ذکر الہی اور جان ومال کی حفاظت
- ذکر قلبی سے مراد اللہ تعالی کی ذات اور صفات کے دلائل میں اور احکامات جاننے کے لیے اوامر اور نواہی کا مکلف بنایا گیا ہے ان کے دلائل اور اللہ تعالیٰ کی مخلوقات کے اسرار میں غور و فکر کرنا ہے
"…نور الاسلام بن مظہرعلی مدنی
فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ سورہ بقرہ آیت نمبر:١٥٢
تم میرا ذکر کرو، میں بھی تمہیں یاد کروں گا، میری شکر گزاری کرو اور ناشکری سے بچو
یٰاَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اذْکُرُوْا اللّٰہَ ذِکْراً کَثِیْراً‘‘وَسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا (الاحزاب: 41- 42
مسلمانو! اللہ تعالیٰ کا ذکر بہت زیاده کرو اور صبح وشام اس کی پاکیزگی بیان کرو
ذکر الٰہی کا مطلب یہ ہے کہ دل کو اس کے لیے متنبہ اور بیدار کیا جائے
ذکر کی تین قسمیں ہیں 1- ذکر قلبی 2- ذکر لسانی 3- اور ذکر بالجوارح
1- ذکر قلبی سے مراد اللہ تعالی کی ذات اور صفات کے دلائل میں اور احکامات جاننے کے لیے اوامر اور نواہی کا مکلف بنایا گیا ہے ان کے دلائل اور اللہ تعالیٰ کی مخلوقات کے اسرار میں غور و فکر کرنا ہے
2- ذکر لسانی کا مطلب وہ الفاظ ہیں جو تسبیح و تحمید اور تمجید پر دلالت کرتے ہیں انہیں زبان سے ادا کرنا
3- ذکر بالجوارح کا مطلب اللہ تعالی کی فرمانبرداری میں غرق ہونا ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے نماز کو ذکر کہا۔ فرمایا: {فَاسْعَوْا إِلٰی ذِکْرِ اللّٰہِ o} [جمعہ:۹] ’’ اللہ کے ذکر(نماز) کی طرف جلدی آجایا کرو۔ ‘‘)
ذکر الہی کی بہت زیادہ اہمیت ہے جس اندازہ خود قران کی آیت (فاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ یعنی تم میرا ذکر کرو، میں بھی تمہیں یاد کروں گا) سے واضح ہے اس لئے کہ ایک بندہ کے لئے اس سے بڑی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ وہ اللہ تعالی کو یاد کرتا ہے تو اللہ تعالی بھی اسے یاد کرتا ہے
اور حدیث پاک میں تو ذکر الہی میں مشغول رہنے والے کو زندہ اور ذکر الہی نہ کرنے والے کو مردہ قرار دیا ہے چنانجہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اس شخص کی مثال جو اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور اس کی مثال جو اپنے رب کو یاد نہیں کرتا زندہ اور مردہ جیسی ہے۔“ ۔ صحیح بخاری>دعاؤں کا بیان حدیث نمبر: 6407
ان مذکورہ بیان سے یہ بات واضح ہے کہ ذکر الہی اللہ تعالی کی عبادات ، اذکار اور ان کے دلائل اور اللہ تعالیٰ کی مخلوقات کے اسرار میں غور و فکر کرنا شامل ہے اور اس کے بہت سے فوائد ہیں
ذیل میں ذکر الہی کی تینوں اقسام کے ذریعہ جان و مال کی حفاظت کیسے کر سکتے ہیں اس کی چند مثالیں پیش کی جا رہی ہیں
1 – فجر کی نماز کی محافظت کے ذریعہ اللہ تعالی کی خصوصی حفاظت حاصل کرنا.
أ ) ابن سیرین رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدنا جندب قسری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس آدمی نے صبح کی نماز پڑھی تو وہ اللہ کی ذمہ داری میں ہے۔ پس اللہ تم سے اپنے کسی ذمہ کا سوال نہیں کرے گا تو جس سے اللہ نے اپنے ذمہ کا مطالبہ کر لیا تو اللہ اسے اوندھے منہ جہنم کی آگ میں ڈال دے گا۔“ صحيح مسلم - كتاب المساجد ومواضع الصلاة باب فضل صلاة العشاء والصبح في جماعة حدیث نمبر: 657
ب ) عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر آیا کہ وہ صبح تک پڑا سوتا رہا اور فرض نماز کے لیے بھی نہیں اٹھا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شیطان نے اس کے کان میں پیشاب کر دیا ہے۔ صحيح البخار ، >> 25 - أبواب التهجد >> 13 باب: إذا نام ولم يصل بال الشيطان في أذنه حدیث نمبر: 1144
2 – صبح و شام " لا إله إلا الله، وحيه لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على شيء قيير" سو مرتبہ پڑھنا
ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جس نے یہ کلمہ (( لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على شيء قيير)) کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، تنہا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ، اسی کے لیے بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔ “ دن میں سو دفعہ پڑھا اسے دس غلاموں کو آزاد کرنے کا ثواب ملے گا اور اس کے لیے سو نیکیاں لکھ دی جائیں گی اور اس کی سو برائیاں مٹا دی جائیں گی اور اس دن وہ شیطان کے شر سے محفوظ رہے گا شام تک کے لیے اور کوئی شخص اس دن اس سے بہتر کام کرنے والا نہیں سمجھا جائے گا ، سوا اس کے جو اس سے زیادہ کرے ۔ “
صحيح البخار ، 83 - كتاب الدعوات. << 64 باب فضل التهليل حدیث نمبر: : 6403
3 – رات کو سونے سے پہلے آیت کرسی پڑھنا
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقہ فطر کی حفاظت پر مقرر فرمایا۔ پھر ایک شخص آیا اور دونوں ہاتھوں سے (کھجوریں) سمیٹنے لگا۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا کہ میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کروں گا۔ پھر انہوں نے یہ پورا قصہ بیان کیا .... ( اخیر میں ) اس نے کہا کہ جب تم رات کو اپنے بستر پر سونے کے لیے جاؤ تو آیت الکرسی پڑھ لیا کرو، پھر صبح تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہاری حفاظت کرنے والا ایک فرشتہ مقرر ہو جائے گا اور شیطان تمہارے پاس بھی نہ آ سکے گا۔ (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ بات آپ سے بیان کی تو) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے تمہیں یہ ٹھیک بات بتائی ہے اگرچہ وہ بڑا جھوٹا ہے، وہ شیطان تھا۔
صحيح البخاري كتاب الوكالة حدیث نمبر :2311
4 – گھروں میں سورہ بقرہ کی تلاوت کرنا
أ) سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ اس لئے کہ شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۂ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔“ صحيح مسلم. - كتاب صلاة المسافرين وقصرها حدیث نمبر: 780
ب) ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ۔ وہ گھر جس میں سورۃ البقرہ پڑھی جاتی ہے اس میں شیطان داخل نہیں ہوتا“۔ سنن الترمذ أبواب فضا ل القر ن، عن رسول الله صلى اللهّ عليه وسلم حدیث نمبر : 2877 حكم الحديث: صحيح
5 – رات کو سونے پہلے سورۂ بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھنا
عبدالرحمن نے کہا: میں سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ سے کعبہ شریف کے پاس ملا اور میں کہا: مجھے ایک حدیث تمہاری زبانی پہنچی ہے سورۃ بقرہ کی فضیلت میں۔ انہوں نے کہا کہ ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”سورۂ بقرۂ کی آخری دو آیتیں جو رات کو پڑھے اس کو کافی ہیں۔“ صحيح البخاري كتاب فضائل القرأن حدیث نمبر :5009
