قیام اللیل کے فضائل

قیام اللیل سے ہی اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں کا شکریہ ادا کیا جاسکتا ہے آپ رات کو لمبا قیام کرتے  یہاں تک کہ آپ کے قدم سوج جاتے اللہ تعالی کے حکم سے قیام اللیل فتنوں سے بچا کر رکھتا ہے اس سے سینہ کھل جاتا ہے، ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے اور دل بھی باغ باغ وشادمان رہتا ہے، یہ جنت میں داخلے کا سبب بھی ہے عبد اللہ بن سلام کہتے ہیں  نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے جو پہلی بات سنی وہ تھی ۔

May 10, 2023 - 17:54
May 11, 2023 - 18:20
 0  35
قیام اللیل کے فضائل

 

قیام اللیل کے فضائل

                            " محمد عرفان ثناء اللہ مدنی

 

تمام مخلوقات کو اللہ تعالی نے پیدا کی اس لیے ساری مخلوق اللہ کا محتاج ہے اور اسی محتاجی کی وجہ سے اللہ کی عبادت ان کے لیے ضروری ہے، اللہ تعالی نے فرمایا :" يٰٓاَيُّہَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّكُمُ الَّذِىْ خَلَقَكُمْ وَالَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ"

اے لوگوں! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا ہے اور تم سے پہلے لوگوں کو بھی تاکہ تم پرہیزگار بن سکو۔(البقرۃ:2/21)

اسی طرح تمام انبیاء کو نیک اعمال بجالانے کا حکم دیا :" يٰٓاَيُّہَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّيِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا

اے پیغمبروں کی جماعت! پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک اعمال کرو، (المؤمنون:23/51)

اسی طرح موسی علیہ السلام کو مخاطب کرکے فرمایا:" اِنَّنِيْٓ اَنَا اللہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدْنِيْ۝۰ۙ وَاَقِـمِ الصَّلٰوۃَ لِذِكْرِيْ"۔بلاشبہ میں ہی اللہ ہوں میرے سوا کوئی الہ نہیں لہذا میری ہی عبادت کرو اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔(طہ:20/14) اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا:" بَلِ اللہَ فَاعْبُدْ وَكُنْ مِّنَ الشّٰكِرِيْنَ" بلکہ آپ اللہ ہی  کی عبادت کیجئے اور اس کے شکر گزار بنے رہئے ۔ (الزمر:39/66) اسی طرح مومنوں کو خاص طور پر متوجہ کر کے فرمایا : "يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَاسْجُدُوْا وَاعْبُدُوْا رَبَّكُمْ "۔ اے لوگو! جو ایمان لائے ہو  رکوع کرو اور سجدہ کرو اور اپنے پرور دگار کی عبادت کرو۔(الحج:22/77)

ان آیتوں سے معلوم ہوا تخلیق کائنات کا مقصد لھو ولعب اور بے کار چیزوں کے لیے نہیں بلکہ اپنے خالق ومالک اللہ رب العزت کی عبادت کے لیے ہے اور انسان کی کامیابی کاراز اسی کی عبادت میں پنہا ہے ۔ اگر انسان کو بلند مقام حاصل کرنا ہے تو اللہ کی بندگی کو ترجیح دینا ہوگا سلیمان علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی کہ انہیں بھی ان میں شامل کردے۔

"وَاَدْخِلْنِيْ بِرَحْمَتِكَ فِيْ عِبَادِكَ الصّٰلِحِيْنَ" اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے صالح بندوں میں داخل کر۔(النمل:27/19) اللہ کی بندگی ہی جنت میں داخلے کا اصل سبب ہے باقی سب اسی کی شاخیں ہیں۔

 یہ اللہ کا اپنے بندوں پر بڑا فضل واحسان ہے کہ اس نے عبادات کی مختلف اقسام بنادی چنانچہ بندوں کے لیے فرض نماز کے بعد افضل ترین نماز قیام اللیل کو قرار دیا ۔آپ نے فرمایا : فرض نماز کے بعد افضل ترین نماز"قیام اللیل"رات کی نماز ہے۔(سنن ابی داود  :2429) اور یہ نماز اللہ کے نزدیک انتہائی محبوب ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے یہاں محبوب ترین نماز رات کی نماز ہے (بخاری:3420) رات کو نماز ادا کرنے سے گناہ مٹادیئے جاتے ہیں خطائیں معاف کردی جاتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل کو فرمایا: کیا تمہیں خیر وبرکات کے اسباب کے بارے میں نہ بتلاؤں؟ تو سنو!روزہ گناہوں سے بچنے کی ڈھال ہے صدقہ گناہوں کو ایسے مٹادیتا ہے جیسے آگ کو پانی، اسی طرح آدھی رات کے وقت ادا کی گئی نماز بھی "(سنن ابن ماجہ3973، سنن ترمذی:2616) یعنی رات کی نماز بھی اسی طرح گناہوں کومٹادیتی ہے جیسے آگ کو پانی، بندے کے  لیے اللہ کی رحمت کا سبب بھی اس رات ہی کی نماز ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی اس پر اپنا رحم کرے جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھے،(ابو داود)

قیام اللیل سے ہی اللہ تعالی کی دی ہوئی نعمتوں کا شکریہ ادا کیا جاسکتا ہے آپ رات کو لمبا قیام کرتے  یہاں تک کہ آپ کے قدم سوج جاتے اللہ تعالی کے حکم سے قیام اللیل فتنوں سے بچا کر رکھتا ہے اس سے سینہ کھل جاتا ہے، ذہنی سکون حاصل ہوتا ہے اور دل بھی باغ باغ وشادمان رہتا ہے، یہ جنت میں داخلے کا سبب بھی ہے عبد اللہ بن سلام کہتے ہیں  نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے جو پہلی بات سنی وہ تھی ۔

لوگو! سلام عام کرو کھانا کھلاؤ رشتے ناطے جوڑو، لوگ سوتے ہوئے ہوں تو اٹھ کر قیام اللیل کرو جنت میں سلامتی سے داخل ہوجاؤگے(ترمذی)۔

قیام اللیل کرنے سے جنت میں بلند مقام حاصل ہوگا ۔ اللہ تعالی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے فرمایا: "وَمِنَ الَّيْلِ فَتَہَجَّدْ بِہٖ نَافِلَۃً لَّكَ۝۰ۤۖ عَسٰٓي اَنْ يَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا" اور رات آپ تہجد کی نماز ادا کیجئے یہ آپ کے لیے زائد نماز ہے عین ممکن ہے کہ آپ کا پروردگار آپ کو مقام محمود پر فائز کردے(الاسراء:17/79) اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  سفر وحضر میں تہجد ادا کیا کرتے تھے۔

واضح رہےکہ قیام اللیل کے لیے سب سے بہتر وقت آدھی رات ہے کیونکہ  اس وقت بندہ کا دل ریاونمود سے خالی اور اخلاص وللہیت سے پر ہوتا ہے ۔ اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے فرمایا:" يٰٓاَيُّہَا الْمُزَّمِّلُ۝۱ۙقُـمِ الَّيْلَ اِلَّا قَلِيْلًا۝۲ۙنِّصْفَہٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْہُ قَلِيْلًا۝۳ۙنِّصْفَہٗٓ اَوِ انْقُصْ مِنْہُ قَلِيْلًا۝۳ۙ

" اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جو کپڑا اوڑھے ہوئے ہو رات کا تھوڑا حصہ چھوڑ کر باقی رات نماز میں کھڑی رہا کیجئے (المزمل:73/1۔4)

 عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں اسی لیے جب چاہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھ سکتے تھے۔

