرچم کو بلند کیا، جس کے پاداش میں اللہ رب العزت نے انہیں سب سے بیش قیمت اعزاز یہ کہہ کر دیا کہ تم چاہے جو کرو میں نے تمہاری مغفرت کر دی ہے ظاہر ہے اسلام کے دور اول میں ان جانباز صحابہ نے جس ثبات قدمی اور جانبازی سے اسلام کی خاطر اپنی ہمت و جواں مردی کا ثبوت دیا تھا اور قلیل تعداد میں ہونے کے باجود دشمنوں کی ایک بڑی تعداد کے دانت کھٹے کئے تھے وہ اس نعمت عظمی کے مستحق نہیں ہوں گے تو اور کون؟۔
اس دن کو یاد کیجیے جب مکہ کے کافروں نے مسلمانوں کی جماعت سمیت نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو مکہ سے ہجرت کرنے پر مجپور کیا ، انہیں مختلف طریقوں سے اذیتیں پہونچائیں اسی سبب سےرفتہ رفتہ مسلمانوں نے مکہ چھوڑ کر پہلے حبشہ کی جانب پھر مدنیہ کی طرف ہجرت کی۔ مدینہ میں ا بھی اسلام کی جڑیں اتنی مضبوط نہیں ہوئی تھیں کہ کفار مکہ نے منافقین کے سہارے انہیں ہراساں و پریشاں کرنے سے گریز نہیں کیا ، کئی مرتبہ چوری لوٹ کھسوٹ کے معاملے بھی سامنے آئے ، الغرض مشرکین مکہ مسلمانوں کو زک پہونچانے پر ہمہ وقت مصر رہے ۔ جب ان کے ظلم و ستم کا ختم نہیں ہوا تو حالات نے جنگ کی صورت پیدا کردی اب جنگ کے بنا کوئی چارہ نہیں تھا ، جنگ بدر اسی سلسلہ کی پہلی کڑی ہے ، اس وقت مسلمانوں کی حالت تعداد میں، مال ودولت میں اور اسلحہ و ہتھیار میں کفار کے مقابلہ میں نہایت ہی خستہ تھی۔ کہاں ایک طرف 313 کی قلیل تعداد میں اسلحہ اور جنگی سامان سے عاری مگر جذبہ ایمانی سے معمور صحابہ کرام کی جماعت تھی اور کہاں ایک ہزار کی تعداد میں کفار مکہ کے جنگی لڑاکوجو ہر طرح کی تیاریوں سے لیس تھے۔لیکن اس کے باوجود جس عزم و حوصلہ کے ساتھ کفار کے سامنے سینہ سپر رہے، اور انہیں آخری وقت تک تہ تیغ کرتے رہے ،تاآنکہ کفار کے قد آور و سربراہان کو موت کے گھات اتاردیا۔ اور اس پہلی جنگ میں شاندار جیت کا ریکارڈ قائم کیا۔
بہر حال یہ پروگرام نہایت ہی شاندار رہا، انعامات کی تقسیم شیخ محمد عطاء الرحمن مدنی کے ہاتھوں کی گئی۔ تقریب کو خطاب کرتے ہوئے توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیرمین مطیع الرحمن بن عبد المتین نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ آپ لوگ اتنی محنت کیجئے کہ آپ ہی میں سے کوئی علامہ ابن باز رحمہ اللہ کے مقام کو پہنچ جائے تو کوئی ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی جگہ لے لے۔ طلبہ کو حوصلہ دلاتے ہوئے شیخ نے کہا کہ آپ اپنی تعلیم کے معیار کو اتنا بلند و نمایا ں بنایےکہ عالمی شہرت یافتہ یونیورسیٹیوں میں فورا آپکا داخلہ ہوجائے۔وہیں شیخ مزمل الحق مدنی نے مسابقہ کے شاندار نتائج کو دیکھ کر مساہمین کو مزید آگے بڑھنے کی تلقین کی۔ اس موقع پر ماسٹر عبد الرشید،شیخ کوثر مدنی، شیخ نور الاسلام مدنی، شیخ عبد الرقیب مدنی،سمیت جامعۃ الامام البخاری کے اساتذہ موجود تھے۔
جامعہ عائشہ اسلامیہ میں تقسیم انعام کی تقریب کاشاندار انعقاد
جامعہ عائشہ اسلامیہ میں ڈاکٹر سلمان بن حمد العودہ کی مایہ ناز کتاب"المرأۃ و الدعوۃ فی عصر النبوۃ " پر کئے گئے مسابقہ میں تقسیم انعامات کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جامعہ عائشہ اسلامیہ کے کلیہ و ثانویہ جماعت کی طالبہ نے اس شاندار مسابقہ میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیکر قیمتی انعامات کی مستحق ٹھہریں۔مسابقہ میں شریک 76 طالبات میں سے اول پوزیشن کلیہ ثالثہ کی ہونہار طالبہ گلشن بنت عبد الرشید کو ملی جسے قریبا آٹھ ہزار روپیہ نقد بطور انعام دے کر ہمت افزائی کی گئی،وہیں کلیہ ثالثہ کی طالبہ خوشنما بنت مزمل الحق اور حمیدہ بنت عین الحق کو دوسری پوزیشن لانے پرسات سات ہزار روپیہ کے انعام سے نوازا گیا۔ جبکہ کلیہ ثالثہ کی طالبہ حسینہ بنت امان اللہ و کلیہ ثانیہ کی طالبہ سیکنہ بنت انیس الر حمن کو مسابقہ میں تیسری پوزیشن ملنے پر چھ چھ ہزار روپیہ بشکل انعام دیکر حوصلہ افزائی کی گئی۔ ان کے علاوہ 43 طالبات جن کی فیصد 80 سے لیکر 90 کے درمیان تھی انہیں ایک ایک ہزار روپیہ اور بقیہ تمام جید جدہ،جید و مقبول پوزیشن لانے والی طالبات کو دو دو سو روپیہ دئے گئے۔واضح رہے کہ المرأۃ و الدعوۃ فی عصر النبوۃ نامی کتاب کے مولف ڈاکٹر سلمان بن حمد العودۃ،قصیم یونیورسیٹی کے استاذ تاریخ ہیں،انہوں نے اپنی اس کتاب میں صحابیات حضرات کی دعوتی سرگرمیوں کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانہ میں جس کسی نے بھی اسلام کو گلے سے لگایا اس نے خود مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی اسلام کی دعوت دی ، اسلام قبول کرنے یا اسلام کی دعوت دینے دونوں صورتوں میں مسلمانوں کو کفار کی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔جس کی دفاع میں اٹھائے گیے تمام قدم کا شمار دعوت دین میں ہے۔ دعوت دین میں جہاں صحابہ کرام کا شاندار رول رہا ہے وہیں صحابیہ حضرات کا بھی اہم کردار رہا ہے۔ اس کی سب سے پہلی مثال ام المومنین حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ عنہا ہیں جنہوں نے سب سے پہلی وحی کے نزول کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی گھبراہٹ و پریشانی کو دیکھ کر انہیں تسلی دی اور کہا کہ آپ کو اللہ تعالی کبھی ضائع نہیں کریگا۔ ان کے بعد حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا ہیں جنہوں نے ہجرت کے موقع پر رخت سفر باندھنے کے لیے اپنی ازار بند کا دو ٹکڑا کرکے ایک ٹکڑا دے دیا تھا۔ ان کے علاوہ تمام صحابیات جنہوں نے جنگ کے موقع پر زخمیوں کی مرحم پٹی کرنے، غذا اور پانی فراہم کرنے، ساز و سامان کی حفاظت کرنے اور صحابہ کرام کو حوصلہ و ہمت دلانے میں بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں۔ اسی پر بس نہیں بلکہ جب مدینہ میں دعوت و تبلیغ کا راستہ ہموار ہوگیا تو اس میدان میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اور قرآن و حدیث کی درس وتدریس میں اہم کردار ادا کی ہیں۔
کتاب کے مولف ڈاکٹر سلمان بن حمد العودہ کی توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ آمد پر استقبالیہ پروگرام میں اس مسابقہ کا اعلان کیا گیا تھا، آج اسی مسابقہ کی تقسیم انعام تقریب شیخ محمدعطاءالرحمن مدنی صدر دارالافتاء توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کی صدارت میں منعقد کی گئی۔ اسی مناسبت سے طالبات کی نمایاں کارکردگی اور مسابقہ میں اچھے نمبرات سے فائز ہونے پر توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ کے چیرمین مطیع الرحمن بن عبد المتین نے طالبات کو خوب خوب مبارکباد پیش کیا اور کہا کہ اس طرح کے مسابقہ جاتی پروگرام کا مقصد صرف آپ لوگوں کو تعلیم سے رغبت دلانے اور آپ کی خوابیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لئے ہے۔ وہیں صدر جلسہ شیخ محمد عطاء الرحمن مدنی نے تمام طالبات کی مسابقہ میں شاندار کارکردگی سے خوش ہو کر انہیں دل سے دعائیں دیں۔ جامعہ عائشہ اسلامیہ کے پرنسپل شیخ مزمل الحق مدنی نے تقریب کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج جو طالبات سرخ رو ہوئی ہیں انہیں زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے تاکہ دوسروں کی دل آزاری نہ ہو اور ممتاز نمبر نہ والے طالبات کو افسوس کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے،اس لئے کہ شہسوار ہی میدان کار زار میں گرتے ہیں۔ پروگرام کے اخیر میں ادارہ کے ان معلمات کوبھی دو دو ہزار رقم کے انعام سے نوازاگیا جنہوں نے چھٹی کے دنوں میں کتا ب التوحید نامی کتاب کی پوری تعلیم اپنے محلہ کی خواتین کو دی تھیں۔ اس موقع پر شیخ کوثر مدنی،شیخ محمد عرفان مدنی،شیخ اسماعیل مدنی،عبد الرحمن مدنی اور عبید اللہ مدنی سمیت کئی اہم شخصیات موجود تھیں۔
