روزے کی حالت میں ناجائز امور
روزے (صیام) کی حالت میں ناجائز امور مندرجہ ذیل ہیں 1۔ غیبت کرنا، جھوٹ بولنا ، گالی دینا، لڑائی جھگڑاکرنا روزے کی حالت میں بدرجہ اولی ناجائز اور حرام ہیں۔ 2۔ جو روزہ دار اپنی شہوت پر قابو نہ رکھتا ہو اس کے لیے بیوی سے بغلگیر ہونا یا بوسہ لینا جائز نہیں ۔ 3۔روزے کی حالت میں کلی کرتے وقت ناک میں اس طرح پانی ڈالنا جائز نہیں کہ حلق تک پہنچنے کا خدشہ ہو۔
"…محمد اسماعیل مدنی
روزے (صیام) کی حالت میں ناجائز امور مندرجہ ذیل ہیں :
1۔ غیبت کرنا، جھوٹ بولنا ، گالی دینا، لڑائی جھگڑاکرنا روزے کی حالت میں بدرجہ اولی ناجائز اور حرام ہیں۔
اس کی دلیل: عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم "من لم یدع قوم الزور والعمل بہ فلیس للہ حاجۃ فی ان یدع طعامہ وشرابہ"(مختصر صحیح البخاری للزبیدی رقم الحدیث:925)۔
اور دوسری حدیث میں ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : "الصیام جنۃ واذا کا یوم صوم احدکم فلا یرفث ولا یصخب فان سابہ احد اوقاتلہ فلیقل انی امرءو صائم"(رواہ البخاری، کتاب الصوم باب فضل الصوم رقم الحدیث:1795)
2۔ جو روزہ دار اپنی شہوت پر قابو نہ رکھتا ہو اس کے لیے بیوی سے بغلگیر ہونا یا بوسہ لینا جائز نہیں ۔
اس کی دلیل:1۔ عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقبل ویباشر وھو صائم وکان املکم لاربہ"(مختصر صحیح البخاری للزبیدی رقم الحدیث:939)
ترجمہ: حضرت عائشہ فرماتی ہیں "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ لیتے اور بغلگیر ہوتے لیکن وہ اپنی شہوت پر سب سے زیادہ قابو پانے والے تھے۔
2۔ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ ان رجلا سال النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن المباشرۃ للصائم فرخص لہ، واتاہ آخرفنھاہ فاذا الذی رخص لہ شیخ واذا الذی نھاہ شاب"(صحیح سنن ابی داود رقم الحدیث:2090)
ترجمہ: حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روزے کی حالت میں بیوی سے بغلگیر ہونے کے بارے میں سوال کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دیدی پھر ایک اور آدمی آیا اس نے بھی وہی سوال پوچھا تو نبی نے اسے منع فرمادیا ۔ ابوھریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جس کو اللہ کے رسول نے اجازت دی وہ بوڑھا تھا اور جسے نبی نے منع فرمایا وہ جوان تھا ۔
3۔روزے کی حالت میں کلی کرتے وقت ناک میں اس طرح پانی ڈالنا جائز نہیں کہ حلق تک پہنچنے کا خدشہ ہو۔
اس کی دلیل: عن لقیط بن صبرۃ رضی اللہ عنہ قال:قلت یا رسول اللہ اخبر نی عن الوضوء ؟قال: "اسبغ الوضوء، وخلل بین الاصابع وبالغ فی الاستنشاق الا ان تکون صائما"(صحیح سنن الترمذی رقم الحدیث:631)
ترجمہ: حضرت لقیط بن صبرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں کہا یا رسول اللہ ! وضوء کے بارے میں مجھے کچھ بتائے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "وضوء پورا کرو ، انگلیوں کے درمیان خلال کرو اور ناک میں اچھی طرح پانی ڈالو ،لیکن اگر روزے کی حالت میں ہو تو پھر ایسا نہ کرو
آپ کا ردعمل کیا ہے؟