ڈاکٹر اے آر قدوائی:حیات وخدمات
صدر سمینار عزت مآب جناب پروفیسر طلعت احمدصاحب، وائس چانسلر، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی مہمان خصوصی جناب اوسکر فرناڈیز،سابق وزیر حکومت ہند۔
معزز علماء کرام، دانشوارن عظام، گرامی قدر مقالہ نگاران اور ذی وقار سامعین !آج ہم رب العز ت کے بے حدشکر گزار ہیں کہ اس نے آج ہمیں ایک نیک خصلت، حلیم وبردبار مگر نہایت ہی عظیم وباوقار علوم وسائنس کے شہسوار، فن تعلیم وتربیت کے ماہر، متعدد سرکاری اعلی عہدوں کے ذمہ دار جناب ڈاکٹر اخلاق الرحمن قدوائی جنہیں آج رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہوئے ہماری آنکھیں نم ہیں ،اور دل پارہ پارہ ہے کے عنوان پر ایک سمینار منعقد کرنے کی توفیق بخشی ہے۔ یہ کوئی رسمی تعزیت نہیں بلکہ ان کے عظیم احسانات کے بدلےایک معمولی اور ادنی خراج عقیدت ہے۔
قرآن کریم کہتا ہے:کیا احسان کا بدلہ احسان نہیں ہے بلا شبہ اس مرد آہنگ معمار قوم وملت نے جس طرح سماجی سرکاری اور ملی خدمات انجام دیاہے اس کا احاطہ ایک سمینار سے ممکن نہیں ہے۔ مختلف صوبوں کی گورنری ان کی زندگی کا سب سے اہم گوشہ ہے، اسی دوران جب وہ بہار اور بنگال میں اس عظیم عہدہ پر فائز تھے تو ان کی نگا ہ رمز سناش نے توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ کو آغوش میں لے لیا۔ اس کی آبیاری کی، اس پر بے پناہ شفقت کی نظر ڈالی اور اپنی گونا گوں مصروفیات کے باوجود چار بار اس ٹرسٹ کو شرف زیارت سے نوازا۔ ان کی یہ شفقت ایک عظیم شفقت تھی۔ اس ادارہ کے لیے وہ ایک مانند شجر سایہ دار تھے۔ اس کے مربی اور محسن تھے۔اس کے صلاح کار اور ذمہ دار تھے۔ ان کے احسانات کو گنانا توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ کے بس سے باہر ہے۔ آج کا یہ سمینار اس شخصیت اور ان کے احسانات کو یاد کرنے کا ایک بہانہ ہے۔ اور توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ اتنا ہی نہ کرسکے تو یقیناًیہ بڑی نا قدری اور نا سپاسی ہوگی۔
میں اس وقت نو عمر تھا، ذمہ داریوں کے احساس سے قطعا نا واقف تھا مگر جب والد محتر م کے ساتھ ان کو عموما کہیں بھی اور خصوصا جب توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ کے اندر دیکھتا تھا تو فخر واعتماد سے ہمارا سینہ کشادہ ہوجاتا تھا۔ اور غیر شعوری طور پر محسوس ہوتا تھاکہ یہی در حقیقت اس ادارہ کے ذمہ دار ہیں۔ مجھے لگتا تھا کہ اس پسماندہ علاقہ میں عبد المتین سلفی کی دعوت پر متعدد بار ٹرسٹ میں قدم رنجہ ہونا یقیناًمحض اللہ کی مہربانی کا نتیجہ اور اس شخصیت کی بڑکپن کی علامت ہے۔
آج وہ ہم میں نہیں ہیں مگر ان کے کارنامے اور احسانات ، ان کے مساعی جمیلہ اور خدمات کے کافی گوشے ہمارے سامنے ہیں اور کافی انمول گوشے مخفی بھی رہ گئے ہیں، چونکہ وہ ریاء ونمود اور سستی شہرت وناموری سے کوسوں دور رہنے والے انسان تھے؎