6 – سورہ الاخلاص،سورہ الفلق اور سورہ الناس صبح و شام تین تین مرتبہ پڑھنا
عبداللہ بن خبیب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک بارش والی سخت تاریک رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرنے نکلے تاکہ آپ ہمیں نماز پڑھا دیں، چنانچہ میں آپ کو پا گیا، آپ نے فرمایا: ”کہو (پڑھو)“، تو میں نے کچھ نہ کہا: ”کہو“ آپ نے پھر فرمایا، مگر میں نے کچھ نہ کہا،(کیونکہ معلوم نہیں تھا کیا کہوں؟) آپ نے پھر فرمایا: ”کہو“، میں نے کہا: کیا کہوں؟ آپ نے فرمایا: «قل هو الله أحد» اور «المعوذتين» ( «قل أعوذ برب الفلق»، «قل أعوذ برب الناس») صبح و شام تین مرتبہ پڑھ لیا کرو، یہ (سورتیں) تمہیں ہر شر سے بچائیں گی اور محفوظ رکھیں گی۔ سنن ترمذي کتاب الدعوات حدیث نمبر: 3575
7 – کسی جگہ ٹہرتے وقت "اعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق" پڑھنا
سیدہ خولہ بنت حکیم سلیمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو شخص کسی منزل میں اترے پھر کہے: «أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ» پناہ مانگتا ہوں میں اللہ کے پورے کلموں کی، برائی سے اس کے جو اللہ نے پیدا کیا، تو اس کو کوئی چیز نقصان نہ پہنچائے گی یہاں تک کہ وہ کوچ کرے اس منزل سے۔“ صحيح مسلم كتاب الذكر و الدعاء حدیث نمبر:2708
8. أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة، ومن كل عين لامة پڑھ کر چھوٹے بچوں پر دم کرنا
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے لیے پناہ طلب کیا کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ تمہارے بزرگ دادا (ابراہیم علیہ السلام) بھی ان کلمات کے ذریعہ اللہ کی پناہ اسماعیل اور اسحاق علیہ السلام کے لیے مانگا کرتے تھے۔ «أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة، ومن كل عين لامة» ”میں پناہ مانگتا ہوں اللہ کے پورے پورے کلمات کے ذریعہ ہر ایک شیطان سے اور ہر زہریلے جانور سے اور ہر نقصان پہنچانے والی نظر بد سے۔“ صحيح بخاری كتاب احادیث الانبیاء حدیث نمبر:3371
10- گھر میں داخل ہوتے وقت سلام کرنا اور کوئی چیز کھانے، پینے کے وقت اللہ عزوجل کا نام لینا
أ) فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًا فَسَلِّمُوا عَلَىٰ أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةً مِّنْ عِندِ اللَّـهِ مُبَارَكَةً طَيِّبَةً ۚ النور 61
جب تم گھروں میں جانے لگو تو اپنے گھر والوں کو سلام کرلیا کرو دعائے خیر ہے جو بابرکت اور پاکیزه ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل شده
ب)". سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے گھر میں جاتا ہے گھر میں جاتے وقت اور کھاتے وقت اللہ عزوجل کا نام لیتا ہے تو شیطان (اپنے رفیقوں اور دوسرے تابعداروں سے) کہتا ہے: نہ تمہارے رہنے کا ٹھکانا ہے نہ کھانا ہے اور جب گھر میں جاتے وقت اللہ کا نام نہیں لیتا تو شیطان کہتا ہے: تمہیں رہنے کا ٹھکانا تو مل گیا اور جب کھاتے وقت اللہ کا نام لیتا تو شیطان کہتا ہے: تمہارے رہنے کا بھی ٹھکانا ہوا اور کھانا بھی ملا۔“ صحیح مسلم کتاب الاشربۃ حدیث نمبر: 2018
11 - موسیقی کے آلات سے گھر کو محفوظ رکھنا
ابوعامر رضی اللہ عنہ یا ابو مالک اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں ایسے برے لوگ پیدا ہو جائیں گے جو زناکاری، ریشم کا پہننا، شراب پینا اور گانے بجانے کو حلال بنا لیں گے اور کچھ متکبر قسم کے لوگ پہاڑ کی چوٹی پر(اپنے بنگلوں میں رہائش کرنے کے لیے) چلے جائیں گے۔ چرواہے ان کے مویشی صبح و شام لائیں گے اور لے جائیں گے۔ ان کے پاس ایک فقیر آدمی اپنی ضرورت لے کر جائے گا تو وہ ٹالنے کے لیے اس سے کہیں گے کہ کل آنا لیکن اللہ تعالیٰ رات کو ان کو (ان کی سرکشی کی وجہ سے) ہلاک کر دے گا پہاڑ کو (ان پر) گرا دے گا اور ان میں سے بہت سوں کو قیامت تک کے لیے بندر اور سور کی صورتوں میں مسخ کر دے گا۔ صحیح البخاری کتاب الاشربۃ حدیث نمبر: 5590
