اپنے رب کو پہچانو
او ر جو شخص اللہ کی کتاب کو پڑھتا ہے وہ جانتا ہےکہ ایسے لوگوں کا ظہور ہوگا جو اللہ کے ناموں کا انکار کرے گا۔ اللہ تعالی نے فرمایا :" اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں ان لوگوں کو ان کے کئے کی سزا ضرور ملےگی"(الاعراف:180)
"…محمد عرفان مدنی
تمام تعریف اس اللہ کے لیے جس نے انسان کو قلم کےذریعہ وہ ساری چیزیں سکھائی جو نہیں جانتا تھا ۔ ہر طرح کی تعریف اس اللہ کے لیے جس نے انسان کو پیدا کیا اور گویائی عطا کی اور درود وسلام نازل ہو اس شخص پرجو اپنی مرضی سے نہیں کہتے بلکہ ان کی باتیں وحی الہی ہوتی ہیں۔
حمد وصلاۃ کے بعد!
تم اپنے رب کو پہچانو اس لیے کہ جب ہم میں سے کوئی مرتا ہے پھر اس کو قبر میں دفن کیا جاتا ہے تو اس کی روح اس کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے اور اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں پھر اس کے پاس بیٹھتے ہیں اور اس کے رب کے بارے میں سوال کرتے ہیں، براء بن عاز رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مومن بندہ کا ذکر کیا جب وہ قبر میں دفن کیا جاتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :" اس کی روح اس کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے دو فرشتے آتے ہیں اور اس کے پاس بیٹھ جاتے ہیں پھر اس سے کہتے ہیں تیرا رب کون ہے؟ تو مومن بندہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے پھر اس سے کہتے ہیں ۔ اور تمہارا علم کیا ہے؟ تو جواب دیتا ہے کہ میں نے اللہ کی کتاب پڑھی، اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی تو پکارنے والا آسمان میں آواز لگاتا ہے کہ میرا بندہ نے سچ کہا (رواہ احمد وابوداؤد بسند صحیح لغیرہ) تو جو شخص اللہ کی کتاب پڑھتا ہے وہی اللہ کو پہچانتا ہے۔
1۔ جو اللہ کی کتاب پڑھتا ہے وہ جانتا ہےکہ اس کا رب اللہ ہے۔
اللہ تعالی نے فرمایا :" آپ کہہ دیجئے کہ کیا میں اللہ کے علاوہ کسی اور کو رب بنانے کے لیے تلاش کروں حالانکہ وہ ہرچیز کا مالک ہے۔(الانعام:164)
اور اللہ تعالی نے فرمایا :" بے شک تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے سب آسمانوں اور زمین کو چھ روز میں پیدا کیا پھر عرش پر قائم ہوا وہ شب سے دن کو ایسے طور پر چھیا دیتا ہےکہ وہ شب اس دن کو جلد سے آلیتی ہے۔ اور سورج او ر چاند اور دوسرے ستارے کو پیدا کیا ایسے طور پر کہ اسکے حکم کے تابع ہیں۔ یاد رکھو اللہ ہی کے لیے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا، بڑی خوبیوں سے بھراہوا ہے اللہ جو تمام عالم کا پروردگار ہے۔(الاعراف:54)
2۔جو شخص اللہ کی کتاب پڑھتا ہے وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالی کے مجمل ومفصل نام ہیں ۔مجمل جیسے اللہ تعالی نے فرمایا : "اللہ لا الہ الا ھو لہ الاسماء الحسنی" وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، بہترین نام اسی کے ہیں (طہ:8)
ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ؛" اللہ کے ننانویں (99) نام ہیں جس نے اس کا احصاء کیا وہ جنت میں داخل ہوگیا۔ اس حدیث کو بخاری نے روایت کی ہے اور مسلم کی روایت ہے جس نے اسے یاد کیا وہ جنت میں داخل ہوگیا اور اللہ تعالی طاق ہےاور طاق کو پسند کرتا ہے۔ اور اللہ کے مفصل نام جیسے اللہ تعالی نے فرمایا : "وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں غیب وحاضر کا جاننے والا مہربان اور رحم کرنے والا ، وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئي معبود نہیں ، بادشاہ ، نہا یت پاک، سب عیبوں سے صاف امن دینے والا، نگہبان، غالب، زورآور اور بڑائی والا، پاک ہے اللہ ان چیزوں سے جنہیں وہ لوگ اس کا شریک ٹھہراتے ہیں ، وہی اللہ ہے پیدا کرنے والا بنانے والا صورت کھینچنے والا، اسی کے نہایت اچھے نام ہیں۔(الحشر:22-24)
