مال ودولت دنیا کی زیب وزینت ہے

مال و اولاد تو دنیا کی زینت ہے اور (ہاں) البتہ باقی رہنے والی نیکیاں تیرے رب کے نزدیک از روئے ثواب اور (آئندہ کی) اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں ۔اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور زمین کو تو صاف کھلی ہوئی دیکھے گا اور تمام لوگوں کو ہم اکٹھا کریں گے ان میں سے ایک بھی باقی نہ چھوڑیں گے ۔اور سب کے سب تیرے رب کے سامنے صف بستہ حاضر کیے جائیں گے۔

May 9, 2023 - 14:38
May 11, 2023 - 17:05
 0  27
مال ودولت دنیا کی زیب وزینت ہے

پیام قرآن

 

اَلْمَالُ وَالْبَنُوْنَ زِيْنَۃُ الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا۝۰ۚ وَالْبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيْرٌ اَمَلًا۝۴۶

وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الْاَرْضَ بَارِزَۃً۝۰ۙ وَّحَشَرْنٰہُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْہُمْ اَحَدًا۝۴۷ۚ

وَعُرِضُوْا عَلٰي رَبِّكَ صَفًّا۝۰ۭ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَـمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّۃٍؚ۝۰ۡبَلْ زَعَمْتُمْ اَلَّنْ نَّجْعَلَ لَكُمْ مَّوْعِدًا۝۴۸

وَوُضِـعَ الْكِتٰبُ فَتَرَى الْمُجْرِمِيْنَ مُشْفِقِيْنَ مِمَّا فِيْہِ وَيَقُوْلُوْنَ يٰوَيْلَتَنَا مَالِ ہٰذَا الْكِتٰبِ لَا يُغَادِرُ صَغِيْرَۃً وَّلَا كَبِيْرَۃً اِلَّآ اَحْصٰىہَا۝۰ۚ وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا۝۰ۭ وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا۝۴۹ۧ(سورۃ الکہف)

ترجمہ

مال و اولاد تو دنیا کی زینت ہے اور (ہاں) البتہ باقی رہنے والی نیکیاں  تیرے رب کے نزدیک از روئے ثواب اور (آئندہ کی) اچھی توقع کے بہت بہتر ہیں ۔اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور زمین کو تو صاف کھلی ہوئی دیکھے گا اور تمام لوگوں کو ہم اکٹھا کریں گے ان میں سے ایک بھی باقی نہ چھوڑیں گے ۔اور سب کے سب تیرے رب کے سامنے صف بستہ حاضر کیے جائیں گے۔ یقیناً تم ہمارے پاس اسی طرح آئے جس طرح ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا لیکن تم تو اس خیال میں رہے کہ ہم ہرگز تمہارے لئے کوئی وعدے کا وقت مقرر کریں گے بھی نہیں ۔اور نامہ اعمال سامنے رکھ دیئے جائیں گے۔ پس تو دیکھے گا گنہگار اس کی تحریر سے خوفزدہ ہو رہے ہونگے اور کہہ رہے ہونگے ہائے ہماری خرابی یہ کیسی کتاب ہے جس نے کوئی چھوٹا بڑا گناہ بغیر گھیرے کے باقی ہی نہیں چھوڑا، اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا سب موجود پائیں گے اور تیرا رب کسی پر ظلم و ستم نہ کرے گا۔