کیا خوب آدمی تھے خداان کی مغفرت کرے
ہمیں خوشی ہے کہ آج ہم سب اس سمینار کا ایک حصہ ہیں ان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی جائے گی۔ جس میں ہم جیسے نا چیز کے لیے احساس شفقت اور بڑے عہدؤں کے فائز قوم وملت کے عظیم رہنماؤں کے لیے سادگی کی ایک بہترین مثال اور تعمیری ذہن کی عکاسی موجود ہے۔ اللہ ہمیں اپنے بڑوں کا احترام اور چھو ٹوں پر شفقت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔حضرات گرامی!ڈاکٹر اخلاق الرحمن قدوائی صاحب جس تو حید ایجو کیشنل ٹرسٹ کی سر پرستی کی تھی آج وہ ادارہ ایک تناور درخت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ ایک مختصر تعارف
1988ء میں شیخ عبد المتین عبد الرحمن السلفی المدنی رحمہ اللہ نے توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ کشن گنج بہار کی بنیاد ڈالی تاکہ اس پسماندہ علاقہ میں مسلمانوں کے اندر دینی اور عصری تعلیمی بیداری پیدا ہو اور تعمیر قوم وملت کے لئے ہر جہات میں ٹھو س قدم اٹھا یا جائے تاکہ قوم کا مستقبل روشن اور تابناک ہو۔
الحمد للہ صرف پچیس سالہ مدت میں ٹرسٹ نے تعلیمی تربیتی اور رفاہی میدانوں میں جو کارہائے نمایاں انجام دیئے وہ قابل قدر ہیں آج تقریبا پچاس شاخیں ٹرسٹ کی نگرانی میں کام کر رہی ہے۔ جن میں تقریبا (5000)ہزار سے زائد طلبہ وطالبات زیر تعلیم ہیں اور ان کے لئے تقریبا(175) سے زائد معلمین ومعلمات تعلیمی وتربیتی خدمات پر مامور ہیں۔
1988ء سے جنوری 2010ءتک ٹرسٹ کے بانی شیخ عبد المتین عبد الرحمن السلفی رحمہ اللہ چیر مین کے عہدہ پر فائز رہے اور اب ان کے انتقال کے بعد ان کے فرزند ارجمند مولانا مطیع الرحمن عبد المتین مدنی چیرمین کے عہدہ پر فائز ہیں۔ الحمد للہ ٹرسٹ اپنے موجودہ چیر مین اور ٹرسٹ کے جملہ اراکین ومنتظمین خلوص محنت اور جدوجہد سے ہمہ جہت راہ ترقی پر گامزن ہے۔
جامعۃ الاما م البخاری:توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ کے زیر اہتما م چلنے والے تمام اداروں میں جامعۃ الامام البخاری کو نمایاں حیثیت حاصل ہے۔
جامعۃ الامام البخاری:
توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ نے توحید خالص اور کتاب وسنت کی صحیح تعلیم کے لئے سلف صالحین کے منہج کی روشنی میں معھد العلوم الاسلامیہ کی بنیاد ڈالی ۔ جس نے بہت قلیل مدت میں عروج وارتقا کی منزلوں کو طے کرتا ہوا جامعہ کی شکل اختیار کرلیا لہذا معھد العلوم الاسلامیہ کو جامعۃ الامام البخاری میں تبدیل کر دیا گیا جو آج الحمد للہ شمال مشرقی ہندوستان میں علم دین کا سب سے بڑا مرکز ہے جہاں سے ہر سال طلبہ کی ایک بڑی تعدادسند فراغت حاصل کر کے ملک اور بیرون ملک میں خد مت دین پر مامور ہوتی ہے۔بہرحالاعلی تعلیم کیلئے قائم کردہ ٹرسٹ کا یہ دعوتی و تعلیمی مرکزی ادارہ ہے ،کلیہ یعنی فضیلت تک کی تعلیم کا بہتر نظم ہے ،نصاب تعلیم میں علوم قرآن و حدیث ،فقہ و فرائض ،سیرت و تواریخ کے ساتھ علوم عصریہ جیسے عربی، اردو ،ہندی ، انگریزی ،بنگلہ ،حساب و سائنس وغیرہ مواد و فنون شامل نصاب ہیں۔ سند کا معادلہ ہند و بیرون ہند کے مشاہیر جامعات (اسلامک یو نیو رسیٹی مدینہ منورہ سعودی عرب امام محمد بن سعود اسلامک یونیور سیٹی ریاض،قصیم یونیورسٹی، جامعہ ملیہ دہلی، جواہر لال یونیو رسیٹی دہلی، عربی فارسی مولانا مظہر الحق یونیورسیٹی پٹنہ) سے ہے۔ بر وقت (۷۰۰) طلبہ زیر تعلیم اور (۵۵) اساتذہ و موظفین تدریسی و دعوتی خدمات پر مامور ہیں۔
اسلامک یونیورسٹی مدینہ منورہ کے بارے میں ایک بات بتانا چاہوں گا کہ ایک بار سالانہ پروگرام میں مدینہ کے گورنر موجودتھے ۔اس پروگرام میں مدینہ اسلامک یونیورسیٹی کے دعوی فیکلٹی میں فرسٹ،سیکنڈ، تھرڈ،فورتھ پوزیشن لانے والے الحمد للہ سب انڈین تھے اناؤنسر نے نام کے ساتھ پکار نا شروع کیا ، عبد الرحمن انڈین،محمد انڈین اس طرح سے ایک دو تین چار پانچ کا جب نام آیا تو گورنر صاحب بیٹھ کر اسے سن ہی رہے تھے تو وہ برجستہ کہہ گئے کہ سارے انڈین ہی ہیں!! تو ہمیں فخر ہوتا ہے جب ہمارے طلبہ اس طرح کی شہرت یافتہ عالمی یونیورسٹی میں کامیابی حاصل کرتے ہیں آپ کو جان کر خوشی ہوگی کہ مدینہ یونیورسیٹی میں165سے زیادہ ملک کے طلبہ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ان میں رہ کر ہندوستان کے طلبہ کا یہ مقام حاصل کرنا یہ ہمارے لیے فخر کی بات ہے ۔ اور ہمارے ہونہار طلبہ ہمارے ملک کا نام روشن کررہے ہیں۔
جامعہ عائشہ الاسلامیہ:
لڑکیوں کی دینی و عصری تعلیم کے لئے ۱۹۹۳ء میں قائم شدہ شمال مشرقی ہند کا پہلا ادارہ ہے جس میں بروقت تیرہ سو(۱۳۰۰) طالبات اچھے ماحول میں تعلیم و تربیت پارہے ہیں۔ جامعہ ہذا میں شعبۂ تحفیظ کے ساتھ سلائی و کڑھائی اور کمپیوٹر کی تعلیم کا بہتر نظم ہے۔
شعبۂ افتاء:
احاطۂ ٹرسٹ میں جید و مستند علماء پر مشتمل لجنۃ الافتاء کے نام سے ایک خصوصی بورڈ قائم ہے جس کے تحت مسلمانوں کو درپیش مسائل کا صحیح حل قرآن و حدیث کی روشنی میں پیش کیا جاتا ہے
مدرسہ عثمان لتحفیظ القرآن:
ٹرسٹ کا یہ اہم شعبہ قلب شہر میں بحسن و خوبی رواں دواں ہے۔ جس میں فی الحال (۲۱۵) طلبہ زیر تعلیم ہیں،جن کو تحفیظ و تجوید کے لئے سات ذی علم حافظ و قاری کا تعاون حاصل ہے۔ حفاظ بڑی تعداد میں ہرسال فارغ ہورہے ہیں۔
عبد المتین سلفی (AMS) انٹرنیشنل اسکول:
بیلوا کشن گنج میں قائم یہ اسکول دینی ماحول پر مبنی عصری علوم کا نو خیز ادارہ ہے ،جس کی ابتداء ۲۰؍مارچ ؍۲۰۱۶ ء کو بدست جناب ڈاکٹر طلعت احمد (وائس چانسلر،جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی ) کر دی گئی ہے ، CBSCبورڈ کے مطابق درجہ چہارم تک ۱۶۴ بچے زیر تعلیم ہیں ،نصاب میں عربی و دینی علوم کا حسین امتزاج ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ ڈسٹنس ایجوکیشنل اینڈ لرننگ سینٹر:
اس شعبہ میں بی اے ،بی کام،بی بی اے کی تعلیم فاصلاتی نظام کے تحت دی جاتی ہے ، اور سند جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی کے ذریعہ فراہم کی جاتی ہے۔
توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ آف انجنیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ITI:
ادارہ ھذا کے تحت حکومت ہند سے منظور شدہ چھ ٹریڈس
(1)MRAC(2)ELECTRICIAN(3)MMV(4)COPA(5)WELDER
(6)CUTTING&SEIWINGمزید برآں ٹرسٹ کے دیگر تعلیمی شعبۂ جات بہار و بنگال کے متعدد علاقوں میں سرگرم عمل ہیں۔
ٹرسٹ کے عزائم میں سے ایک عزم امام بخاری یونیورسیٹی کا قیام ہے ہم سب کو معلوم ہے کہ بہار گورمنٹ پر ائویٹ یوینورسیٹی ایکٹ کو آسان کردیا ہے۔ اور بہت سارے لوگوں کو پرائویٹ ایکٹ کے تحت یونیورسیٹی مل چکی ہے ۔ اور ہم اس صف میں کھڑے ہوچکے ہیں۔ ہمارا کام چل رہا ہے۔ میں آپ سبھوں سے گذارش کرتاہوں کہ کہ آپ دعائے خیر فرمائیں کہ اللہ رب العالمین اس نیک کام کو جلد از جلد پورا کرے آمین۔ اس کے علاوہ ہر وہ نافع تعلیمی ادارہ جو اس ملک کو آگے بڑھانے میں مفید ثابت ہو۔ توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ اس یونیورسیٹی کو کشن گنج میں کھولنا چاہتی ہے جہاں سچر کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق یہ ضلع ایشیاء کا سب سے پچھڑا ضلع ہے وہاں پر ایک بلاک ہے جس کا نام ہےپوٹھیا بلاک ہے یہاں اب تک نہ روڈ ہے۔ اور نہ بنیادی سہولیتیں موجود ہیں۔ نہ ہاسپیٹل ہے، نہ بجلی ہے، اسکولوں کی کمی ہے ۔ اس علاقہ سے ہم لوگ تعلق رکھتے ہیں تو اس لیے ٹرسٹ یہ چاہے گی کہ ہر نافع علم کا مرکز کشن گنج میں ہو۔ اور وہاں کے بچوں ، نوجوانوں کو تعلیم وتربیت حاصل کرنے کا موقع ملے ۔
میں اس کلیدی خطبات میں عالی جناب پروفیسر طلعت احمد،وائس چانسلر ،جامعہ ملیہ اسلامیہ ،نئی دہلی کا بہت زیادہ شکر گزار ہوں کہ ان کے خاص تعاون سے ہمارا یہ پروگرام منعقد ہورہا ہے۔ اور ساتھ ساتھ مونس صاحب اور انیس صاحب دونوں ڈاکٹر صاحب کے فرزند ہیں ان کا بھی میں بہت ہی شکر گزار ہوں کہ ہر موڑ میں انہوں نے مفید مشورے سے نواز۔اس کے ساتھ ساتھ ہیومن چین کے صدر اور ان کی ٹیم اور بھائی تنویرذکی صاحب اور ان کے علاوہ وہ تمام حضرات جنہوں نے ہمارا تعاون کیا ہےان تمام کا میں تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اور امید کرتا ہوں کہ ہم لوگ اس طرح سے مفید پروگرام کرتے رہیں گے ۔ اور قوم وملت کی فلاح وبہودکے لیے ہم سوچتے رہیں گے۔
ہندوستان میں ہم ایک پکا سچا ہندوستانی بن کر اس ملک کو ہم سب ملکر کےآگے بڑھائیں اوراس طرح کے پروگراموں کو ہم یہاں کرتے رہیں ۔ ان چند کلمات کے ساتھ ہم اپنی بات کو ختم کرتے ہیں۔
" …مطیع الرحمن عبد المتین
آپ کا ردعمل کیا ہے؟