اس باب میں آیات واحادیث بہت زیادہ ہیں، بہت ساری آیتیں اللہ کا نام اور صفت پر ختم ہے جیسے "وھو السمیع العلیم وھو الغفور الرحیم وھو العزیز الحکیم وغیرہ" جو شخص اللہ کی کتاب پڑھتا ہے وہ جانتا ہےکہ اللہ کے اسماء کی معرفت کی حکمت اس سے اللہ کو پکارنا اور اس سے مانگنا ۔ اللہ تعالی نےفرمایا: "اور اللہ کے لیے بہترین نام ہیں اسی سے اس کو پکارو"(الاعراف:18)
تو آپ اللہ کو مغفرت چاہنے کے لیے غفور کے نام سے اور توبہ کا سوال کے لیے تواب کے نام سے علم طلب کرنے کے لیے علیم کے نام سے ، رزق کا سؤال کرنے کے لیے رزاق کے نام سے اور عطیہ اور ھبہ مانگنے کے لیے وھاب کے نام سے پکاریں گے۔
او ر جو شخص اللہ کی کتاب کو پڑھتا ہے وہ جانتا ہےکہ ایسے لوگوں کا ظہور ہوگا جو اللہ کے ناموں کا انکار کرے گا۔ اللہ تعالی نے فرمایا :" اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں سو ان ناموں سے اللہ ہی کو موسوم کیا کرو ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں ان لوگوں کو ان کے کئے کی سزا ضرور ملےگی"(الاعراف:180)
جہمیہ کا ظہور ہوا تو ان لوگوں نے اللہ کے ناموں کا انکار کیا جیسا کہ اللہ نے بتایا، ان لوگوں نے کہا: اللہ جس کا کوئی نام نہیں ہے۔ چنانچہ اللہ تعالی نے ان لوگوں کی تردید کی اور فرمایا :" وللہ الاسماء الحسنی فادعوہ بھا" اللہ تعال کے اچھے اچھے نام ہیں سو ان ناموں سےاللہ ہی کو موسوم کیا کرو۔(الاعراف:180)
اور ان کی باتوں کی طرف توجہ نہ دینے کا حکم دیا "وذروا الذین یلحدون فی اسمائہ" اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں ۔ اور اسماء کے انکار پر انہیں وعید بھی سنائی۔ "سیجزون ماکانوا یعملون" ان لوگوں کو ان کے کئے کی سزا ضرور ملے گی ۔
3۔ جو شخص اللہ کی کتاب پڑھتا ہے وہ صفات الہی کے وجود کو جانتا ہے ۔
چنانچہ جو شخص اللہ کی کتاب پڑھتا ہے وہ جانتا ہے کہ اس کا رب کانفس ہے اللہ تعالی نے فرمایا :" تمہارے رب نے اپنے نفس پر رحمت مقرر کرلیا"(الانعام:54)
جو شخص قرآن پڑھتا ہے وہ جانتا ہے کہ اللہ کا نفس مخلوق کا نفس کی طرح نہیں ہے اللہ تعالی نے فرمایا:"اس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سننے اور دیکھنے والا ہے۔
جو قرآن پڑھتا ہے وہ جانتا ہےکہ رب کا بھی چہرہ ہے اللہ تعالی نے فرمایا :"صرف تیرے رب کی ذات وجہ جو عظمت اور عزت والی ہے باقی رجائے گی "(الرحمن:27)
جو قرآن پڑھتا ہے جانتا ہےکہ اللہ کا چہرہ مخلوق کے چہرے جیسے نہیں ، اللہ تعالی نے فرمایا :" اس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سننے اور دیکھنے والا ہے۔ (الشوری:11)
جو کتاب اللہ کو پڑھتا ہے وہ جانتا ہےکہ اللہ تعالی کے دو ہاتھ ہیں اللہ تعالی کا قول " اور یہودیوں نے کہا کہ اللہ تعالی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، انہی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور ان کے اس قول کی وجہ سے ان پر لعنت کی گئی، بلکہ اللہ تعالی کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے ۔(المائدہ:64)