عبد المتین سلفی انٹر نیشنل اسکول،توحید نگر بیلوا میں پہلا سالانہ پروگرام کا انعقاد
توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے تحت بیلوا، کشن گنج میں عبدالمتین سلفی انٹرنیشنل اسکول میں آج پہلا سالانہ پروگرام کا انعقاد کیا گیا. اس شاندار تقریب میں اسکول کے طلبہ و طالبات نے کلچرل پروگرام میں شاندار کردار پیش کیا۔ حکومت کی طرف سے ملک کے مفاد کے لئے چلائے گئے سوچھ بھارت ابھیان، نوٹ بندی،بیٹی بچاو بیٹی پڑھاو،شراب بندی جیسے موضوعات پر ڈراما پیش کر کے بچوں نے اس کے فائدے گنائے، ڈراما کے علاوہ بچوں کی طرف ملک کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر تقاریر، شاعری وغیرہ اردو،ہندی اور انگریزی زبانوں میں پیش کی گئی۔. پروگرام کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت سے ہوا۔واضح رہے کہ عبد المتین سلفی انٹر نیشنل اسکول توحید ایجوکشنل ٹرسٹ کے بانی عبد المتین سلفی کے نام سے توحید نگر بیلوا میں قائم کیا گیا ہے جو سیمانچل کے پسماندہ علاقہ میں معیاری تعلیم و تربیت کا ایک مثالی گہوارہ ہے، یہاں اسلامی تہذیت و ثقافت کی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید و عصری تعلیم کے تمام ذرایع و وسائل کا معقول انتظام ہے، جدید دور جو کہ کمپویٹر کا دور ہے،اسکول میں کمپیوٹر کی تعلیم فراہم کرنے کے لئے شاندار کمپیوٹر کا نظم کیا گیا ہے، یہ ادارہ اسلامی اقدار کو جدید و عصری علوم کے ذریعہ فروغ دینے میں ہر ممکن کوشش کر رہا ہے،اس اہم اور شاندار پروگرام میں مہمان خصوصی کے طور پر مسٹر راجیو مشرا،ایس پی،کشن گنج،ماسٹر مجاہد عالم،ایم ایل اے کوچادھامن، ڈاکٹر جاویدآزاد،ایم ایل اے کشن گنج،ضلع تعلیمی صدر محمد غیاث الدین سمیت کئی اہم شخصیات شریک ہوئیں ۔یہ پروگرام شیخ محمد عطا ء الرحمن مدنی کی صدارت منعقد کیا گَیا، عبد المتین سلفی انٹر نیشنل اسکول کے بانی وتوحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیرمین مطیع الرحمن نے سامعین کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بے حد خوشی ہورہی کہ آج آپ لوگ حصول تعلیم کے جدید وسائل سے اپنے بچوں کو تعلیم دلانے کے لئے یہاں داخلہ کرائے ہیں۔ یہ زمانہ کا تقاضہ ہے ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں تاکہ لوگ ہمارے بارے میں یہ نہیں کہہ سکے کہ ہم جدید دور کی نئی ایجادات و انکشافات سے فائدہ اٹھانے میں پیچھے ہیں۔وہیں ماسٹر مجاہدعالم ایم ایل اے کوچا دھامن نے سامعین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی ترقی یافتہ زمانہ کا مقابلہ کرنے کے لئے عصری تعلیم میں بہت زیادہ مہارت پیدا کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے میزائیل مین اے پی جی عبد الکلام کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ کیسے ایک اخبار فروخت کرنے والے بچہ نے حد سے زیادہ محنت کرکے پوری دنیا میں اپنی مثال قائم کی ہیں، اس لئے میں تمام لوگوں سے گذارش کرتا ہو ں کہ اپنے بچوں کو عبد المتین سلفی انٹر نیشنل ا سکول میں اپنے بچوں کا داخلہ کرائیں اور دینی و دنیاوی تعلیم کے زیور سے بچوں کو آراستہ کرائیں۔ اس مناسبت سے ڈاکٹرجاوید آزاد ایم ایل اے کشن گنج نے تعلیم کی اہمیت پر سامعین کو خطاب کیا، مسٹر غیاث الدین ایجوکیشن ہیڈ کشن گنج نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا جس گھر کی ماں تعلیم یافتہ ہوگی اس کے بچوں ترقی کے منازل طے کرنے میں دشواری نہیں ہوگی۔اسکول کے پرنسپل شیخ ہارون نے اسکول کی خصوصیات پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ اس طرح یہ پہلا سالانہ پروگرام بحسن و خوبی اپنے اختتام کو پہنچا، قرب و جوار سے ہزاروں کی تعداد میں مرد اور خواتین حضرات کا ایک جم غفیر شریک تھا۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