توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ کی سرگرمیاں
شعبہ صحافت کی جانب سے آج بعد نماز عصر تا نماز مغرب وبعد نماز مغرب تا عشاء صحافت کی دو نشستوں میں توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے تحت قائم جامعۃ الامام البخاری کے طلبہ نے اپنی صحافتی جوہر کا مظاہرہ کیا. پہلی نشست میں مرحلہ متوسطہ کے طلبہ نے مولانا اسحاق بھٹی کی کتاب (بزم ارجمنداں پر ایک تبصرہ) اور مرحلہ ثانویہ کے طلبہ نے (مولانا ابوالکلام آزاد صحافت کے آئنہ میں) پر اپنی نگارشات پیش کیے. وہیں دوسری نشست میں مرحلہ کلیہ کے طلبہ نے (اردو تفسیر میں علماء اہل حدیث کی خدمات) پر اپنی تحریریں پیش کیں
بزم صحافت کی تقریب بحسن و خوبی اپنے اختتام کو پہنچی.
شعبہ صحافت کی جانب سے آج بعد نماز عصر تا نماز مغرب وبعد نماز مغرب تا عشاء صحافت کی دو نشستوں میں توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے تحت قائم جامعۃ الامام البخاری کے طلبہ نے اپنی صحافتی جوہر کا مظاہرہ کیا. پہلی نشست میں مرحلہ متوسطہ کے طلبہ نے مولانا اسحاق بھٹی کی کتاب (بزم ارجمنداں پر ایک تبصرہ) اور مرحلہ ثانویہ کے طلبہ نے (مولانا ابوالکلام آزاد صحافت کے آئنہ میں) پر اپنی نگارشات پیش کیے. وہیں دوسری نشست میں مرحلہ کلیہ کے طلبہ نے (اردو تفسیر میں علماء اہل حدیث کی خدمات) پر اپنی تحریریں پیش کیں. حکم صاحبان کے تجزیہ کے مطابق اکثر طلبہ اپنے مقاصد میں کامیاب رہے. حکم صاحب نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پیام توحید کے مسؤل سے گزارش کی کہ جو طالب علم اول پوزیشن کا حق دار ہوگا اس کے مقالہ کو پیام توحید میں اشاعت کے لیے جگہ دی جائے. اس پیش کش کو قبول کرتے ہوئے مذکورہ مقالہ کو پیام توحید میں اشاعت کرنے کی بات کہی گئی۔ حکم کے طور پر نشت اول میں جناب صادق الرحمن مدنی و جناب محمود بخاری تھے اور صدر کی حیثیت سے شیخ کوثر مدنی تھے. وہیں نشست ثانی میں حکم کی ذمہ داری جناب نورالاسلام مدنی و شیخ عبد الرقیب مدنی نے نبھائی. جبکہ صدر کے فرائض جناب مفیض الدین مدنی نے ادا کیا۔
اس موقع پر راقم الحروف نے طلبہ کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافت کا لوہا ہر کسی نے تسلیم کیا ہے، ایوانوں میں براجمان بڑے سے بڑے جابر و ظالم کا تخت و تاج انہی صحافیوں کی بے باک اور بےلوث صحافت سے تاراج ہوگیا ہے۔ یہاں تک کہ انگریزوں کی غلامی کی زنجیر میں پابہ جولہ ملک ہندوستان کو آزادی کا پروانہ دلانے میں بھارت کے غیور و باضمیر صحافیوں کی ولولہ انگیز،فکر انگیز و دل کو جھنجھوڑنے اور روح کو تڑپانے والی تحریروں کے ذریعہ لوگوں میں جنگ آزادی کی لہر پیدا کی تھی ۔ اس اہم خدمات کو انجام دینے میں نہ جانے کتنے صحافیوں کو جیل کی سلاخوں میں ڈالا گیا کتنوں کو تخت دار پہ لٹکایا گیا،پریس اور چھاپہ کھانےضبط کر لئے گئے لیکن ان قلمی جہاد کرنے والوں نے کبھی اپنے ضمیر کا سودا نہیں کیا۔
انہوں نے طلبہ سے قلم کی اہمیت کو بتاتے ہوئے کہا کہ یہی یہ وہ چیز ہے جس کی اہمیت کے پیش نظر خود اللہ تعالی نے اس کی قسم کھائی ہے، تو آپ اس میدان میں پیچھے کیوں رہیں گے یہ تو آپ کا دینی اور اخلاقی فریضہ بنتا ہے کہ آپ اپنے قلم کے ذریعہ دین کی خدمت کریں۔
وہیں شیخ مفیض الدین مدنی نے کہا کہ طلبہ کا صحافت میں حصہ لینا بہت ہی خوشی کی بات ہے، اس سے آپ کے مزاج اور ذہن میں وسعت پیدا ہوگی۔ بھلے ہی آج اس طرح کی محفلوں میں آپ اپنی نگارشات پیش کررہے ہیں کل وہ دن بھی آئیگا کہ آپ اپنے اسلوب سے پہچانے جائیں گے۔ شیخ نورالاسلام مدنی نے طلبہ کی محنت کو دیکھ کر نہایت ہی خوشی کا اظہار کیا، اور طلبہ کو مبارکباد پیش کیا۔جناب عبد الرقیب مدنی نے پڑھے گئے مقالات پر ایک دلچسپ اور مفید تبصرہ کیا اور کہا کہ آپ لوگوں نے قلم کو تھاما ہے بس اس کا صحیح استعمال کرتے جائے ،یہ بہت بڑی طاقت ہے۔ اور شیخ عرفان مدنی نے تمام طلبہ کو اپنے ناصحانہ کلمات سے نوازا، اور صحافت کے میدان میں ہمیشہ آگے بڑھتے رہنے کی اپیل کی۔
جشن یوم بہارکے موقع پراشفاق اللہ خان اسٹیڈیم میں کھیل مقابلہ کا اہتمام
یوم بہار کے موقع پر کشن گنج ضلع انتظامیہ کی طرف سے منعقد کھیل کود مقابلہ میں آج جامعۃ الامام البخاری کے طالب علموں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر دو مقابلوں میں پہلی اور ایک مقابلے میں دوسری پوزیشن حاصل کی. توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے تحت قائم اس ادارے کے طالب علموں نے کبڈی اور والی بال مقابلہ میں پہلا مقام حاصل کیا جبکہ اتھلے ٹکس مقابلہ کے 100 میٹر کے دوڑ میں مجاہد الاسلام نامی طالب علم نے دوسرا مقام حاصل کیا. تمام فاتح کھلاڑیوں کو ایس پی راجیو مشرا کشن گنج کے ہاتھوں میڈل اور سند سے نوازا گیا۔و اضح رہے کہ ۲۲ مارچ یوم بہار کے موقع پر شہید اشفاق اللہ خان اسٹیڈیم کھگڑہ میں مسٹر پنگج دکشت ضلع مجسٹریٹ کشن گنج کے ذریعہ شمع روشن کرکے کھیل کود مقابلہ میں پوزیشن لانے والوں کو انعامات سے نوازے جانے کی تقریب منعقد کی گئی۔ اس سلسلہ میں دوڑمقابلہ میں فاتح ٹیم توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے کپتان مجاہد عالم کو ایس پی راجیو مشرا کے ہاتھوں ٹرافی اور سند سے نوازا گیا۔وہیں دوڑ مقابلہ میں اُچ کنیا ودیالے کی طا لبہ پروین خاتون ، صحابی بیگم بھی اعزاز سے نوازی گئی ، کبڈی مقابلہ میں توحید ایجوکیشنل کبڈی ٹیم کے کپتان شمیم اختر سمیت تمام کھلاڑیوں کو میڈل سے نوازا گیا۔اور والی بال مقابلہ میں بھی توحید ایجوکیشنل والی بال ٹیم کے کپتان مجیب الرحمن سمیت تمام کھلاڑی سند اور اعزازات سے سرفراز کئے گیے۔.اس جشن یوم بہار کے موقع پر جناب پنکج دکشت ڈی ایم نے کھیل کود مقابلے میں حصہ لینے والی تمام ٹیموں کو تہ دل سے مبارک باد دی۔ اور کہا کہ تمام ٹیموں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا ہے . امید کرتے ہیں آپ آگے بھی زندگی میں اسی امنگ کے ساتھ کھیلیں گے اور زندگی میں آگے بڑھیں گے. اس کے بعد ڈی ایم صاحب نے اسٹیڈیم میں لگے الگ الگ اسٹال کا معائنہ کیا ،اور ان میں سے کئی اسٹال میں پیش کئے گئے سامانوں کی خوبیوں کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ حالانکہ اسٹیڈیم میں زراعت ،شجرکاری،سیچائی،مچھلی پالن،ایڈس سے بچاو،اور کئی اہم جانکاری فراہم کرانے کے لئے لگے درجنوں اسٹالس اسٹیڈیم کی خوبصورتی میں چار چاند لگا رہے تھے۔ جامعۃ الامام البخاری کے طالب علموں کی شاندار جیت پر توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیئرمین مطیع الرحمن نے کہاکہ اس سے زیادہ خوشی کی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ ہمارے بچوں نے تین مقابلہ میں حصہ لیا جس میں سے دو مقالبہ میں اول اور ایک میں دوسری پوزیشن حاصل کی ہیں. امید کرتا ہوں کہ یہ آگے بھی اپنی کارکردگی کا جلوہ ایسے ہی بکھیر تے رہیں گے. اس موقع پر موجود جناب مزمل الحق مدنی نے طلبہ کی شاندار کارکردگی پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے تمام کھلاڑیوں کو مبارکباد پیش کی۔طالب علموں کی اس شاندار کامیابی کے پیچھے شیخ مزمل الحق مدنی، شیخ عثمان بخاری، شیخ مفیض الدين مدنی شیخ اجمل بخاری وغیرہ اساتذہ کی محنت بھی شامل ہے جس کا انکار نہیں کیا جا سکتاہے۔
اگر آپ محنت سے تعلیم حاصل کریں گے تو مجھ جیسے اے ایس پی بنیں گے :اے ایس پی کامنی بالا
راحت این جی او کے صدر ڈاکٹر فرزانہ کی قیادت میں آج جامعہ عائشہ اسلامیہ میں خواتین کی تحفظ کے لئے ایک نشست کا انعقاد کیا گیا ۔اس موقع پر جامعہ کی طالبات نے ہندی اور انگریزی میں دلچسپ تقاریر پیش کیں اور مہانوں کو خوش آمدید کرتے ہوئےگارہی ہے دشا گارہا ہے پون-سواگتم، سواگتم، سواگتم ہندی استقبالیہ نظم پیش کیں۔ انجم بنت اسحاق نے ہندی زبان میں جہیز کی لعنت پر تقریر پیش کی اورجبکہ زینب بنت تفضل حق نے انگریزی تقریر پیش کی۔ وہیں اے ایس پی کامنی بالا صاحبہ نے بچیوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے ایکشن کے ذریعہ جس طرح سے جہیز کی لعنت کو پیش کیا اسے دیکھ کر میں اس نتیجہ میں پہونچی کہ آپ لوگوں نے باریک بینی سے اس برائی کو جانا ہے اور سمجھا ہے۔اس کے لئے میں توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیرمین کو مبارکباد پیش کرتی ہوں کہ لڑکیوں کی تعلیم و تربیت لئے اس طرح مناسب ماحول فراہم کرکے اس علاقہ کی پسماندگی کو دور کرنے کی طرف گامزن ہیں۔انہوں نے کہا کہ علم ہی سب سے بڑی طاقت ہے ،لیکن طاقت کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ کسی کو چوٹ پہنچائی جائے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنے علاقہ میں پھیلی ہوئی تمام برائیوں کوجڑسے ختم کرنے کے لئے اپنی جانکاری اور معلومات کا سہار لیں۔ ساتھ ہی میں نے آپ لوگوں کی تہذیب و ثقافت سے بے حد متاثر ہوئی ،اس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں تعلیم کے ساتھ ساتھ اچھی تربیت بھی کی جاتی ہے۔ وہیں بچیوں کو موبائیل کے مضر اثرات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کل مس کال کے ذریعہ بچیوں کی زندگی سے کھلواڑ کیا جارہا ہے ،توکبھی فرضی بینک کا مینیجر بن کر اے ٹی ایم کارڈ کی ویریفائی کے لئے کارڈ کی تفصیلات مانگی جاتی ہے،آپ لوگ کبھی بھی غلطی سے ایسے فریبیوں کے جھانسے میں نہ آئیں۔ راحت این جی او کے صدر محترمہ ڈاکٹر فرزانہ نے بچیوں سے مخاطب ہو کر کہا آج کی یہ شاندار نشست کے انعقاد کے پیچھے آپ لوگوں کی محبت چھپی ہوئی ہے ، یہی وجہ ہے کہ ہمیں بار بار آپ سے ملاقات کرنے کا موقع نصیب ہوتا ہے۔ ہمیں خوشی ہورہی ہے کہ آج ہمارے بیچ اے ایس پی کامنی بالا صاحبہ موجود ہیں میں آپ سبھوں کی طرف سے ،چیرمین مطیع الرحمن صاحب کی طرف سے اور تمام ذمہ داروں کی طرف سے انہیں تہ دل سے خوش آمدید کرتے ہیں ۔ اور ہم امید کرتے ہیں کہ آپ کا یہ مبارک قدم ان بچیوں کے حق میں بہت مفید ثابت ہوگا۔ اسی طرح ادارے کے ذمہ دار ،چیر مین مطیع الرحمن صاحب کو مبارکباد پیش کرتے ہیں کہ آپ بچیوں کی تعلیم کے لئے اس طرح ادارے کو چلا رہے ہیں اس سے ان بچیوں کا مستقبل روشن ہوگا اور ان کے ذریعہ ایک ایک خاندان میں دینی و تعلیمی ماحول قائم ہوگا اس سے بڑھ کر کار خیر اور ثواب کا کام کیا ہوسکتا ہے؟۔جلسہ کو خطاب کرتے ہوئے چیرمین مطیع الرحمن بن عبد المتین صاحب نے سچر کمیٹی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ سب سے زیادہ پسماندہ ثابت ہوا تھا ،اور خاص طور سے یہاں لڑکیوں کی تعلیم کو لیکر یہ خیال بھی عام تھا کہ اگر لڑکیاں تعلیم حاصل کریں گی تو بگڑ جائیں گی ،بے پردہ ہوجائیں گی۔ الحمد للہ والد صاحب نے اسی سوچ کے پیش نظر جامعہ عائشہ اسلامیہ کی بنا ڈالی تاکہ لڑکیاں پردہ میں رہتے ہوئے دینی تعلیم سے لیس ہو کر اپنے سماج و معاشرہ کی اصلاح کریں۔اخیر میں چیرمین صاحب نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا یہ آپ کا اپنا ادارہ ہے ہم آپ کو یہاں آنے کی دعوت نہیں دیں گے بلکہ جب چاہے یہاں تشریف لاکر بچیوں کی تربیت کریں ان کی تعلیمی لیاقت کو جانچیں اور حسب ضرورت قیمتی قیمتی باتیں انہیں سکھائیں۔ وہیں جامعہ عائشہ کے پرنسپل شیخ مزمل الحق مدنی نے محترمہ کامنی بالا صاحبہ اور ڈاکٹر فرزانہ کا تہ دل سے شکریہ ادا کیا اورکہا کہ ہمارے ان دونوں مہمانوں نے جو باتیں کہیں ہیں ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے بچیاں ان باتوں پر صد فیصد عمل کریں گی۔
سالانہ امتحان کی تیاریاں شباب پر
ہر سال کی طرح امسال بھی شوال کے مہینہ سے ہی توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے تحت قائم تمام اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں شروع ہوئی تھی۔ طلبہ اپنے نئے تعلیمی سال کا آغاز کرتے ہوئے اپنے دلوں میں نئے نئے حوصلوں اور ارمانوں کی خاکہ کشی تھی ،ان میں سے کچھ طلبہ کے لئے یہ سال آخری اور سند کا سال تھا تو کسی کے لئے تعلیمی سفر کی منزل قریب سے قریب ترکرنے والا سال تھا،سب کے سب تازہ دم ہوکر اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھے ،ڈیڑھ دو مہینہ کے بعد بقرعید کی چھٹی ہوئی ،کچھ دنوں گھر میں والدین کے ساتھ ان کے کاموں میں ہاتھ بٹانے کے بعدوقت مقررہ پرمدرسہ پہنچ کر پھر سے پڑھنے لکھنے میں منہمک و مصروف ہوگئے ،اور یہ انہماک اس قدر تھا کہ دیکھتے ہی دیکھتے کچھ ہی دنوں کے بعد ششماہی امتحان کا اعلان ہوگیا ،پھر کیا تھا نصف سال کی پڑھائی پر ایک بار نظر ثانی کرنے کا موقع فراہم ہوا ،اسی بیچ امتحان کا مرحلہ بھی گزرگیا اور ایک بار پھر سے تازہ دم ہونے کی مہلت ملی، جس کے بعد یہ محسوس ہو رہا تھا کہ اب بس ایک ہی رفتار میں یہ سفر اپنے پائے تکمیل کو پہنچنا چاہتا ہے۔ وقت کی تیز رفتاری اور طلبہ کی شدید محنت کے دھن میں وہ وقت بھی قریب آگیا کہ سالانہ امتحان کا بگل بجا دیا گیا۔ پھر کیا تھا اساتذہ اپنے نصاب کے تکمیل میں مگن ہیں تو طلبہ نصاب کی تکمیل کے ساتھ ساتھ پڑھائے گئے اسباق کی ورق گردانی میں مصروف ہیں۔ الغرض ہر کسی کے خواب و خیال میں سالانہ امتحان کی تیاری کا جنون سوار ہے۔ مسجد میں دیر رات تک پڑھنے کی آواز آرہی ہے۔ راہ چلتے ہوئے ایک دوسرے سے اسباق کے متعلق بحث و تکرار کا سلسلہ جاری ہے۔ کوئی تفسیر میں مفسروں کے اقوال پر بحث کر رہا ہے، تو کوئی ادب میں مختلف ادباء کے اسلوب اور طرز نگارش پر استفسار کر رہا ہے۔ کوئی بلاغت کے اصولوں میں محو ہے تو کوئی اوصولین کی تیاریوں میں غوطہ زن ۔بہر حال سالانہ امتحان کا جادو ہر کسی کے سر چڑھ کے بول رہا ہے۔ اور دبے انداز میں یہ کہہ بھی رہا ہے کہ امتحان ،امتحان یہ کیا شور ہے –اپنے ہی کئے کے پانے کا دور ہے۔
قومی کونسل کی جانب سے توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ میں کتاب میلہ کی تیاری پر شاندار اجلاس
قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کی جانب سے کشن گنج میں اردو کتاب میلہ کی تیاری کو لیکر توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ میں ایک اہم نشست کا انعقاد کیا گیا ، جس میں کشن گنج ،پورنیہ ،کٹیہار،ارریا اور مغربی بنگال کے کئی ضلعوں کے اسکولس اور مدارس کے صدر اور سیکریٹری نے شرکت کی ۔ اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے ہومین چین کے صدر انجینیر اسلم علیک نے کہا کہ آج قومی کونسل برائے فرو غ اردو زبان کے ذریعہ ہندوستان کے اکثر صوبوں میں اردو کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ اس کے تمام اسکیموں سے بھی فائدے اٹھائے جارہے ہیں لیکن ریاست بہار میں اور خاص طور سے سیمانچل میں اس پہلو کی طرف کوئی پیش قدمی نہیں نظر آرہی ہے۔ اسی لئے آج کی یہ میٹنگ اس بات پر منعقد کی گئی ہے کہ کس طرح سے سیمانچل سمیت مغربی بنگال کے لوگوں کو قومی کونسل سے جوڑ اجائے اور اس کے تحت چلائے جارہے ثقافتی و کلچرل پروگرام کے ذریعہ اسکولس اور مدارس کے طلبہ کی لیاقت و قابلیت میں نکھار پیدا کیا جائے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کشن گنج کے روئی دھاسہ میدان میں 7 اکتوبر سے لیکر 15 اکتوبر تک ایک شاندار کتاب میلہ کاانعقاد کیا جائے گا۔ جس میلہ میں صرف قومی کونسل ہی نہیں بلکہ ہندوستان اور بیرون ہند سے ڈیڑھ سو سےزائد کتابوں کی دوکانیں لگائیں جائیں گی۔ اتنی بڑی تعداد میں کتابوں کی دوکان سجانے کامقصد صرف کتابوں کی خرید فروخت نہیں ہے بلکہ اس کے ذریعہ لوگوں کو اردو زبان سے جوڑنے اور اس کی نزاکت کو سمجھنے کی جانب ایک شاندار کوشش ہے ۔ انہوں نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ آج کے اس جلسہ میں جتنے بھی ادارے کے ذمہ دار حضرات موجود ہیں ان کا فریضہ بنتا ہے کہ وہ اس کتاب میلہ کو کامیاب بنانے میں ہرممکن کوشس کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ncpul ایک ایسا ادارہ ہے جس کے پاس بھارت سرکار کی بہت ساری اسکیمیں ہیں لیکن اس کے بارے میں واقفیت نہ ہونے کی وجہ سمیانچل کے لوگ اس سے فائدہ نہیں اٹھا پا رہے ہیں۔ وہیں پروگرام کو خطاب کرتے ہوئے جناب شاہنواز خرم صاحب نے کہا کہ قومی کونسل کی طرف سےعربی اردو ڈپلومہ کے ساتھ ساتھ کمپوٹر کی تعلیم فراہم کی جاتی ہے اور مدارس اسلامیہ کے طلبہ کے لئے نعت،قرائت اور مکالمہ میں مسابقہ کا انتظام کیا جاتا ہے ، اس کے علاوہ تعلیم سے جڑے بہت ساری سہولیات موجود ہیں ،ان سہولیات سے فائدہ اٹھانے کے لئے اس سے قریب ہونے کی ضرورت ہے۔ اسی غرض کے تحت اکتوبر کے مہینہ میں کتاب میلہ کا انعقاد کیا جائے گا ، کتاب میلہ ایک بہانہ ہے بلکہ اس کے ذریعہ سیمانچل کے اداروں کو اس سے جوڑنا اور اس کی سہولیتوں سے فائدہ اٹھانا عین مقصد ہے۔ وہیں فیروز عالم صاحب نے مجلس کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی کونسل کے اسکیم سے فائڈہ اٹھانے کے لئے لازمی ہے آپ کے پاس ایک این جی او ہونی چاہئے جس کے رجسٹر ہوئے تین سال گزرنےچاہئے ،اس کے بعد ہی آپ کو یہاں کی سہولیت سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔ اس کے علاوہ دیگر ضروری باتوں کی طرف رہنمائی کی۔ وہیں جناب مزمل الحق مدنی صاحب نے قومی کونسل کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بہار کے اس پسماندہ علاقہ میں قومی کونسل کی طرف سے ایسی پہل بہت ہی مبارکبادی کے مستحق ہے ۔ اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے اتنی ہی کم ہے۔ اس دوران قومی کونسل کے تعلق سے سوال و جواب کا کھلا شیشن جارہی رکھا گیا، جس میں اردو کی زبوں حالی اور اور ترقی پر مخلتف جگہوں کے اسکولس اور مدارس کے صدر حضرات نے سیر حاصل گفتگو کی۔ اخیرمیں صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے صدر مطیع الرحمن بن عبد المتین نے کہا کہ کشن گنج کی شہرت دنیا کے کونے کونے میں ہے۔ انہوں نے پدم شری ڈاکٹر سید حسن کی جد وجہد اور کشن گنج میں تعلیم کے چراغ روشن کرنے میں ان کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ جب کبھی کشن گنج کی ترقی کی بات کی جائیے گی تو پدم شری ڈاکٹر سید حسن کا نام بھی لیا جائیگا ۔ کیونکہ انسان کالج ہی کی دین ہے یہاں مختلف صوبوں سے پڑھنے آئے ہوئے لوگوں کے ذریعہ آج اس کا نام ملک کے چپہ چپہ میں موجود ہے۔ ان کے مشن کو فروغ دینے کے لئے 1988 میں توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا اس کے بانی اور فاونذر والد محترم رحمہ اللہ ہیں۔ اس طرح سے کشن گنج میں تعلیم کا گہوارہ قائم کرکے یہاں کی جہالت کا خاتمہ کرنے کا بند وبست کیا گیا۔ آج قومی کونسل والوں نے اس جانب توجہ دی ہے اور مزید ترقی دلاتے ہوئے کشن گنج کی تاریخ میں ایک نیا باب قائم کرنے کی ٹھانی ہے اس لئے آپ تمام حضرات سے اپیل ہے اس کی پیش کش کو قبول کرتے ہوئے علاقہ کی ترقی میں پیش پیش رہیں۔ اس موقع پر جن سہیوگ فاونڈشن کے صدر شاہ فیصل ،جان علی مستان کے صدر ڈاکٹر شوکت عالم ،کنسس اکڈمی کے صدر عقیل جوہر سمیت دجنوں ادارے کے ذمہ داران موجود تھے۔
