عشر ذی الحجہ کی فضیلت
"دنیا کے سارے ایام کے مقابلے میں دس ایام (یعنی عشرہ ذی الحجہ) سب سے افضل ہیں آپ سے استفسار کیا گیا کہ اگر اتنے ہی دن جہاد فی سبیل اللہ میں گذارے جائیں تو وہ بھی ان کے برابر نہیں ہیں ؟تو آپ نے فرمایا:جہاد فی سبیل اللہ میں گذارے ہوئے دن بھی ان جیسے نہیں سوائے اس شخص کے جو شہید ہو جائے۔
"… کوثر المدنی
الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم اما بعد!
محترم قارئین کرام! اگرچہ اللہ تعالی نے انسانوں کی تخلیق اپنی عبادت کے لیے ہی کی ہے جیسا کہ فرمان الہی ہے : "وماخلقت الجن والانس الا لیعبدون"(الذاریات:56) کہ میں انسانوں اور جنوں کو اپنی عبادت کے لیے ہی پیدا کیا ۔ اس لیے انسانوں کو زندگی کا ہر لمحہ اللہ تعالی کی عبادت میں گذارنی چاہئے تاکہ اس کا تقرب حاصل کر سکیں ۔
تاہم اللہ تعالی اپنے بندوں پر بڑا مہربان ھیکہ انہیں سال میں بعض ایسے سنہرے مواقع عطا کیاہے جن میں عبادت کی بڑی فضیلت اور اہمیت ہے انہی مبارک مواقع میں سے ایک موقع عشرۃ ذی الحجہ کا ہے عشرۃ ذی الحجہ کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نے درس حدیث پر چند سطریں لکھنے کے لیے جس حدیث کا انتخاب کیا ہے وہ حدیث دنیا کے سب سے افضل ایام کی تعیین کرتی ہے۔ حدیث کے الفاظ یوں ہیں :"افضل ایام الدنیا أیام العشر یعنی عشر ذی الحجہ، قیل ولا مثلھن فی سبیل اللہ ؟قال ولا مثلھن فی سبیل اللہ إلا رجل عفر وجھہ فی التراب"(رواہ البزار وابن حبان وصححہ الالبانی فی صحیح الترغیب والترھیب:1150)
"دنیا کے سارے ایام کے مقابلے میں دس ایام (یعنی عشرہ ذی الحجہ) سب سے افضل ہیں آپ سے استفسار کیا گیا کہ اگر اتنے ہی دن جہاد فی سبیل اللہ میں گذارے جائیں تو وہ بھی ان کے برابر نہیں ہیں ؟تو آپ نے فرمایا:جہاد فی سبیل اللہ میں گذارے ہوئے دن بھی ان جیسے نہیں سوائے اس شخص کے جو شہید ہو جائے۔
یقینا امت محمدیہ کے لیے بڑی خوش نصیبی کی بات ہےکہ اعمال میں اضافہ اور نیکیوں کا انبار لگانے کے لیے مواقع سال میں متعدد بار ملتے رہتے ہیں کبھی تو ایک رات ایسی ملتی ھیکہ پچاسی سال سے زائد عبادت کی خیر وبرکت ایک ہی رات میں میسر ہو جاتی ہے۔ کبھی تو ایسا موقع آتا ہے جب ایک دن کے روزہ کے بدلے اگلے پچھلے دو سال کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں کبھی تو ایک دن کے روزہ کی بدولت پورے ایک سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔
محترم قارئین کرام! یقینا ذو الحجہ کے ابتدائی دس ایام دنیا کے سب سے افضل ایام ہیں کیونکہ یہ وہ ایام ہیں جن ایام میں امھات العبادۃ کا سنگم ہوجاتا ہے۔ علامہ ابن حجر رحمہ اللہ فتح الباری میں یہ نکتہ بیان کرتے ہیں کہ "والذی یظھر أن السبب فی امتياز عشر ذی الحجۃ لمکان اجتماع امھات العبادۃفیہ وھی الصلاۃ والصیام والصدقۃ والحج ولا یأتی ذلک فی غیرہ"(فتح الباری :2/460)