جو قرآن پڑھتا ہے وہ جانتا ہےکہ اللہ کے ہاتھ مخلوق کے ہاتھ جیسے نہیں اللہ تعالی نے فرمایا :" اس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سننے اور دیکھنے والا ہے۔(الشوری:11)
جو کتاب اللہ پڑھتا ہے وہ جانتا ہے کہ رب کا کان ہے اس سے سنتا ہے وہ بہرہ نہیں ہے۔ اللہ تعالی نے فرمایا : "یقینا اللہ تعالی نے اس عورت کے بات سنی جو تجھ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار کررہی تھی اور اللہ کے آگے شکایت کررہی تھی ، اللہ تعالی تم دونوں کے سوال وجواب سن رہا تھا ۔ بیشک اللہ تعالی سننے دیکھنے والا ہے"(المجادلہ:1) دوسری جگہ اللہ تعالی نے فرمایا : یقینا اللہ تعالی نے ان لوگوں کا قول بھی سنا جنہوں نے کہا کہ اللہ تعالی فقیر ہے اور ہم مالدار ہیں، ان کے اس قول کو ہم لکھ لیں گے۔(آل عمران:181) اللہ تعالی نے فرمایا : میں تم دونوں کے ساتھ ہوں اور سنتا ہوں"(طہ:46)۔ اللہ تعالی نے فرمایا : ہم سننے والے تمہارے ساتھ ہیں ، (الشعراء15) اور صحیح حدیث میں ہےکہ تم لوگ بہر ہ کو نہیں پکارتے ہو، تو جو کتاب اللہ کو پڑھتا ہے وہ جانتا ہے کہ اللہ تعالی کا سننا مخلوق کے سننے کی طرح نہیں ہے۔ اللہ تعالی نے فرمایا :" اس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سننے اور دیکھنے والا ہے۔(الشوری:11)
جو کتاب اللہ کو پڑھتا ہے وہ جانتا ہےکہ اللہ تعالی کی آنکھ ہے جس سے وہ دیکھتا ہے ۔ اللہ تعالی نے فرمایا :" اللہ تعالی سننے دیکھنے والا ہے"۔(المجادلہ:1) اور اللہ تعالی نے فرمایا :" کیا اس نے نہیں جانا کہ اللہ تعالی اسے دیکھ رہا ہے "(العلق:14) اور دوسری جگہ فرمایا :" جو تجھے دیکھتا رہتا ہے جبکہ تم کھڑے ہوتے ہو اور سجدہ کرنے والوں کے درمیان تمہارا گھومنا پھرنا بھی دیکھتا ہے "۔(الشعراء:219) جو کتاب اللہ کو پڑھتا ہے وہ جانتا ہےکہ اللہ کا دیکھنا مخلوقات کے دیکھنے جیسا نہیں ہے اللہ تعالی نے فرمایا ؛" اس جیسی کوئی چیز نہیں وہ سننے دیکھنے والا ہے " (الشوری:11) جو کتاب اللہ کو پڑھتا ہے وہ جانتا ہےکہ اس کا رب ایسی باتیں کرتا ہے جیسے مخاطب سنتا ہے ۔ اللہ تعالی نے کہا :" اللہ تعالی بندے سے کلام کرتا ہے وحی کے ذریعہ یا پردہ کے پیچھے سے یا کسی فرشتہ کو بھیجتا ہے اور اللہ کے حکم سے وہ جو چاہے وحی کرتا ہے ۔ بیشک وہ برتر ہے حکمت والا ہے "۔ (الشوری51) اور تعالی نے فرمایا :" اور موسی علیہ السلام سے اللہ نے صاف طور پر کلام کیا "۔(النساء:164) اللہ تعالی آواز اور حرف میں باتیں کرتا ہے اللہ تعالی نے کہا:" اور موسی جب ہمارے وقت پرآیا اور ان کے رب نے ان سے باتیں کیں، عرض کیا کہ اے میرے پروردگار! اپنا دیدار مجھ کو کرادیجئے کہ میں آپ کو ایک نظر دیکھ لوں ارشاد ہوا کہ تم مجھ کو ہرگز نہیں دیکھ سکتے "۔(الاعراف:143) جو چاہے جب چاہے کلام کرتا ہے رب کا کلام ختم نہیں ہوتا ہے اللہ تعالی نے فرمایا :" کہہ دیجئے کہ اگر میرے پروردگار کی باتوں کے لکھنے کے لیے سمندر سیاہی بن جائے تو وہ بھی میرے رب کی باتوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجائے گا گو ہم اسی جیسا اور بھی اس کی مدد میں لےآئیں"۔(الکھف:109) اللہ تعالی نے فرمایا :" روئے زمین کے تمام درختوں کی اگر قلمیں ہوجائیں اور تمام سمندروں کی سیاہی اور ان کے بعد سات سمندر اور ہوں تاہم اللہ کے کلمات ختم نہیں ہوسکتے۔(القمان:27)۔جاری
آپ کا ردعمل کیا ہے؟