توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ کی سرگرمیاں
ہند و عرب کے تعلقعات نہایت ہی پرانے ہیں ،اس تعلقات کی شروعات دونوں ملکوں میں تجارت کے ذریعہ سے ہوئی ، اسی تعلقات کی وجہ سے اسلام سرزمین عرب سے ہند وستان میں آیا ۔ مذکورہ خیالات کا اظہار کشن گنج ضلع کے ایس پی راجیو مشرا نے توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے زیر اہتام ہند و عرب کے ادبی و ثقافتی تعلقات پر منعقد سمینار میں کیا۔ ایس پی صاحب نے کشن ضلع کی شان و شوکت اور پہچان کا ذکر کرتے ہوئے کہا اگر کشن گنج ضلع کی صحیح معنی میں کسی نے پہچان کرائی ہے تو وہ توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ ہے ،
اخبار جامعہ: |
توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ کی سرگرمیاں
… محمد شاہنواز ندوی "
وزیر اعلی نتیش کمار کا کشن گنج آمد پر پر جوش استقبال:
توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ کے چیر مین جناب مطیع الرحمن صاحب و ہیو مین چین کے صدرجناب اسلم علیگ نے آج ایک ڈیلیگیشن کے ساتھ وزیر اعلی نتیش کمار کے کشن گنج آمد پر سرکٹ ہاوس میں گلدستہ کے ساتھ پرجوش استقبال کیا۔خاص طور سے وزیر اعلی کے ذریعہ ریاست بہار میں شراب بندی کے نفاذ پر انہیں مبارباد پیش کی، اور کہا کہ شراب جیسی مہلک و مضر منشایات کے روک تھام پر اقدام کرنا وقت کی اہم ضرورت تھی الحمد للہ اس کے مثبت اثرات بھی سامنے آنے لگے ہیں کہ شراب کے استعمال پر پابندی لگنے کی وجہ سے جرائم کی شرح میں حد درجہ کمی آئی ہے۔چیر مین صاحب نے شراب کے مضر اثرات کو عوام کے سامنے لانے کے لئے وزیر اعلی نتیش کمار کے سامنے ایک انٹر نیشنل سمینار کرانے کی بات رکھی تو وزیر اعلی نے اس کی تائید کرتے ہوئے سمینار کے انغقاد کے لئے وقت دینے کا وعدہ کیااور کہا کہ اس سمینار سے بھی لوگوں میں شراب کے بگارڈ و فساد کے تئیں نفرت پیدا ہوگی اور اپنے گھر و سمارج کی حفاظت کی فکر لاحق ہوگی۔ وہیں وزیر اعلی نے شراب بندی کی جانب مزید پیش رفت کرتے ہوئے کہا کہ ہم۲۱ ؍جنوری ۲۰۱۷ ،کو ایک ہیومن چین بنانے والے ہیں اس کے ذریعہ ہر علاقہ کی پوری نگرانی کی جائیگی۔اس کو کامیاب کرنے میں آپ لوگوں کی حمایت کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلی نے اس استقبالیہ ملاقات سے بے حد خوش ہوکر تمام ملنے والے کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر یوسف صاحب ،جناب اسلم صاحب ، منت رحمانی صاحب ، خالد مبشر صاحب ،اور کلیم الدین صاحب موجود تھے۔
تعلیم نسواں کی اہمیت پر ایک روزہ سمینار:
آپ کو یہاں علم کی دولت کے ساتھ ساتھ تربیت کا سرمایہ بھی مل رہا ہے ،اوراگلی زندگی میں انہی دونوں چیزوں کی ضرورت ہے۔آپ اچھے کردار و اخلاق کے ساتھ عمدہ اور معیاری تعلیم لے کر سماج میں جائیں گے تو مجھے یقین ہے کہ انشاء اللہ بہترین اسلاف پیدا ہوں گے۔مذکورہ خیالات کا اظہار امیر شریعت بہار، اڑیسہ ،جھارکھنڈحضرت مولانا ولی رحمانی صاحب نے آج توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے تحت قائم جامعہ عائشہ اسلامیہ للبنات میں تعلیم نسواں کی اہمیت پرمنعقد ایک سمینار میں کیا۔ امیر شریعت نے طالبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ جو تحفہ آپ کو یہاں مل رہا ہے اسے دل و جان سے قبول کریں اور ایک بات ذہن میں رکھیں کہ جو علم آپ حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ آپ کا اپنا سرمایا نہیں ہے،یہ باہر کی چیز ہے اسے اپنا نا ہوگا۔مجھے امید ہے کہ آپ یہاں کے ماحول میں رہتے ہوئے محنت کریں گے، اور معیاری تعلیم حاصل کرکے ایک بہتر اور عمدہ سماج کی تعمیر کریں گے۔وہیں سمینار کو خطاب کرتے ہوئے مولانا اسرار الحق قاسمی ممبر آف پارلیامنٹ نے کہا کہ آنے والی نسلوں کی تیاری ایک ماں سے ہوتی ہے ماں ہی وہ ذات ہے جو سب سے پہلے اپنے گود میں بچے کو سنوارتی ہے،ماں پڑھی لکھی ہے تو بچہ بھی پڑھا لکھا ہوگا اگر ماں تعلیم یافتہ نہیں ہے تو بچہ بھی انپڑھ و ناخواندہ رہ جائیگا۔ایم پی صاحب نے مزید کہا کہ دنیا کی تاریخ میں سب سے پہلے عورتوں کی تعلیم کے لئے قدم اٹھانے والے شخص کوئی اور نہیں بلکہ وہ ہمارے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں،مجھے خوشی ہورہی ہے کہ حضرت مولانا مطیع الرحمن مدنی نے ا س کام کو یہاں شروع کیا ہے ،اور یہ اس طرح تعلیم یافتہ بچیوں کی نئی نسل تیار کررہے ہیں۔یہ بات نہایت ہی غلط ہے کہ لوگ تعلیم کو دینی اور دنیوی طور پر تقسیم کر رہے ہیں جبکہ اسلام نے تعلیم کی جو تقسیم کی ہے وہ علم نفع بخش اور غیر نفع بخش کی تقسیم ہے۔ اس طرح ہر وہ علم جو نفع بخش ہو چاہے وہ سائنس و ٹیکنالوجی ہو یا علم فلکیات ہودینی علم کے ساتھ ساتھ اس کو حاصل کرنے میں پہل کرنا چاہئے۔سمینار کے مہمان خصوصی وزیر اقلیتی فلاح جناب عبد الغفور صاحب نے سمینار کو خطاب کرتے ہوئے کہا ۱۹۹۱ء کے تحقیق کے مطابق جب بہار و جھارکھنڈ ایک جگہ تھا تو اس وقت لڑکیوں کی تعلیم میں سب سے پیچھے کشن گنج ضلع کا نام تھا، اور آج اللہ کا شکر ہے یہاں لڑکیوں کی تعلیم کا ایسا ادارہ قائم ہے جس سے کشن گنج کا نام رو شن ہورہا ہے۔ میں کل سے کشن گنج ضلع کے مختلف علاقہ کا دورہ کر رہا ہوں جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہاں کے دانشوران اور ملت کے بہی خواہ حضرات تعلیم کی فکر کر رہے ہیں اور اسی فکر کا نتیجہ ہے کہ آپ سب ایک بڑی تعداد میں یہاں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔وہیں ڈاکٹر اشفاق احمد کریم صاحب نے بچیوں کی تعلیم پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مدرسہ ایک بہترین نمونہ و آئڈیل بنے گا۔ جبکہ این سی پی یو ایل کے ڈائریکٹر جناب ارتضا ء کریم صاحب نے کہا کہ آج بارہ ربیع الاول ہے اور آج جو کچھ مانگیں گے وہ ملے گا۔مطیع الرحمن مدنی صاحب نے ہم سے ایک کمپویٹر سینٹر طلب کیا ہے اس کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے ، مدنی صاحب صرف کن ، کہیں گے تو فیکون ،،اپنے آپ ہوجائیگا۔ انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہماری قوم کا مسئلہ یہ ہے کہ کام کرنے والے لوگ خال خال ہیں ۔ ایسی حالت میں مطیع الرحمن نے تعلیم و تربیت کا ادارہ قائم کرکے بہت ہی اچھی خدمات انجام دے رہے ہیں۔جامعۃ الفلاح کے ڈائریکٹر پروفیسر جوا د صاحب نے کہا کہ آپ کے پروگرام کو دیکھنے کے بعد پتہ چلا کہ آپ میں وہ تمام صلاحیتیں موجود ہیں جو دیگر عصری ادارے کے بچوں میں پائی جاتی ہیں۔ سمینار کے اختتام کے بعد ڈاکٹر اے آر قدوائی کمپویٹر سینٹر کا افتتاح کیا گیا ،جو عمل پروفیسر ارتضاء کریم صاحب امیر شریعت مولانا ولی رحمانی ،مولانا اسرارالحق قاسمی ،انیس آر قدوائی کے ہاتھوں وجود میں آیا۔جس کی منظوری قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان دہلی کے ڈایریکٹر جناب ارتضاء کریم صاحب نے قبول کرتے ہوئے اسے مزید فروغ دینے کی بات کہی۔ سمینار کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ،جس کا اردو اور انگلش میں ترجمہ کیا گیا۔استقبالیہ جناب مزمل الحق مدنی صاحب نے پیش کیا۔زینب اور ان کی سہیلیوں نے ملکر ایک استقبالیہ ترانہ نہایت ہی اچھے انداز میں پیش کیا۔ کچھ بچیوں نے کمپویٹر کی افادیت پر انگلش میں مکالمہ پیش کیا،اور ایک قومی نغمہ میرا رنگ دے بسنتی چولا،پڑھا گیا جسے اہل دانش نے خوب خوب سراہا۔اخیر میں توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے صدر نے تمام مہمانان اور سامعین کا شکریہ ادا کیا۔ صدارت کے فرائض فضیلۃ الشیخ محمد عطاء الرحمن مدنی نے ادا کیا۔جبکہ نظامت مولانا عرفان مدنی نے کی۔اس موقع پرانجینئر انیس آر قدوائی صاحب ،سید قطب الرحمن صاحب ،ایم ایل اے اظہارصاحب، یوسف صاحب،شاہنواز ندوی صاحب ،عبد الرقیب صاحب سمیت دیگر اہم شخصیات موجود تھیں۔
ہند و عرب کے ادبی و ثقافتی تعلقات کے موضوع پردو روزہ عالمی سمینار:
ہند و عرب کے تعلقعات نہایت ہی پرانے ہیں ،اس تعلقات کی شروعات دونوں ملکوں میں تجارت کے ذریعہ سے ہوئی ، اسی تعلقات کی وجہ سے اسلام سرزمین عرب سے ہند وستان میں آیا ۔ مذکورہ خیالات کا اظہار کشن گنج ضلع کے ایس پی راجیو مشرا نے توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے زیر اہتام ہند و عرب کے ادبی و ثقافتی تعلقات پر منعقد سمینار میں کیا۔ ایس پی صاحب نے کشن ضلع کی شان و شوکت اور پہچان کا ذکر کرتے ہوئے کہا اگر کشن گنج ضلع کی صحیح معنی میں کسی نے پہچان کرائی ہے تو وہ توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ ہے ، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ٹرسٹ نے کشن گنج ضلع کی تعمیر و ترقی میں انتھک کوششیں کی ہیں اور یہ کوشش آج بھی جاری ہے۔ وہیں سمینار کو خطاب کرتے ہوئے ایس ڈی ایم مسٹر شفیق نے کہا کہ ہند و عرب کے تعلقات کو مضبوط کرنے میں ہندستانی حاجیوں کے ساتھ ساتھ ہندستان سے کسب معاش کے لئے عرب میں ملازمت کرنے والوں کا بہت بڑا رول رہا ہے ۔ اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں قوت فراہم ہوتی ہے۔ساتھ ہی انہوں نے ہند و عرب کے تعلقات کو مستحکم کرنے میں سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی ، راجیو گاندھی ،سمیت وزیر اعظم نریندر مودی کا بھی نام لیا۔وہیں توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ کے چیر مین مطیع الرحمن نے سمینار میں کلیدی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہند و عرب کے تعلقات کا آغاز اسلام سے بہت قبل ہو چکا تھا ،ایک وقت تھا کہ عرب حضرات علم و ہنر کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ہندستان آتے تھے ، ہند وستان سے عربوں کو گہرا لگاؤتھا بعد میں پھر اسلام کے آنے سے یہ تعلقات ہمیشہ کے لئے قائم و دائم ہوگئے اور آج دونوں ملکوں کے درمیان ادب و ثقافت کا ایک گہرا رشتہ ہے۔ چیر مین صاحب نے عرب کی مہمان نوازی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ عربوں کے نزدیک جو چیز سب سے اہم ہے وہ مہمان نوازی ہے۔ان کی مہان نوازی کی ہمیشہ تعریف کی گئی ہے، دوسری اہم چیز ان کا حسن خلق ہے جس کی وجہ سے عربی کلچرو ثقافت دنیا کے بیشتر ممالک میں منتقل ہوئی ہے ، اسی پہلو کو مضبوط اور مستحکم کرنے کے لئے توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ نے اس عالمی سمینار کا انعقاد کیا ہے ،جو اس ناحیہ سے نہایت ہی اہم ہے،انہوں نے سچر کمیٹی اور مشرا کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق کہا کہ کشن گنج کے پوٹھیا بلاک کو نہایت ہی پسماندہ اور پچھڑا علاقہ قرار دیا تھا،جہاں تعلیم و تعلم کا کوئی معقول نظام نہیں تھا ، اسی علاقہ میں توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ کی شکل میں تعلیم کا چراغ روشن کر کے یہاں کی پسماندگی کو دور کرنے کی کوشش والد محترم کی طرف سے کی گئی تھی ۔ یہ کوشش مزید آگے جاری رہی اور آج صرف کشن گنج ہی نہیں بلکہ بنگال بہار ،آسام ،جھارکھنڈ کے ساتھ ساتھ نیپال تک اس کی روشنی پہنچ رہی ہے اور وہاں کے نوجوان تعلیمی زیور سے آراستہ ہو کر اپنے اپنے علاقہ کی فلاح و بہبودی میں لگے ہوئے ہیں۔اور آگے بھی اس کے دائرہ کار میں مزید وسعت پیدا کرنے کے لئے توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کو امام بخاری یونیورسیٹی کی شکل میں قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ چیر مین صاحب نے ٹرسٹ کے بانی و والد محترم فضیلۃ الشیخ کی کد وکاوش کا ذکر کرتے ہوئے کہا آج توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ میں جو بھی شادابی نظر آرہی ہے یہ پود انہی کی لگائی ہوئی ہے، اللہ انہیں غریق رحمت کرے۔ ڈاکٹر جنید حارث نے تاثراتی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہندستان میں کرائم کی بات کی جائے مدارس اسلامیہ سے جڑے افراد اس سلسلہ میں سب سے کم ہے ،مدارس اسلامیہ صرف تعلیم ہی نہیں دیتے ہیں بلکہ وہ انسان سازی بھی کرتے ہیں ۔ اسی طرح ڈاکٹر مجیب الرحمن ،جے این یو،وڈاکٹر شمس کمال ،بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسیٹی ،جمو کشمیر،جج فیروز اکرم کشن گنج، فضیلۃ الشیخ تنویر ذکی مدنی ،فضیلۃ الشیخ مزمل الحق مدنی ،فضیلۃ الشیخ رضاء اللہ عبد الکریم ،ڈاکٹر فضل الرحمن ،ڈاکٹر انیس الرحمن ، ابوالقاسم مدنی،فضیلۃ الشیخ محمد شاہنواز ندوی، ڈاکٹر فوزان ،ڈاکٹر سعید الرحمن ،ڈاکٹر طارق بن صفی الرحمن،فضیلۃ الشیخ محمد اشفاقی سلفی،پی ایچ ڈی اسکالر عبد المتین سمیت کئی پروفیسر اور ڈاکٹر حضرات نے اپنا مقالہ اور تاثر پیش کیا۔ سمینار میں ایس پی راجیو مشرا ، ایس ڈی ایم محمد شفیق ،سمیت تمام مقالہ نگار کو مومنٹو پیش کرکے ان کی عزت افزائی کی۔ سمینار کا آغاز سعید الرحمن بن امیر الاسلام کی تلا وت کلام پاک سے ہوا ، استقبالیہ مزمل الحق مدنی نے پیش کیا، صدارت کے فرائض فضیلۃ الشیخ محمد عطا ء الرحمن مدنی نے ادا کیا ،جبکہ نظامت فضیلۃ الشیخ تنویر ذکی مدنی نے کی۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