جامعۃ الامام البخاری میں سالانہ انعامی تقریب کا انعقاد
دینی و اسلامی ادارے کی یہ خصوصویت رہی ہے کہ طلبہ کوجہاں قرآن وسنت کی تعلیم دیکر انہیں تعلیمی لیاقت کی اسناد فراہم کی جاتی ہے وہیں دیگر فنون جیسے خطابت،صحافت،قرائت ،نعت و منقبت خوانی،بیت بازی اورمکالمہ کی تربیت دے کر ان کی خوابیدہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جاتی ہے۔اور جب ان اداروں میں تعلیمی ایام کا آخری مرحلہ چل رہا ہوتا ہے تو یہاں مختلف قسم کے انعامی مسابقہ اور مقابلہ کرائے جاتے ہیں۔ اسی روایت کو جاری رکھتے ہوئے توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے تحت قائم جامعہ الامام البخاری میں گزشتہ دو ہفتہ سے جاری مقالبہ جاتی پروگرام کل اپنےاختتام کو پہونچا۔ ان پروگراموں میں نمایاں کارکردگی انجام دینے والوں کے لئے آج شام کو سالانہ انعامی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔الگ الگ مقالبہ میں کامیاب ہونے والوں کی تعداد تقریبا پچاس طلبہ سے زائد تھی، جنہیں محمد عطاء الرحمن مدنی،صدر دارالافتاء توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ ، چیرمین مطیع الرحمن عبد المتین ،مزمل الحق مدنی،پرنسپل جامعہ عائشہ ،مفیض الدین مدنی،پرنسپل جامعۃ الامام بخاری،ماسٹر عبدالشید کے ہاتھوں انعامات دئے گئے۔ واضح رہے کہ طلبہ نے عربی ،اردو ہندی ،بنگلہ اور انگریزی زبانوں کے تمام مسابقوں میں کثرت کے ساتھ حصہ لیا۔ ان کی خوشی کا ٹھکانہ اس وقت نہ رہا جب یکے بعد دیگرے سب اپنےاپنے انعام سے نوازے جارہے تھے، گویا انعامات کی برسات ہو رہی تھی اور طلبہ کی ایک بڑی تعداد اس سے فیضیاب ہورہے تھے۔ وہیں مسابقہ میں شرکت کرنے والے تمام مساہمین کو تشجیعی انعامات سے نوازا گیا۔ آج کی یہ شاندار محفل سے ہر ہر چھوٹے بڑے طلبہ میں بے انتہا خوشی کی لہر دیکھنے کو ملی سامعین کو خطاب کرتے ہوئےمطیع الرحمن عبد المتین نے کہا کہ تقسیم انعام تقریب میں آپ لوگوں کی کامیابی کو دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی، ابھی آپ لوگوں کے پڑھنے کی عمر ہے، اسی وقت سے پڑھائی کے میدان میں اگر آپ لوگ مقابلہ کرتے رہیں گے تو وہ دن دور نہیں کہ کامیابی کی بہت بڑی منزل میں آپ پہنچ جائیں گ۔ مجھے آپ لوگوں سے یہ امید ہے کہ اپنے اس جذبہ کو ہمیشہ باقی رکھتے ہوئے آگے بڑھتے رہیں گے۔ وہیں مزمل الحق مدنی نے تمام فائز طلبہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے اچھے اچھے عہدے اور مناسب میں وہی لوگ فائز ہوتے ہیں جو اپنے پڑھنے کے زمانہ میں خوب سے خوب دلچسپی دکھاتے ہیں۔ وہ جہاں اپنے درسیات سے گہرا لگاو رکھتے تھے وہیں مقابلہ جاتی پروگرام میں بھی پیش پیش رہتے تھے ۔ مقابلہ جاتی پروگرام کے انقعاد میں نوارالسلام مدنی، عرفان مدنی، شاہنواز ندوی ، عثمان بخاری،ایجاب بخاری سمیت کئی اساتذہ سرگرم عمل تھے۔۔ پروگرام کا آغاز عبید اللہ ابولحسن کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ، جبکہ نظامت کے فرائض محمدشاہنواز ندوی نے ادا کیا۔
…محمد شاہنواز ندوی"
آپ کا ردعمل کیا ہے؟