ایران اوراسرائیل کی فکری یکسانیت
ایک رپورٹ کے مطابق چین جیسے اشتراکیت نواز ملک کی راجدھانی پکین میں 68 مساجد ہیں۔ امریکہ میں مساجد کی کل تعداد 2106 بتائی جاتی ہے، جن میں 257 مسجدیں صرف نیو یورک شہر میں۔ فرانس میں کل 2260 مسجدیں، جن میں 26 صرف شہر پیرس میں۔ "مسجدوں کے دار السلطنت" کے لقب سے مشہور برطانیہ کے شہر لندن میں 400 مساجد ہیں۔ روس کی راجدھانی ماسکو میں 4 مساجد، جن میں ایک تو اتنی شاندار، عالیشان، وسیع اور بھاری بھرکم ہے کہ بیک وقت 10000 نمازی نماز پڑھ سکتے ہیں۔
ایران اوراسرائیل کی فکری یکسانیت
" …صادق الرحمن مدنی
ایک رپورٹ کے مطابق چین جیسے اشتراکیت نواز ملک کی راجدھانی پکین میں 68 مساجد ہیں۔
امریکہ میں مساجد کی کل تعداد 2106 بتائی جاتی ہے، جن میں 257 مسجدیں صرف نیو یورک شہر میں۔
فرانس میں کل 2260 مسجدیں، جن میں 26 صرف شہر پیرس میں۔
"مسجدوں کے دار السلطنت" کے لقب سے مشہور برطانیہ کے شہر لندن میں 400 مساجد ہیں۔
روس کی راجدھانی ماسکو میں 4 مساجد، جن میں ایک تو اتنی شاندار، عالیشان، وسیع اور بھاری بھرکم ہے کہ بیک وقت 10000 نمازی نماز پڑھ سکتے ہیں۔
ساؤتھ افریقہ کے مشہور شہر کیپ ٹاؤن میں 10 مسجدیں ہیں، جہاں مسلمانوں کا تناسب 3% سے بھی کم ہے۔
ان سب کے بالمقابل رافضی، صفوی اور مجوسی نام نہاد جمہوری ملک" ایران" کے طہران، اصبہان، اور کرمان نیز دیگر ان سارے بڑے شہروں میں- جہاں جہاں بھی شیعی اکثریت ہے- ایک بھی مسجد نہیں ہے۔
ذمہ دار ایرانی اتھارٹیاں اور متعلقہ ادارے گزشتہ کئی دہائیوں سے ان جگہوں میں مساجد کی تعمیر کی اجازت بالکل نہیں دیتے، اور جمعہ وعیدین تک پر سخت پابندی ہے، حتی کہ پاکستانی سفارتخانہ کی زیر نگرانی چلنے والے سکول تک میں نماز جمعہ کے نام پر اکٹھا ہونے کی قطعا اجازت نہیں۔
اس کے بر خلاف دوسری طرف انہیں ایرانی شہروں میں یہود ونصاری کو مکمل آزادی ہے، ان کی کسی بھی مذہبی عبادت پر کوئی پابندی نہیں، انہیں اپنے ہر طرح کے دینی تہوار منانے کی پوری چھوٹ حاصل ہے، اور جس کیلئے پورے ایران میں 151 کی بڑی تعداد میں ان کی اپنی عبادت گاہیں چرچ اور کلیسا کی شکل میں موجود ہیں، جن میں بیشتر اسی راجدھانی شہر طہران میں ہیں، کہ جہاں مسلمانوں کی ایک بھی مسجد نہیں۔
ان تلخ حقائق کی روشنی میں آخر وہ کون سا اسلام ہے، کہ جس کی دہائی یہ "سیاہ عمامہ پوش پارسی مجرمین"- کہ جن کے دل ان کی پگڑیوں سے بھی زیادہ سیاہ ہیں- دیتے، اور جس کا نعرہ الاپتے رہتے ہیں؟ نیز ہمیشہ اپنے انہیں کھوکھلے نعروں کی بنیاد پر عالمی برادری کو یہ باور کرانے کی سعی لا حاصل کرتے، اور ناکام کوشش اور جد وجہد میں(بقیہ صفحہ6پر)
سرگرداں رہتے ہیں، کہ اسلام کے سچے نمائندہ اور علمبردار ہم ہی ہیں، لہذا پورے عرب کی سنی برادری پر سرداری وبرتری، نیز خطہ کی قیادت وسیادت کا حق ہمیں ہی ملنا چاہیئے، صرف اسی پر بس نہیں، بلکہ اس سے بڑھ کر- جو ایک المیہ ہی ہے - حرمین شریفین جیسے مقدس مقامات کی دیکھ ریکھ، انتظام وانصرام اور تحفظ ونگہداشت کی باگ ڈور سنبھالنے کا حسین خواب بھی دیکھ رہے ہیں۔
اللہ ان کے رو سیاہ کرے، ان کا بھلا نہ کرے، نیز ان پر اپنی وہ مار نازل فرمائے، جس کے یہ اپنے کالے کرتوت اور مجرمانہ افعال واعمال کی پاداش میں کما حقہ مستحق اور سزاوار ہیں۔ آمین۔
ہمارے بہت سے مسلمان بھائی اس خبیث، بد طینت اور مجرم مجوسی حکومت کی اس سیاہ اور ناپاک حقیقت سے اتنے غافل ہیں، کہ "شیعہ سنی، بھائی بھائی" کا دلفریب نعرہ تک لگانے میں کوئی دریغ یا حرج اور قباحت محسوس نہیں کرتے، جس کے پیش نظر دنیا کو ان مجوسی رافضیوں کی اصل حقیقت سے آگاہی اور روشناسی واجب سمجھتے ہوئے یہ چند سطور لکھنا ضروری قرار پایا۔
اللہ رب العزت ان مجرموں کے شر وبرائی اور مکر و فریب سے ہم سب کو محفوظ رکھے۔۔آمین۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