12 – تصویروں اور کتوں سے گھروں کو پاک رکھنا
أ ) ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتے ہوں اور اس میں بھی نہیں جس میں جاندار کی تصویر ہو۔“ صحیح البخاری کتاب بدء الخلق حدیث نمبر: 3225
ب ) سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جس کے اندر کتا یا تصویر ہو۔“ صحیح مسلم کتاب اللباس و الزینۃ حدیث نمبر: 2106
ج)عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے روايت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ایسا کتا پالا جو نہ مویشی کی حفاظت کے لیے ہے اور نہ شکار کرنے کے لیے تو روزانہ اس کی نیکیوں میں سے دو قیراط کی کمی ہو جاتی ہے۔ صحیح مسلم کتاب المساقاة حدیث نمبر: 1574
13 – سوتے وقت برتنوں کو ڈھانپنا، مشکیزوں، پانی کے برتنوں کا منہ باندھنا یا ڈھانپنا ، دروازوں کو بند کرنا،، چراغ بجھانا، بچوں اور جانوروں کو مغرب کے بعد باہر نہ نکلالنا۔
ا)جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ رات کی جب ابتداء ہو یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) جب شام ہو تو اپنے بچوں کو روک لو (اور گھر سے باہر نہ نکلنے دو) کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں پھر جب رات کی ایک گھڑی گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو اور دروازے بند کر لو اور اس وقت اللہ کا نام لو کیونکہ شیطان بند دروازے کو نہیں کھولتا اور اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزوں کا منہ باندھ دو۔ اللہ کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھک دو، خواہ کسی چیز کو چوڑائی میں رکھ کر ہی ڈھک سکو اور اپنے چراغ (سونے سے پہلے) بجھا دیا کرو۔ صحیح البخاری کتاب بدء الخلق حدیث نمبر: 3280 و صحیح مسلم کتاب ا الاشربۃ حدیث نمبر: 2012
ب)سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے جانوروں کو مت چھوڑو اور بچوں کو جب آفتاب ڈوبے، یہاں تک کہ عشاء کی تاریکی جاتی رہے کیونکہ شیطان بھیجے جاتے ہیں آفتاب ڈوبتے ہی عشاء کی تاریکی جانے تک۔“ صحیح مسلم کتاب ا الاشربۃ حدیث نمبر: 2013
ج)سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”برتن ڈھانپ دو اور مشک بند کر دو۔ اس لیے کہ سال میں ایک رات ایسی ہوتی ہے جس میں وبا اترتی ہے پھر وہ وبا جو برتن کھلا پاتی یا مشک کھلی پاتی ہے اس میں سما جاتی ہے۔“ صحیح مسلم کتاب ا الاشربۃ حدیث نمبر: 2013
13. صبح و شام دعاء سید الاستغفار پڑھنا
شداد بن اوس ؓ نے بیان کیا اور ان سے رسول اللہ ﷺ نے کہ سیدالاستغفار (مغفرت مانگنے کے سب کلمات کا سردار) یہ ہے یوں کہے (( اللہم أنت ربي ، لا إلہ إلا أنت ، خلقتني وأنا عبدك ، وأنا على عہدك ووعدك ما استطعت ، أعوذ بك من شر ما صنعت ، أبوء لك بنعمتك على وأبوء بذنبي ، اغفر لي ، فإنہ لا يغفر الذنوب إلا أنت . )) اے اللہ ! تو میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا ہی بندہ ہوں میں اپنی طاقت کے مطابق تجھ سے کئے ہوئے عہد اور وعدہ پر قائم ہوں ۔ ان بری حرکتوں کے عذاب سے جو میں نے کی ہیں تیری پناہ مانگتا ہوں مجھ پر نعمتیں تیری ہیں اس کا اقرار کرتا ہوں ۔ میری مغفرت کر دے کہ تیرے سوا اور کوئی بھی گناہ نہیں معاف کرتا ۔ “ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے دل سے ان کو کہہ لیا اور اسی دن اس کا انتقال ہو گیا شام ہونے سے پہلے ، تو وہ جنتی ہے اور جس نے اس دعا کے الفاظ پر یقین رکھتے ہوئے رات میں ان کو پڑھ لیا اور پھر اس کا صبح ہونے سے پہلے انتقال ہو گیا تو وہ جنتی ہے ۔ صحيح البخار ، 83 - كتاب الدعوات. حدیث نمبر: : 6306
آپ کا ردعمل کیا ہے؟