تفسیر

معتبر سندسے طبرانی کبیر میں نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے اور مسندبزار میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے جو روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ مال اور اولاد فقط جیتے جی کے ساتھی ہیں آدمی کے ساتھ ان میں سے قبر میں کوئی نہ جائے گا ہاں عمل ایسی چیز ہے جو قبر میں آدمی کے ساتھ جائے گا اور قیامت تک باقی رہے گا۔ آخر اسی کے موافق جزاو سزا کا فیصلہ ہوگا۔ (مجمع الزوایدص ٢٥٠ ج ١٠ )صحیح مسلم اور معتبر سند سے ابن ماجہ ،بیہقی اور صحیح ابن خزیمہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے جو روایتیں ہیں ان کا حاصل یہ ہے کہ جب آدمی مر جاتا ہے تو اس کا نیک عمل بند ہو جاتا ہے ہاں جو شخص علم دین کا چرچہ یا مسجد سرائے یا اسی طرح کی اور کوئی ثواب کے جاری رہنے کی چیز چھوڑ کر مرے گا تو اس کا نیک عمل مرنے کے بعد بھی جاری رہے  گا(مشکوٰۃ ص ٢٣ کتاب العلم )ان حدیثوں کو آخر کی آیت کے ساتھ ملانے سے یہ مطلب اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے کہ مال اور اولاد فقط جیتے جی کی رونق کی چیزیں ہیں ہاں نیک عمل مرنے کے بعد ایسی باقی رہنے والی چیز ہے کہ اس سے عقبیٰ کی بہبودی کی توقع ہو سکتی ہے  وہ نیک عمل جیتے جی آدمی نے خود کیا ہو یاکسی نیک عمل کا سلسلہ اپنے مرنے کے بعد دنیا میں چھوڑا ہو۔

٤٧۔ ٤٩:۔ ان آیتوں میں قیامت کا ذکر ہے کہ اس دن پہاڑ جاتے رہیں گے زمین صاف نکل آئے گی اور ہم ان کو اس طرح اکٹھا کریں گے کہ ان میں سے ایک کو بھی نہ چھوڑیں  گے، جس زمین کے ساتھ حشر کا ذکر ہے یہ وہ نئی زمین ہے جس پر حشر قائم ہوگا۔ یہ زمین دنیا کی زمین سے بالکل الگ اور نئی ہوگی کیونکہ شعب الایمان بیہقی تفسیر عبد الرزاق وغیرہ میں صحیح سند سے عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ اس زمین پر کسی گنہ گار نے کوئی گناہ نہیں کیا[الترغیب ص ٢٩٤ ج ٢ فصل فی الحشر ]اب یہ تو ظاہر ہے کہ دنیا کی زمین پر روز گناہ کیے جاتے ہیں اس لیے یہ زمین بالکل نئی ہو گی مطلب یہ ہے کہ پہلے صور کے وقت دنیا کی زمین پر کے پہاڑ جواڑا دیئے جائیں گے وہ پہاڑ یا کوئی ٹیلہ یا عمارت یا اور کوئی چھپ جانے کی جگہ اس نئی زمین پر نہ ہوگی پھر فرمایا اس نئی زمین پر سب حساب کے لیے صف باندھ کر کھڑے ہوں گے اس وقت منکرین حشر کو یوں قائل کیا جائے گا کہ تم لوگ تو اس دن کے منکر تھے اب دیکھو تو یہ دن تمہارے سامنے آیا یا نہیں۔ پھر فرمایا اچھے لوگوں کے دائیں ہاتھ میں اور برے لوگوں کے بائیں  ہاتھ میں جب نامئہ اعمال دیئے جائیں گے تو برے لوگ اپنے اعمال نامے میں عمر بھر کے بداعمال دیکھ کر بہت گھبرائیں گے اور سزا کے خوف سے بہت ڈریں گے مگر بےوقت کا گھبرانا اور ڈرنا ان کے کچھ کام نہ آئے گا پھر فرمایا اس دن اللہ تعالیٰ کسی پر کچھ ظلم نہ کرے گا بلکہ ہر شخص کے عملوں کے موافق جزا وسزا کا فیصلہ کیا جائے گا یہاں مختصر طور پر فقط برے لوگوں کے اعمال نامہ کا ذکر ہے سورۃ  الحاقہ میں مذکور ہے کہ اچھے لوگ اپنے اعمال نامہ کو خوش ہو کر پڑھیں گے اور اپنے رشتہ داروں اور جان پہچان کے لوگوں سے کہیں گے لو تم بھی ہمارا اعمال نا مہ پڑھ کر دیکھو۔ صحیح مسلم میں ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ ایک شخص کو پہلے اس کے صغیرہ گناہوں کا نامئہ اعمال دکھایا جائے گا اور کبیرہ گناہ اس کے اعمال نامہ میں سے الگ کر دئے جائیں گے جسےوہ شخص ان چھوٹے گناہوں کا ارادہ کر لے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا میں نے اپنی رحمت سے تیرے ان چھوٹے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دیا ،یہ سن کر وہ شخص کہے گا یا اللہ میں نے تو دنیا میں اور بڑے بڑے گناہ بھی کیے تھے ان کے بدلہ کی نیکیاں کہاں ہیں۔ اس قصہ کو بیان کرتے وقت اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کو بہت ہنسی آیا کرتی تھی ۔ (مشکوٰۃ ص ٤٩٢ باب الحوض والشفاعۃ )صحیح بخاری ومسلم میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے جس میں اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا حشر کے دن سب لوگ قبروں سے ننگے بدن ننگے پاؤں بغیر ختنہ کیے ہوئے اٹھیں گے (الترغیب ص ٢٩٤ ج ٣ فصل فی الحشر )اس حدیث سے "لقد جئتمونا کما خلقنا کم اول مرۃ "کا مطلب اچھی طرح سمجھ میں آجاتا ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ ماں کے پیٹ سے جس حالت میں بچہ پیدا ہوتا ہے اسی طرح ننگے بدن ننگے پاؤں بغیر ختنہ کیے ہوئے سب لوگ قبروں سے اٹھیں گے۔ صحیح مسلم کے حوالہ سے ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ظلم اپنی ذات پاک پر حرام ٹھہرالیا ہے اس لیے قیامت کے دن جز اوسزا کا فیصلہ نہایت انصاف سے ہوگا۔ حاصل کلام یہ ہے کہ اوپر کی آیتوں میں کھیتی کی مثال سے دنیا کی ناپائیداری کا حال بیان فرما کر ان آیتوں میں حشر اور قیامت کا ذکر فرمایا تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ دنیا کے فنا ہو جانے کے بعد حشر اور قیامت کا قائم ہونا ضروری ہے کیونکہ بغیر نیک وبدکی جزاو سزا کے دنیا کا پیدا کرنا بےفائدہ ٹھہرتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی شان سے بہت بعید ہے۔