"عشرہ ذی الحجہ کی امتیازی فضیلت کا سبب یہ معلوم ہوتا ھیکہ ساری اہم ترین عبادتیں اس عشرہ میں جمع ہوجاتی ہیں اور وہ ہیں۔ نماز،روزہ،صدقہ، اور حج اس کے علاوہ دیگر مناسبتوں میں یہ ساری عبادتیں اس طرح جمع نہیں ہوتی ہیں "
عشرہ ذی الحجہ کے مستحب اعمال:
1۔ نماز پڑھنا: نماز سب سے زیادہ عظمت وفضیلت والا عمل ہے۔ اس لیے اسے پورا سال وقت کی پابندی کے ساتھ باجماعت ادا کرنا مسلمانوں پر فرض ہے۔ خصوصا ان ایام میں فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ کثرت سے نوافل پڑھنا اور انکا اہتمام کرنا چاہئے تاکہ اللہ کا تقرب حاصل ہوسکے۔
2۔روزہ: عرفہ کے دن روزہ رکھنا اس کی فضیلت کا کیا کہنا اگلے پچھلے ایک ایک سال کے سارے صغائر معاف کردیئے جاتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :" صوم یوم عرفہ احتسب علی اللہ ان یکفر السنۃ التی قبلہ، والسنۃ التی بعدہ" (صحیح مسلم:1162) یوم عرفہ کے روزہ کے متعلق مجھے اللہ سے امید ھیکہ وہ پچھلے ایک سال اور آنے والے ایک سال کے گناہوں کے لیے کفارہ بن جائیگا۔ لہذا ہم ضرور بالضرور نو ذی الحجہ کو روزہ رکھیں اور دوسروں کو بھی بتائیں ۔
3۔ اللہ کا ذکر کرنا: ان مبارک ایام میں اللہ تعالی کا ذکر کثرت سے کرنا چاہئے جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ان ایام میں خصوصی طور پر تکبیر وتھلیل اور تمحید پر ابھارتے ہوئے فرمایا :"مامن ایام اعظم عند اللہ ولا أحب إلیہ العمل فیھن من ھذہ الایام العشر فاکثر وافیھن من التھلیل والتکبیر والتحمید"(رواہ احمد:9/323 وقال الارناؤط صحیح)
" اللہ کے نزدیک نہایت عظمت والے اور محبوب دن ایام عشر ہ ذی الحجہ کے مقابلہ میں کوئی دن نہیں ہیں۔ اس لیے ان ایام میں کثرت سے تھلیل وتحمید وتکبیر کیا کرو۔
امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابن عمر اور ابو ھریرہ رضی اللہ عنھما ان ایام میں بازار کی طرف نکل پڑتے اور بلند آواز سے تکبیر کہتے جن کی آواز سے آواز ملا کر بازارکے لوگ بھی تکبیر کہتے جس سے فضا گونج اٹھتی۔
چنانچہ آج ہم مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ھیکہ ہم اس سنت کا احیاء کریں جس کو آج بھلا دیا گیا ہے۔
تکبیر کے الفاط:اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ واللہ اکبر وللہ الحمد۔
تکبیر کہنے کا وقت: ذی الحجہ کی پہلی تاریخ سے ایام تشریق کے آخر تک۔ ایام تشریق سے مراد عید الاضحی کے بعد کے تین روز۔
یاد رہےکہ یہ تکبیرات اجتماعی طور پر نہ پڑھی جائیں اس لیے کہ یہ نہ تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے اور نہ سلف صالحین کے عمل سے اس کا ثبوت ہے بلکہ اس کا سنت طریقہ یہ ھیکہ ہر شخص انفرادی طور پر تکبیرات پڑھے۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