تین طلاق پر تین سال کی سزا؛اقتدارکانشہ تو نہیں ؟
رام مندرکی طرح تین طلاق بھی بی جے پی کیلئے اہم ایشوہے،ہم مانیں یانہ مانیں؛مگرسچائی یہی ہے کہ جس طرح رام مندرکے رتھ پرسوارہوکربی جے پی نے مرکزمیں حکومت بنائی ہے،2019ء کاالیکشن تین طلاق کے ذریعہ جیتنے کی پوری کوشش کرے گی،یوپی الیکشن میں کامیاب تجربہ کرچکی ہے،اور اسے وہ کھونانہیں چاہتی ہے، مسلمانوں نے بھلے ہی بی جے پی کو یوپی میں تینوں طلاق دے دیاتھا؛مگرہم نے دیکھاکہ اس نے بغیرحلالہ کے حکومت بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ،
"… خالد انور پورنوی
اقتدارکانشہ سب سے خطرناک نشہ ہوتاہے،شراب اوردیگرمنشیات سے چھٹکارہ کیلئے قوانین بنتے ہیں، علاج کیلئے ڈاکٹروں اورحکیموں کاسہارہ لیاجاتاہے ؛ مگراقتدارکے نشہ سے چھٹکارہ کیلئے نہ کوئی قانون ہے،اور نہ دنیاکی توجہ اس جانب مبذول ہے،شایدیہی وجہ ہے کہ ہندوستان کی پولیٹکل پارٹیاں شترِبے مہارکی طرح آزاد ہوگئی ہیں،ہرجائزوناجائزحربوں کااستعمال کرنااوراس کے ذریعہ دیرتک حکومت کرناان پارٹیوں کی خصوصیات میں شامل ہیں،مرکزمیں برسراقتدارپارٹی اس میں کچھ زیادہ ہی پیش پیش ہے۔
ابھی پارلیامینٹ میں تین طلاق پرسیاہ بل پاس ہوگیا؛کیوں؟عورتوں کوحقوق دلانے کیلئے یاعورتوں کے حقوق چھیننے کیلئے؟سماج میں تین طلاق کے وقوع کوختم کرنے کیلئے یاپھراپنی کمیوں پرپردہ ڈالنے کیلئے؟ اگر حکومت کی نیت اتنی ہی صاف ہوتی توبل کے لانے سے قبل مسلم پرسنل لاء بورڈکے ذمہ داران بالخصوص خواتین مسلم پرسنل لاء بورڈ سے مشورہ بھی توکیاجاتا؛مگریہاں حال یہ ہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈکی طرف سے بل کے تجزیہ اوراس کی خامیوں کے بارے میں جوخط ملک کے پی ایم کے نام جاری ہوتاہے ،اس کاجواب تک نہیں دیا جاتاہے اورنہ اس کی ضرورت محسوس کی جاتی ہے،اس کامطلب واضح ہے کہ پردہ کے پیچھے کوئی اور معشوق ہے!
رام مندرکی طرح تین طلاق بھی بی جے پی کیلئے اہم ایشوہے،ہم مانیں یانہ مانیں؛مگرسچائی یہی ہے کہ جس طرح رام مندرکے رتھ پرسوارہوکربی جے پی نے مرکزمیں حکومت بنائی ہے،2019ء کاالیکشن تین طلاق کے ذریعہ جیتنے کی پوری کوشش کرے گی،یوپی الیکشن میں کامیاب تجربہ کرچکی ہے،اور اسے وہ کھونانہیں چاہتی ہے، مسلمانوں نے بھلے ہی بی جے پی کو یوپی میں تینوں طلاق دے دیاتھا؛مگرہم نے دیکھاکہ اس نے بغیرحلالہ کے حکومت بنانے میں کامیابی حاصل کرلی ،ہمارامانناہے کہ مسلمان جس قدربھی تین طلاق کے ایشوکواچھالیں گے بی جے پی کوہی فائدہ ہوگا؛اس لئے ہمیں کیاکرناہے بہت سوچ سمجھ کرقدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔
ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اورجمہوریت میں سرگنے جاتے ہیں،جدھرتعدادزیادہ ہوتی ہے جیت بھی اسی کی ہوتی ہے،تین طلاق پرسیاہ بل پارلیامنٹ میں پیش ہوا،اقتداراوراکثریت کے نشہ سے چوربی جے پی سرکار نے بآسانی اس بل کوپاس بھی کرلیا،اس کے نتیجہ میں تین طلاق دینے والے شوہرکوکریمنل ایکٹ کے تحت 3؍سال کیلئے جیل کی ہواکھانی ہوگی،اس کی بیوی اوربچوں کاکیاہوگا؟بل میں اس کاکوئی ذکرنہیں ہے،اورنہ سرکارایسی مطلقہ عورتوں کی کفالت کی ذمہ داری قبول کرلینے کیلئے تیارہے،شایدیہی وجہ ہے کہ اِس بل کی مخالفت سب سے زیادہ عورتوں نے ہی کی ہے؛مگرافسوس یہ ہے کہ عورتوں کے حقوق اورآزادی دلانے کے نام پراِ س بل کوپیس کرنے والی سرکارکوعورتوں کی چیخ وپکارسے کوئی مطلب نہیں ہے۔
تین طلاق یقیناگناہ ہے،مگربغیرطلاق کے بیویوں کوچھوڑدیناگناہ درگناہ ہے،اِس بل کی نظرمیں تین طلاق دینے والے کو وہی سزادی جائے گی،جوکریمنلوں اورباغیوں کودی جاتی ہے؛مگرسوال یہ ہے کہ جس نے طلاق نہیں دی اورطلاق دیئے بغیراپنی بیوی سے علیحدگی اختیارکرلی؛اس کیلئے کون سی سزاہوگی؟اس بل میں اس کا بھی ذکرہوناچائیے،اگرایساہوجاتاتوملک کے پی ایم بھی اس بل کے زدمیں آجاتے،شاید اسی لئے اس شق کو شامل نہیں کیاگیا،اورایساکرنے والے شوہرکواس سیاہ بل کے دائرہ سے باہررکھاگیا۔
یہ بل یقیناظالمانہ اورغیرمنصفانہ ہے،کوئی بھی انصاف پسندشخص اس کی حمایت نہیں کرسکتاہے،جب سپریم کورٹ نے تین طلاق کوکالعدم قراردے دیا،پھراس پرسزادینے کاکیامطلب ہوتاہے؟مگراس کے باوجودمسلم نوجوانوں کے کریئرکوتباہ کرنے ،مسلم عورتوں کو دردربھٹکنے اوربچوں کے مستقبل کوبربادکرنے کیلئے بہت جلد بازی میں اِس سیاہ بل کوپیش کیاگیااوراُسی دن پاس بھی کروادیا؛ہرکوئی سمجھ سکتاہے کہ اتنی جلدبازی کیوں کی گئی؟ راجیہ سبھامیں ابھی تک بحث جاری ہے؛مگراپوزیشن کے بارباراصرارکے باوجودسلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کیلئے مرکزی سرکارابھی تک تیارنظر نہیں آرہی ہے،اس سے اس کی نیت اورنیتی صاف ہوکرسامنے آجاتی ہے۔
ہم مسلمان ہیں اوراُس خوبصورت ملک کے باشندے ہیں،جہاں مختلف مذاہب کے لوگ رہتے ہیں، اور ہرایک کواپنی تہذیب وثقافت پرعمل کرنے کی پوری آزادی دی گئی ہے،کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کو اپنے مذہب اورمذہبی تعلیمات پرعمل کرنے کے بارے میں اختیاردیاگیاہے؛مگریہ حددرجہ افسوس کامقام ہے کہ ملک کی خوبصورتی اورگنگاجمنی تہذیب وثقافت کوپاؤں تلے روندنے کی کوششیں کی جارہی ہیں،ابھی تین طلاق بل جو پاس ہواہے وہ اسی کاشاخسانہ ہے،اوراس سے بھی افسوس ناک پہلویہ ہے کہ سیاہ بل پیش کرکے قانون کے وزیر آج کے دن کو تاریخی دن قراردے رہے ہیں۔
ہندوستان ایک سیکولراسٹیٹ ہے اوریہاں کے رہنے والے اکثرلوگ سیکولرمزاج کے حامل شروع سے ہی رہے ہیں، ہاں مگرپولٹیکل پارٹیوں نے ہمیشہ اپنے فائدے اورکرسی اقتدارکے حصول کیلئے جمہوریت کے منہ پر طمانچہ مار ا ہے،یک طرفہ اکثریتی طبقہ سے ووٹ لینے اورمسلم دشمنی کاثبوت پیش کرنے کیلئے سیکولرازم کا گلہ گھونٹا ہے،اپنی طاقتکاناجائزاستعمال کرکے اسلام میں مداخلت کی پرزور کوششیں کرکے اپنی بے جابہادری کاثبوت پیش کیاہے!
تین طلاق کیا؟طلاق دیناہی مذہب اسلام میں بہت ہی ناپسندیدہ عمل ہے،حضرت عبداللہ بن عمرص ایک صحابی رسول ﷺہیں وہ کہتے ہیں: اللہ کے رسول ﷺنے ارشاد فرمایا:اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ عمل طلاق ہے۔حضرت علی کرم اللہ وجہہ کہتے ہیں:کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ایک موقع پر ارشاد فرمایا : نکاح کروطلاق مت دو،کیونکہ طلاق دینے سے عرشِ الٰہی ہل جاتا ہے؛ اسی لئے عورتوں کوبھی اللہ کے رسول ﷺ نے حکم دیاکہ وہ طلاق کامطالبہ نہ کریں،اگرکسی عورت نے شرعی ضرورت کے بغیرطلاق کا مطالبہ کرلیا توآپ ﷺ نے فرمایا:کہ وہ جنت کی بوبھی محسوس نہیں کریگی۔
اسلام کی تعلیمات میں نکاح کومیاں اوربیوی کے درمیان جہاں ایک معاملہ قراردیاگیاہے،اس کو عبادت کا بھی درجہ دیا،اسی لئے بغیرکسی مجبوری اوروجہ کے دونوں کے مابین علیحدگی اورطلاق کے ذریعہ جدائیگی کوسخت گناہ قرار دیا گیا ،میاں بیوی کے مابین حالات جیسے بھی ہوں اسے مضبوطی سے تھامے رہنے اورصبر کے ساتھ نکاح کے رشتہ کو ٹوٹنے سے بچانے کاحکم دیتاہے،سورہ نساء کی آیت نمبر26؍میں اللہ تعالیٰ مردوں سے کہتا ہے : ان کے ساتھ معقول طریقہ سے برتاؤکرو،اوراگرتم ان کوناپسندکرتے ہوتوبعیدنہیں کہ ایک چیزکوناپسندکرو،اوراللہ تعالیٰ تمہارے لئے اس میں بہتری پیداکردے۔اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا:بیوی کی برائی کے مقابلہ میں اچھائیوں اورعیوب کے مقابلے میں اس کی خوبیوں پرنظررکھو۔بیوی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کے بارے میں قرآن وحدیث کی ان واضح ہدایات کے باوجودبھی اگراسلام کونشانہ بنایاجاتاہے تو اسے تنگ نظری،تعصب پسندی ہی کہی جاسکتی ہے۔
ہاں اس کے باوجوددونوں کے مابین نباہ کی کوئی شکل ممکن نہ ہو،خانگی امن وسلامتی سخت خطرہ میں پڑجا ئے ، زوجین کے تعلقات اس قدرخراب ہوجائیں کہ اب ایک ساتھ زندگی گذارناناممکن بن جائے ، ایسے موڑپراسلام نے طلاق کی اجازت دی ہے؛مگراس کے باوجوداس مقدس قلعہ کوبیک جنبشِ لب ڈھانے اوراس روشن چراغ کومحض ایک پھونک سے بجھانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے ۔ بلکہ قرآن رہنمائی کرتاہے کہ اگرعورت کی طرف سے نافرمانی کاصدورہوہی جائے،توطلاق سے پہلے حکیمانہ باتوں کے ذریعہ اس کی اصلاح کی کوشش کی جائے، لیکن جب نصیحت کارگرثابت نہ ہوتوبسترہ الگ کرلے،تاکہ نسوانی جذبات ابھرآئیں، اوراطاعت شعاری کا جذبہ پیدا ہوجائے،تیسری صورت یہ ہے کہ تھوڑی سی سزادی جائے، اگرپھربھی مسئلہ حل نہ ہو،بلکہ پیچیدہ بن جائے تو حَکَم متعین کیاجائے،ایک عورت کی طرف سے ہو اور ایک مردکی طرف سے،یہ ثالثی دونوں کے مابین صلح وصفائی کرائیں، لیکن اگر ثالثی بھی ناکام ہوجائے،اور معاملہ انتہائی سنگین ہوجائے،اور کسی بھی حال میں میاں ، بیوی کے مابین امن وسلامتی،اور رشتہ نکاح باقی رہناناممکن بن جائے،تو اسلام نے ایک طلاق رجعی کی اجازت دی ہے، تاکہ طلاق دینے کے بعدبھی شوہر اپنی بیوی سے رجوع کرسکے،اور ندامت وشرمندگی کے بعددونوں کی واپسی اورنکاح کی بحالی ممکن ہو۔
اسلام تین طلاق کا سخت مخالف ہے ،ایک بار اللہ کے رسولﷺکو خبر ملی کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دیا،آپ ﷺغصہ سے کھڑے ہوگئے اور فرمانے لگے:کتاب اللہ سے کھیل ہورہاہے،حالانکہ میں تم میں موجودہوں،یہ سن کر ایک صحابی کھڑے ہوگئے اورکہنے لگے :یارسول اللہﷺ! میں اس کو قتل نہ کردوں، اس حدیث پاک اور نبی کریم ﷺکے غم وغصہ سے یہ بات سمجھی جاسکتی ہے کہ تین طلاق اسلام کی روسے یقیناصحیح نہیں ہے، اس سے ہرحالت میں بچناچائیے،سماج ومعاشرہ کے نوجوانوں کوبیدارکیاجاناچائیے۔
اورحقیقت بھی یہ ہے کہ آج جوکچھ بھی مصائب ومشکلات پیش آرہے ہیں ،ہم مسلمانوں کی بدعملی،ایمانی کمزوری اورجہالت ولاعملی کی وجہ سے، ایک نوجوان بازارسے گھرآتاہے،نہ نماز،نہ روزہ،نہ سلام،نہ کلام،بیوی سے جھگڑاشروع کرتاہے، اور ایک طلاق ،دوطلاق،تین طلاق،کبھی کبھی تویہ پہاڑاسوتک گننے لگتاہے،اسی لئے قرآن کریم نے اعلان کیاہے: تم پرجوبھی مصیبت آتی ہے تمہارے کرداراورتمہارے ہاتھوں نے اسے انجام دیا ہے ۔
ہمیں اس بات پریقینِ کامل ہے کہ تین طلاق دینے پرتین سال کیا؟عمرقیدکی بھی سزاہوجائے تواسلام میں کوئی فرق نہیں آئیگا،اسلام تواٹل ہے،اوراسلام کی تعلیمات قیامت تک کیلئے محفوظ ہیں،کاغذکے ان ٹکروں سے قوانینِ اسلامی میں تبدیلی ممکن نہیں ہے،جولوگ اس سیاہ بل پیش کرنے کوتاریخی دن اورشریعت کی زنجیرسے آزادی کی بات کرتے ہیں،اور اس کے ذریعہ ہم میں احساسِ کمتری پیداکرناچاہتے ہیں،ہم بتادیتے ہیں کہ قوانینِ اسلامی توبہت دور قرآن کریم کے زبر،زیر،پیش تک میں آج تک تبدیلی نہیں ہوسکی ہے،اورنہ دنیاکے ظالم سے ظالم طاقتوں کو اس میں کامیابی ملی ہے،توآپ کوکیسے کامیابی مل جائے گی؟
تندی بادِمخالف سے نہ گھبرااے عُقاب
یہ توچلتی ہے تجھے اونچا اڑانے کیلئے
غزوہ احدمیں مسلمانوں کوفتح ہوگئی،پچاس تیراندازجنہیں پہاڑکے اوپرمتعین کیاگیاتھا،مال غنیمت جمع کرنے کیلئے وہ بھی نیچے اترگئے،خالدبن ولیدصجنہوں نے ابھی تک اسلام قبول نہیں کیاتھا،جنگی چال چلی اورپیچھے سے مسلمانوں پرحملہ کردیا،مسلمانوں کی فتح شکست میں بدل گئی،مسلمان اس چال کونہیں سمجھ سکے،پچاس تیزانداز نیچےاترچکے تھے،صحابہ کرام پنی شکست کانظارہ اپنی آنکھوں کے دیکھ رہے تھے،ادھرکسی نے یہ افواہ پھیلادی کہ محمدﷺ قتل کردیئے گئے، شہیدکردیئے گئے،صحابہث کی ہمتیں ٹوٹ گئیں،اورایسے موڑپرجبکہ ان کا آخری سہارہ آپ ﷺ ہی تھے اوروہ بھی اُن سے رخصت ہوگئے،یہ خبر ان کے ہوش وحواس اڑانے کے لئے کافی تھا،ان کے پاؤں اکھڑگئے،طرح طرح کے خیالات ان کے دل ودماغ میں جنم دینے لینے لگے،کچھ لوگوں نے کہا:جب آپ ﷺہی نہ رہے توہم رہ کرکیاکریں گے،کچھ لوگ کہنے لگے ہمیں میدان جنگ چھوڑ کر واپس اپنے گھروں کی طرف چلے جاناچاہئے،قرآن کریم کی آیت نازل ہوئی: اورمحمدتوصرف اللہ کے رسول ہیں، جیسے اس سے پہلے بہت سے رسول گذرچکے ہیں،اگروہ مرجائیںیاقتل کردیئے جائیں،توکیاتم الٹے پاؤں پھرجاؤگے،اورجوکوئی بھی الٹے پاؤں پھرجائے گاوہ کسی کا کچھ نہ بگاڑیگا،اپناہی نقصان کریگا۔
آج ہم نے اسلام کے تحفظ کاسہارہ دنیاکی حکومتوں اورپولیٹکل پارٹیوں میں تلاش کرناشروع کردیا ہے ، اگر ہم ایساسوچتے ہیں تو یہ ہماری بھول ہے،اور جس قدر بھی اس بھول کو دہرانے کی کوشس کریں گے مصیبتوں میں اضافہ ہوگا،اور مسائل پیچیدہ سے پیچیدہ ہوتے جائیں گے،جب اللہ کے رسول کے بارے میں صحابہ کرام کو سکھلایاجارہاہے کہ وہ رہیں یانہ رہیں، تمہیں اسلام پر ہرحالت میں ثابت قدم رہناہے،تو دنیاکی حکومتوں اور پولیٹیکل پارٹیوں کی کیااوقات ہے؟
آےئے!اپنابھولاہواسبق پھر سے یادکریں،اور اس پر عمل کرنے کی جدوجہد کریں،ہم عہدکریں کہ دنیا کا قانون کچھ بھی کہے؛ مگرہمیں توہرحالت میں اسلام پرعمل کرناہے،اوراس کی تعلیمات سے اپنی زندگی کوروشن اور تابناک بناناہے،خصوصی اورعمومی مجلسوں کے ذریعہ نوجوانوں کوبتائیں کہ جس طرح نکاح سے قبل ایک مجلس منعقد کی جاتی ہے،اورباہمی مشورہ کے بعد ہی رشتہ نکاح کا انعقادعمل میں آتاہے،بالکل اسی طرح،بلکہ اس سے زیادہ اہتمام سے طلا ق کے بارے میں سنجیدہ ہوجائیں،جب بھی طلاق دینے کا فیصلہ کریں، علماء کرام اور دانشوروں سے کسی فیصلہ اور مشورہ کے بعد ہی کوئی قدم اٹھائیں۔
سبق پڑھ ،پھر صداقت کا ،عدالت کا ،شجاعت کا
لیاجائے گا کام تجھ سے دنیاکی امامت کی
آپ کا ردعمل کیا ہے؟