انہوں نے اپنے  آفیشیل کام  کو بحسن خوبی انجام دیا ۔ وہی پر بودھ گیا کے اندر جاکے  انہوں نے  بودھسٹ کو تعلیم کی طرف  راغب کیا ۔ اور صرف اس لیے ان لوگوں سے بے حساب تعلقات بڑھاتے   چلےگئے تاکہ یہ قوم   بھی تعلیم وتربیت کی طرف راغب ہو۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ سیمانچل ہندوستان کی سرزمین  پر بھی  اور بہار کے نقشہ میں بھی ایک ایسا علاقہ ہے جو بہت ہی پسماند ہ ہے۔ اور آج بھی وہاں تک جانے کے لیے لوگوں کو سوچنا پڑتا ہے۔ جو کافی خستہ حال دور افتاد علاقہ ہے ۔ اس علاقہ میں ایک بار نہیں دو بار نہیں تین بار نہیں چار چار  بار  یہ تشریف  لے گئے اور توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ کو انہوں نے شرف زیارت سے نوازا ہے۔ یہ صرف اس لیے تھا کہ اس ٹرسٹ کے فاؤنڈر اور بانی فضیلۃ الشیخ عبد المتین السلفی جن کا ذکر کرتے ہوئے آج ہماری آنکھیں نم ہیں ۔ جس طرح آج ڈاکٹر اخلاق الرحمن قدوائی اس دنیا میں نہیں ہیں اسی طرح سے ڈاکٹر اخلاق الرحمن قدوائی کے ایک بہترین دوست  توحید ایجو کیشنل ٹرسٹ  کے بانی شیخ عبد المتین السلفی  بھی اس دنیا میں  نہیں ہیں ۔ 16/جنوری2010ء کو ان کا بھی انتقال ہوگیا ۔ آج وہ بھی اپنے رفیق اعلی کے پاس ہیں۔ ان کا صرف ڈاکٹر صاحب سے  گہرا تعلق اس بنیاد پر تھا کہ جناب عبد المتین السلفی  نے ایک ایسے علاقہ میں جہاں غریبی تھی  جہاں کے لوگ تعلیم سے کوسوں دور تھے۔ اس علاقہ میں انہوں نے تعلیم کی بنیاد ڈالی۔

                                                                                                   … فرعان ثناء اللہ تیمی"                                                                   

 

 

 

آپ کا ردعمل کیا ہے؟

like

dislike

love

funny

angry

sad

wow