قیام اللیل  مردوں کی طرح عورتوں کے لیے بھی سنت ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار رات کے وقت اپنی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ اس وقت آپ کی شادی علی رضی اللہ عنہ سے ہو چکی تھی اور آپ نے دونوں کو فرمایا کیا تم قیام اللیل نہیں کرتے ؟ آپ اس  خاوند کے لیے رحمت کی دعا کی ہے جو اپنی بیوی کو قیام اللیل کے لیے اٹھا تے ۔ فرمایا : اللہ تعالی اپنے اس بندے پر رحم کرے جو رات کو اٹھ کر نماز ادا کرے اور اپنی بیوی کو بھی نماز کے لیے جگا ئے۔(ابو داود)

قیام اللیل نوجوانوں کے لیے باعث ترقی اور بزرگوں کے لیے باعث وقار ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم عبد اللہ بن عمرکو ان کی نوجوانی میں کہا تھا ۔ عبد اللہ تو بندہ اچھا ہے بس  قیام اللیل شرو ع کردے۔(بخاری ومسلم) اور متنبہ کردیا تھا کہ قیام اللیل ترک نہ کرنا رات کی اتنی فضیلت ہےکہ اللہ نے رات ہی کو اپنی کتاب نازل فرمائی اسی لیے رات  کے وقت تلاوت کرنے سے حفظ قرآن میں پختگی آتی ہے اور اسی لیے کسی کو قیام اللیل میں قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہوئے دیکھ کر رشک کرنا چاہئے رات کا وقت قرآن کی تلاوت فھم وتدبر کے لیے معاون اور اس کا اجر بھی زیادہ ہے ۔ بندے سے غفلت دور کردیتی ہے اگر میانہ روی اختیار کرے تو بندے کو فانتین میں شامل کردیتی  ہے اور اگر کثرت سے تلاوت ہوتو اجر وثواب کے خزانے سمیٹ لاتی ہے ۔رات کے وقت دعا کی بھی بہت اہمیت ہےکیوں کہ رات کی آخیر تہائی میں اللہ تعالی آسمان  دنیاپر نازل ہوتا ہے اور بندہ جو مانگتا ہے دیتا ہے اور اس کی بخشش کرتاہے رات کے وقت اللہ کے ساتھ تعلق جوڑ کر بہت سی امیدیں لگائی جاسکتی ہیں اور اسی دوران اللہ کی تسبیح بیان کرنا علامت تقوی ہے رات کی اہمیت اس سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ غزوہ تبو ک سے پیچھے رہ جانے والوں کی توبہ بھی رات کی آخری تہائی میں نازل ہوئی تھی (بخاری)

 نماز عشاء کے بعد سے فجر تک قیام اللیل کا وقت ہے جس کی کم از کم مقدار ایک رکعت ہے زیادہ کی کوئی حد نہیں قیام اللیل کی  اہمیت کے پیش نظر اگر کسی کے قیام اللیل رہ جائے تو اس کی قضا بھی کی جاسکتی ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص نیند کی وجہ سے رات کی عبادت نہیں کرپایا  تو وہ فجر اور ظھر کی نماز کے درمیان ادا کرلے اس کے لیے ایسے ہی لکھا جائے گا جیسے اس نے رات کو عبادت کی ہو۔(مسلم)

 سوتے وقت مسنون اذکار کا اہتمام قیام اللیل کے لیے انتہائی مفید ہے عشاء کی نماز کے بعد گپ شپ میں مصروف اپنے سے قیام اللیل مشکل ہوجاتا ہے اور اگر قیام اللیل کر بھی لے تو خشوع پیدا نہیں ہوتا ، اور جو رات کو گناہ کا ارتکاب کرے عام طور پر اس کو نیکی کی توفیق نہیں ہوتی ۔ اس لیے رات کے وقت نماز تلاوت، دعا، تسبیح اور استغفار کو لازم پکڑیں  اسی سے آخرت سنورتی ہے۔

 

 

   

 

 

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow