چند فقہی مسائل اور اس کا حل

اور اگر سائل کی مراد یہ ھیکہ کسی نے وضوء کیا اور موزہ پہنا تو کیا وہ اس وضوء کے بعد پھر موزہ پر مسح کریگا؟ تو ہم کہیں گے: جب وہ شخص مکمل طور پر وضوء کرتا ہے اور اپنا دونوں پیر دھوتا ہے پھر جراب (موزہ) پہنتا ہے تو اسے اسی وقت ان موزوں پر مسح نہیں کرنا ہےبلکہ وضوء ٹوٹنے کے بعد جب آئندہ وضوء کریگا تب اس پر مسح کرنا ہے۔

May 10, 2023 - 13:32
May 11, 2023 - 18:05
 0  26
چند فقہی مسائل اور اس کا حل

 

چند فقہی مسائل اور اس کا حل

" شیخ عبد الکریم بن عبد اللہ الخضیر                      ترجمہ:عبد الرقیب بن رضاء الکریم مدنی  

 

سوال: کیا وضوء کے بعد ناخن تراشنا نواقض وضوء میں سے ہے ؟

جواب: وضوء کے بعد ناخن تراشنا نواقض وضوء میں سے نہیں ہے نواقض وضوء معروف ہیں جن کے بارے میں شریعت میں دلیل آئی ہوئی ہے۔ وضوء کے بعد ناخن تراشنے کا اثر وضوء پر نہیں ہوتا ہے یہ ویسا ہی ہےجیسا کہ کسی نے بالوں پر مسح کرنے کے بعد اسے منڈوالیا۔

سوال: کیا وضوء  کے بعد موزوں پر مسح کرنا واجب ہے؟

جواب: نہیں ۔ جراب یعنی غیر چمڑے سے بنے ہوئے موزوں پر مسح کرنے کا حکم وہی ہے جو خف یعنی چمڑے سے بنے ہوئے موزوں کا ہے۔ بنا بریں مقیم شخص خف وجراب پر ایک دن ایک رات مسح کریگا  اور مسافر تین دن تین رات اور یہ حکم ایک رخصت ہے۔ البتہ اہل علم کے یہاں اختلاف ھیکہ کیا اس حالت میں غسل افضل ہے یا مسح کرنا افضل ہے ؟ اہل علم کا کہنا ھیکہ وہ جس حالت میں ہے اس حالت کے مطابق عمل کریگا۔ اگر وہ موزے کی حالت میں ہے تواس پر مسح کرنا افضل ہے اور اگروہ خالی پیر ہے تو غسل کرنا یعنی  پیر دھونا افضل ہے بلکہ اس حالت میں اسے پیر دھونا واجب ہے۔ پھر وہ موزہ مسح کی غرض سے نہیں پہنے گا بلکہ اپنی ضرورت کے اعتبار سے پہنے گا ۔

اور اگر سائل کی مراد یہ ھیکہ کسی نے وضوء کیا اور موزہ پہنا تو کیا وہ اس وضوء کے بعد پھر موزہ پر مسح کریگا؟ تو ہم کہیں گے: جب وہ شخص مکمل طور پر وضوء کرتا ہے اور اپنا دونوں پیر دھوتا ہے پھر جراب (موزہ) پہنتا ہے تو اسے اسی وقت ان موزوں پر مسح نہیں کرنا  ہےبلکہ وضوء ٹوٹنے کے بعد جب آئندہ وضوء کریگا تب اس پر مسح کرنا ہے۔

سوال:نفاس کا خون(ولادت کا خون) جب چالیس دن سے قبل بند ہوجائے تو اسکا حکم کیا ہے ؟

اگر کوئی عورت حالت نفاس کے چالیس دن مکمل ہونے سے قبل پاک ہوجائے تو کیا وہ صوم وصلاۃ ادا کریگی ؟

جواب: ہاں اگر وہ چالیس دن سے قبل پاک ہوجائے تو وہ پاک عورتوں کے حکم میں ہوگی ؟ کیونکہ نفاس کا کوئی اقل مدت نہیں ہے۔ اگر  وہ ایک دن یا دو دن یا چارد ن  یا دس دن یا اس سے زائد دن مگر یہ کہ چالیس دن سےقبل پاک  ہوجائے یعنی خون آنا بند ہوجائے  تو وہ پاک عورتوں میں شمار ہوگی ۔

سوال: ایک شخص کثرت گیس کا شکار ہے یعنی اس سے باربار ہوا خارج ہوتی رہتی ہے وہ وضوء کرنے کے بعد زیادہ دیر تک باوضوء نہیں رہ پاتا ہے بلکہ وضوء ٹوٹ جاتا ہے۔ ایسی صورت میں  یہ شخص کس طرح نماز ادا کریگا ؟

جواب: اگر وہ شخص دائمی حدث کا شکار ہے یعنی اس سے باربار ہوا خارج ہوتی رہتی ہے اور وہ اس مشقت میں مبتلا ہے تو وہ شخص مستحاضہ عورت کے حکم میں ہوگا ۔ ایسی صورت میں وہ ہر نماز کے لیے اس وقت وضوء کریگا  جب نماز کا وقت داخل ہوگا پھر نماز ادا کریگا اس بیچ وضوء نہیں دہرایگا کیونکہ  اس کی کیفیت  ان لوگوں کی طرح ہے  جو سلسلۃ البول یا مستحاضہ ہوتے ہیں یا اس شخص کی طرح ہے جس کا زخم سے مسلسل خون بہتا رہتا ہے ۔  اس بنیاد پر نماز کا وقت داخل ہونے کے بعد اس کے لیے وضوء کرنا کافی ہوگا پھر وہ نماز  ادا کریگا۔

سوال: شریعت میں غسل کا طریقہ کیا ہے ۔ کیا پورا جسم پر پانی ڈال دینا کافی سمجھا جائیگا؟

جواب: اگر کوئی شخص  جنبی ہو تو اس کے لیے غسل کا طریقہ یوں ہے ۔

 پہلے  اپنی شرم گاہ اور اس میں لگی گندگیاں دھولے پھر نماز کی طرح وضوء کرے پھر تین بار سر پر  پانی ڈالے پھر پورے بدن پر۔ اگر وہ دایاں جانب پہلے دھوتا ہے پھر بایاں پہلو تویہ اولی ہے لیکن  اگر وہ پہلے سر پر پانی ڈالتا ہے اس کے بعد تمام جسم پر پانی  بہادیتا ہے تو اس کو غسل کہا جائے گا ۔ یعنی اگر کوئی  شخص اوپر میں  بیان کردہ صفت کا خیال نہ کرتے ہوئے صرف اپنا جسم دھولیتا ہے تو اسے غسل کرنا سمجھا جائے گا مگر یہ غسل کافی ہے یعنی یہ اقل غسل ہے۔

سائل کا کہنا ھیکہ (کیا مکمل بدن پر پانی بہانا کافی ہوگا؟ )

 ہاں یہ کافی ہوگا لیکن ہم نے جس ترتیب سے بتایا ہے اس حساب سے اگر وہ پہلے اپنا دونوں ہتھیلی دھوتا ہے  پھر وہ شرم گاہ دھوتا ہے پھر اس میں لگی گندگیاں صاف کرتا ہے اگر مجامعت کی وجہ سے گندگی لگی ہے تو پھر اس کے بعد نماز کی طرح وضوء کرتا ہے  پھر سر پر  پانی ڈالتا ہے پھر پورے جسم پر پانی بہاتا ہے تو یہ وہ غسل ہے جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا ہے۔

غسل کے وقت  وہ ناپاکی  دور کرنے کی نیت کریگا اگر وہ محدث/جنبی ہے اور اگر مسنون غسل ہو جیسا کہ جمعہ کا غسل تو قربت الہی کی نیت کریگا۔ اور اگر وہ تالاب سمندر یا ان جیسی دوسری جگہوں میں ڈوبکی لگاتا ہے تو اس کے حق میں وہ غسل کا فی  ہےجائز غسل مانا جائے گا کیونکہ ڈوبکی لگانا سارے جسم پر پانی بہانے کے حکم میں ہے۔

   

 

 

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow