عارضی مسجد کی منتقلی کا مسئلہ
مذکورہ مجبوری کے پیش نظر لتاہری کی اس وقتی مسجد کو مذکورہ نئی جگہ پر منتقل کیا جاسکتا ہے، اور روڈ سائڈ ہونے کی وجہ سے وہ مسجد اور اچھی پوزیشن میں ہوجائےگی ان شاء اللہ ۔ دلائل: (1)عوامی ضرورت کے پیش نظر مدینہ میں مسجد قمامہ کو دوسری جگہ منتقل کردیا گیا تھا۔ (2)حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مصلحت کی بنا پر کوفہ کی مسجد کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔ (3)اللجنہ الدائمہ نے بھی ضرورت ومصلحت کی بنا پر مسجد کو ایک مکان سے دوسرے مکان کی طرف منتقل کرنے کو جائز قرار دیا ہے۔ دیکھئے:(فتاوی اللجنۃ الدائمۃ:المجموعۃ الاولی۔ احکام المساجد۔6/230)
عارضی مسجد کی منتقلی کا مسئلہ
ترتیب: محمد اسماعیل خوش محمد مدنی دار الافتاء:جامعۃ الامام البخاری
آپ نے سوال کیا ہےکہ حاجی صفدر علی رحمہ اللہ نےاپنی زمین کے اتر وپچھم جانب میں اپنے ہی خاندان والوں کےنماز پڑھنے کے لیے ایک وقتی مسجد بنائی تھی ، زمین کے اتر وپورب میں سرکاری سڑک ہے اور مسجد درمیان میں ہونے کی وجہ سے حاجی صفدر علی کے پوتوں کو بہت ہی دقت وپریشانی ہورہی ہے، کیوں کہ سارے پوتوں نے الگ الگ گھر بنالیاہے اور زمین کےحصے کرلیے ہیں۔ اس زمین کے پچھم جانب جس پوتے کا گھر پڑتا ہے اس کی آمد ورفت کے لیے راستہ بند ہو جاتا ہے، دوسرے راستہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اس لیے سب برادر نے مل کر سوچا کہ مسجد کو اسی زمین ہی کے پورب جانب سرکاری سڑک کے بازو میں بنادیا جائے، جو پرانی جگہ سے بیس پچیس ہاتھ کے فاصلہ پر ہے، تو کیا اس مجبوری کی صورت میں اس مسجد کو پرانی جگہ سے نئی جگہ منتقل کرسکتے ہیں یا نہیں ؟۔
اس کا جواب بعون اللہ درج ذیل ہے:
مذکورہ مجبوری کے پیش نظر لتاہری کی اس وقتی مسجد کو مذکورہ نئی جگہ پر منتقل کیا جاسکتا ہے، اور روڈ سائڈ ہونے کی وجہ سے وہ مسجد اور اچھی پوزیشن میں ہوجائےگی ان شاء اللہ ۔
دلائل:
(1)عوامی ضرورت کے پیش نظر مدینہ میں مسجد قمامہ کو دوسری جگہ منتقل کردیا گیا تھا۔
(2)حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی مصلحت کی بنا پر کوفہ کی مسجد کو دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔
(3)اللجنہ الدائمہ نے بھی ضرورت ومصلحت کی بنا پر مسجد کو ایک مکان سے دوسرے مکان کی طرف منتقل کرنے کو جائز قرار دیا ہے۔
دیکھئے:(فتاوی اللجنۃ الدائمۃ:المجموعۃ الاولی۔ احکام المساجد۔6/230)
آپ کا ردعمل کیا ہے؟