رمضان کے چند فضائل
رمضان کا مہینہ بہت ہی زیادہ فضیلت واہمیت والا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی نے بہت زیادہ اجر وثواب دینے کا وعدہ کیا ہے، اور یہ برکتوں، رحمتوں اور جہنم سے آزادی کا مہینہ ہے، اسی مہینہ میں قرآن کریم کا نزول ہوا ہے جو سراپا لوگوں کے لیے ہدایت ومغفرت ہے، اسی مہینہ میں جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں نیک اعمال کے باعث اور جہنم کے دروازے بند کئے جاتے ہیں گناہوں کے کم ہونے کی وجہ سے اور سرکش شیاطین کو جکڑ دیئے جاتے ہیں
" …امان اللہ عبد الصمد مدنی
تمہید:
رمضان کا مہینہ بہت ہی زیادہ فضیلت واہمیت والا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی نے بہت زیادہ اجر وثواب دینے کا وعدہ کیا ہے، اور یہ برکتوں، رحمتوں اور جہنم سے آزادی کا مہینہ ہے، اسی مہینہ میں قرآن کریم کا نزول ہوا ہے جو سراپا لوگوں کے لیے ہدایت ومغفرت ہے، اسی مہینہ میں جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں نیک اعمال کے باعث اور جہنم کے دروازے بند کئے جاتے ہیں گناہوں کے کم ہونے کی وجہ سے اور سرکش شیاطین کو جکڑ دیئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے برائیاں اس مہینہ میں بہت کم ہوتی ہیں، اسی مہینہ میں لیلۃ القدر ہے جو کہ ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے اور اس مہینہ میں عمرہ کرنے سے حج کے برابر ثواب ملتا ہے، اور اللہ تعالی روزہ کا اجر وثواب براہ راست اپنے سے دیں گے ۔ روزہ تمام امتوں پر فرض کیا گیا تھا جو اس کے اہم ہونے کی دلیل ہے اور برائیوں سے بچنے کے لیے ڈھال ہے اور وہ قیامت کے دن روزہ دار کے حق میں شفاعت کرے گا اور رمضان کی اہمیت اس بات سے بھی ظاھر ہوتی ہے کہ سلف صالحین رحمہم اللہ چھ مہینوں تک یہ دعا کرتے تھے کہ اے اللہ ہمیں رمضان المبارک کا برکت والا مہینہ نصیب فرما اور جب رمضان المبارک کا مہینہ گذر جاتا تو چھ مہینوں تک یہ دعا فرماتے تھے کہ اے اللہ ہمارا روزہ کو قبول فرمائے ۔ دیکھئے(لطائف المعارف ص:280)
چنانچہ مندرجہ ذیل صفحات میں رمضان کے چند فضائل ادلہ کے ساتھ ملاحظہ ہو:
(1)رمضان کی پہلی فضیلت: روزہ دار کی منہ کی بدبو مشک عنبر کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے اور یہ بدبو معدہ کے خالی ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے جو کہ لوگوں کے نزدیک مکروہ وناپسندیدہ ہے لیکن یہ بدبو اللہ سبحانہ وتعالی کے نزدیک مشک عنبر کی خوشبو سے بھی زیادہ محبوب ہے در اصل جملہ عبادات میں جو ہماری حالت بگڑتی ہے عبادت کرنے کی وجہ سے تو وہ بگڑی ہوئی حالت اللہ تعالی کو بہت زیادہ مرغوب ہے شریعت میں اس کی مثال بہت زیادہ پائی جاتی ہیں مثال کے طور پر ایک شہید قیامت کے دن اٹھایا جائے گا تو اس کا خون بہتا ہوگا ظاھر ہے اس کا رنگ خون کا رنگ ہوگا لیکن اس کی خوشبو مشک عنبر کی خوشبو ہوگی اسی طرح حج میں اللہ تعالی حاجیوں کی پراگندہ حالتوں سے خوش ہو کر فرشتوں کے درمیان فخر کرےگا اور کہے گا اے فرشتو میرے ان بندوں کو دیکھ جو میری وجہ سے پراگندہ حالت میں ہیں۔
الدلیل:عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال والذی نفسی بیدہ لخلوف فم الصائم اطیب عند اللہ من ریح المسک۔(رواہ البخاری فی صحیحہ مع الفتح کتاب الصوم ، باب فضل الصوم ج4 رقم الحدیث:1894۔ص:125)
ترجمہ: ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے بلاشبہ روزہ دار کا منہ کی بدبو اللہ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ عمدہ ونفیس ہے۔
(2)رمضان کی دوسری فضیلت:یہ ہے کہ رمضان المبارک کا مہینہ میں قرآن مجید نزول ہوا ہے جو کہ آسمانی کتابوں میں سب سے افضل کتاب ہے اور مہینوں سے سب سے افضل مہینہ رمضان المبارک ہے اور راتوں میں سب سے اچھی رات لیلۃالقدر ہے لوح محفوظ سے سماء دنیا کے بیت العزۃ میں نازل ہوئی ۔
دلیل: اللہ تعالی کا فرمان ہے "شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْہِ الْقُرْاٰنُ ھُدًى لِّلنَّاسِ وَبَيِّنٰتٍ مِّنَ الْہُدٰى وَالْفُرْقَانِ۰ۚ "(البقرۃ:2/185)
ترجمہ: ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا (١) جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت کی حق و باطل کی تمیز کی نشانیاں ہیں۔
"اِنَّآ اَنْزَلْنٰہُ فِيْ لَيْلَۃِ الْقَدْرِ"(القدر:1)
ترجمہ: "ہم نے اسے لیلۃ القدر میں نازل کیا "۔
(3)رمضان کی تیسری فضیلت: یہ ہےکہ اللہ تعالی کی اجازت سے فرشتے روزہ دار کے لیے افطار کرنے تک استغفار کرتے رہتےہیں اور فرشتے اللہ تعالی کے بندے ہیں جو کبھی بھی اللہ تعالی کی نافرمانی نہیں کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے اور ان کے اوامر کو بجالاتے ہیں ۔ اس لیے اللہ تعالی مؤمنین کے حق میں ان کی دعاؤں واستفغاروں کو قبول فرمائے گا ۔ اور استغفار کا مطلب یہ ہوتا ہےکہ دنیا وآخرت میں بندوں کے گناہوں کی پردہ یوشی ہو اور اللہ تعالی اس کو معاف فرمادے۔ اور یہ بندوں کے لیے سب سے بڑی کامیابی ہے۔
الدلیل: عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: اعطیت امتی خمس خصال فی رمضان لم تعطھن امۃ من الامم قبلھا وتسغفر لھم الملائکۃ حتی یفطروا (راوہ الامام احمد فی مسندہ)
ترجمہ: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری امت کو رمضان میں پانچ خصلتیں دی گئی ہیں جو اس سے پہلے کسی امت کو نہیں دی گئی تھی اور فرشتے روزہ داروں کے لیے افطار کرنے تک استغفار کرتے رہتے ہیں
(4)رمضان کی چوتھی فضیلت یہ ھیکہ اللہ تعالی رمضان کی اخری رات میں روزہ داروں کو معاف کردیتا ہے جب وہ لوگ رمضان کے قیام وصیام کے حق کو ادا کریں اس لیے کہ ایک عامل اور مزدور کو اس کا اجر اس کے عمل پورا کرنے کے بعد پورا پورا دیا جاتا ہے ٹھیک اسی طرح ایک روزہ دار جب اپنا عمل پورا کرلیتا ہے تو اللہ تعالی اس کو اپنی مزدوری پورا دیتا ہے اور اللہ تعالی رمضان میں اپنے بندوں کو ہر رات جہنم سے آزاد کرتا ہے اور یہ فضیلت لیلۃ القدر کی فضیلت کے علاوہ ہے، اس بارے میں بہت ساری احادیث مروی ہیں ۔
الدلیل: عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: اعطیت امتی خمس خصال فی رمضان لم تعطھن امۃ من الامم قبلھاویغفرلھم فی آخر لیلۃ، قیل یا رسول اللہ اھی لیلۃ القدر قال:لا ولکن العامل انما یوفی اجرہ، اذا قضی عملہ ۔(رواہ الامام احمد فی مسندہ)
ترجمہ: ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ھیکہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میری امت کو رمضان میں پانچ خصلتیں دی گئی ہیں جو پہلے کسی امت کو نہیں دی گئی تھیں اور وہ یعنی(اللہ تعالی) ان لوگوں کو یعنی (روزہ داروں کو) رمضان کی آخری رات میں معاف کردیتا ہے ، تو کہا گیا یا رسول اللہ کیا یہ قدر کی رات ہے تو آپ نے فرمایا: نہیں لیکن ایک عامل کو اس کی مزدوری پوری دی جاتی ہے جب وہ اپنا عمل پورا کرلے۔
دوسری دلیل: عن جابر رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال:" ان اللہ تعالی عند کل فطر عتقاء من النار ، وذلک فی کل لیلۃ"(رواہ ابن ماجہ: رقم الحدیث:1643، صحیح الجامع الصغیر للالبانی: رقم الحدیث:217)
ترجمہ: جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ھیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بے شک اللہ تعالی ہر افطاری کے وقت بہت سے لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور ایسا ہر رات میں ہوتا ہے۔
(5) رمضان کی پانچویں فضیلت: یہ ھیکہ سرکش شاطین کو زنجیروں میں جکڑدیا جاتا ہے تو اس کے باعث رمضان میں دوسری مہینوں کی نسبت برائیاں کم ہوتی ہیں ۔
الدلیل:عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: اعطیت امتی خمس خصال فی رمضان لم تعطھن امۃ من للامم قبلھاوتصفد فیہ مردۃ الشیاطین فلا یخلصون الی ماکانوا یخلصوں الیہ فی غیرہ (رواہ احمد فی مسندہ)
ترجمہ: ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ھیکہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کو رمضان میں پانچ خصلتیں دی گئی ہیں جو ان سے پہلے کسی بھی امت کو نہیں دی گئی تھی اور اس میں سرکش شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے اس لیے اس میں برائیاں کم ہوتی ہیں۔
(6) رمضان کی چھٹی فضیلت یہ ھیکہ اللہ تعالی رمضان میں روزانہ روزہ داروں کے لیے جنت کو مزین اور سجا تا ہےتاکہ روزہ دار لوگ اور اس کے نیک بندوں کے لیے جنت میں تیاری کی جائے اور دنیا کی پریشانیوں سے ان کو نجات ملے اگر ان کے اجل قریب آجائے اور نیک اعمال کے لیے اللہ کے نیک بندے تیار وکوشاں رہیں ۔
دلیل: عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: اعطیت امتی خمس خصال فی رمضان لم تعطھن امۃ من للامم فبلھا ویزین اللہ کل یوم جنۃ ویقول: یوشک عبادی الصالحون ان یلقوا عنھم المؤونۃ والاذی و یصیروا الیک۔۔ (رواہ احمد فی مسندہ)
ترجمہ: ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ھیکہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ میری امت کو پانچ خصلتیں رمضان میں دی گئی ہیں جو پہلے کسی امت کو نہیں دی گئی تھیں اور اللہ تعالی روزانہ اپنی جنت کو مزین کرتا ہے اور کہتا ہے قریب ہےکہ میرے نیک بندوں سے پریشانی وتکلیف کو ختم کردی جائے اور جنت میں آجائے۔
(7) رمضان کی ساتویں فضیلت یہ ھیکہ اس مہینہ میں ایک رات ہے جو ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے اور اس کا نام لیلۃ القدر ہے اور یہ رات اگرچہ دوسری امتوں میں بھی پائی جاتی تھی لیکن اس امت میں ان لوگوں کی لیلۃ القدر سے اجر وثواب کے اعتبار سے افضل ہے ۔
دلیل: اللہ تعالی کا فرمان ہے "لَيْلَۃُ الْقَدْرِ۰ۥۙ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَہْرٍ"(سورۃ القدر:3)
ترجمہ: قدر کی رات ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ اور اس رات میں جو قیام کرے گا ایمان اور نیک نیتی سے تو اللہ تعالی ان کے اگلے تمام گناہ معاف فرما دے گا اور راحج قول کے مطابق یہ رات ہر سال الگ الگ رمضان کے آخری عشرہ کے طاق راتوں میں ہوتی ہے مثلا کسی سال اکیسویں رمضان میں ہوتی ہے تو دوسرا سال پچیسویں رات کو ہوتی ہے اللہ تعالی اس کی تعیین کو اپنے بندوں سے چھپا رکھا ہے تاکہ اس رات میں زیادہ سے زیادہ نیک اعمال کئے جائیں اور اس رات میں خیر وبھلائی کے ساتھ کثرت سے فرشتے نازل ہوتے ہیں اللہ تعالی قرآن کریم میں لیلۃ القدر کے فضائل ومسائل سے متعلق مستقل ایک سورت نازل فرمایا ہے جو کہ قیامت تک تلاوت کی جاتی رہےگی۔
(8) رمضان کی اٹھویں فضیلت یہ ھیکہ اگر کوئی شخص رمضان مہینہ میں عمرہ ادا کرتا ہے تو اس کو حج کرنے کے برابر ثواب ملتا ہے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ھیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصاری خاتون سے فرمایا: "فاذا جاء رمضان فاعتمری ، فان عمرۃ فیہ تعدل حجۃ"(صحیح بخاری رقم الحدیث:1782،وصحیح مسلم رقم الحدیث:1256)
پس جب رمضان کا مہینہ اجائے تو تم عمرہ کر لینا اس لیے کہ اس میں عمرہ ادا کرنا حج کے برابر ہے (ثواب میں)
(9) رمضان کی نویں فضیلت یہ ھیکہ اس مبارک مہینہ میں نیک اعمال کے کثرت کی وجہ اور عمل کرنے والوں کو ترغیب دلانے کے باعث جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں ۔
دلیل:عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: اذا جاء رمضان فتحت ابواب الجنۃ وغلقت ابواب النار وصفدت الشیاطین۔(متفق علیہ)
ترجمہ: ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو جکڑ دیئے جاتے ہیں۔
تو جنت کے دروازوں کو کھولا جانا روزہ داروں کی تکریم کی وجہ سے ہوتا ہے تو یہ بہت بڑی فضیلت ہے ، اور صرف یہی نہیں بلکہ جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ کا نام"ریان" ہے۔ جس سے صرف روزہ دار ہی داخل ہوں گے۔
(10) رمضان کی دسویں فضیلت یہ ھیکہ اس مبارک مہینہ میں جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں اہل ایمان سے گناہوں کے کم ہونے کی وجہ سے اس لیے کہ جو سرکش شیاطین ہیں ان کو جکڑ دیا جاتا ہے اس کے باعث گناہ بہت کم ہوتے ہیں دوسرے مہینوں کی نسبت اور جہنم کے تمام دروازے بند کئے جاتے ہیں ان میں سے ایک دروازہ بھی نہیں کھولا جاتا ہے۔
دلیل: عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وغلقت ابواب النار، فلم یفتح منھا باب (رواہ الترمذی وابن ماجہ۔ صحیح الترغیب والترھیب للالبانی:998)
ترجمہ: ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اور جہنم کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں تو ان میں سے ایک دروازہ بھی نہیں کھولا جاتا ہے ۔
رمضان مبارک کا مہینہ کی یہ ایک بہت بڑی فضیلت ہے کہ جہنم کے تمام کے تمام دوازے بند کردیئے جاتے ہیں۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