نماز میں حیوان کی مشا بہت!
یاد رہےکہ کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز میں سلام پھیرنے کے وقت دائیں بائیں جانب ہاتھ سے اشارہ کیا کرتے تھے جسے منع کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا اور چنچل گھوڑے کی دم سے تشبیہ دیا، جس کی مزید وضاحت فورا اس حدیث کے بعد کی حدیث میں يوں ہے " اذا سلم احدکم فلیلتفت الی صاحبہ ولا یومئی بیدہ" جب تم میں سے کوئی سلام پھیرے تو اپنے ساتھی کی طرف متوجہ ہو اور اپنے ہاتھ سے اشارہ نہ کرے۔ (صحیح مسلم باب الامر بالسکون فی الصلاۃ رقم121)
"… عبدالرقیب رضاء الکریم مدنی
الحمد للہ رب العالمین والعاقبۃ للمتقین،والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم، اما بعد!
نمازایک ایسی عبادت ہے جسے دن ورات میں پانچ وقت ادا کرنا ہر مؤمن پر فرض وواجب ہے۔ اور عبادت کچھ بھی ہو اس کی قبولیت کے لیے دو شرط کا پایا جانا ضروری ہے ایک تو یہ کہ اخلاص ہو یعنی وہ عبادت صرف اللہ کی خوشنودی کے لیے کی جائے ، دوسری شرط یہ ھیکہ متابعت ہو یعنی اس عبادت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے پر ادا کی جائے۔ نماز کو نبوی طریقے پر ادا کرنے کے لیے جن صفت وکیفیت کا لحاظ رکھنا چاہئے ان میں سے ایک یہ ھیکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں چند حیوانات کی مشابہت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے ، ہمیں ان ھیئت وکیفیت سے گریز کرنا چاہئے تاکہ نماز صحیح طریقے پر ادا ہو سکے اور وہ عند اللہ مقبول ہو ۔ ہم ذیل میں ان احادیث کا ذکر کرنے والے ہیں جس میں ان حیوانی کیفیت کی ممانعت آئی ہے تاکہ قارئین مستفید ہوں اور نماز کی تصحیح فرما لیں۔
1۔ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم "اذا سجد احدکم فلایبرک کما یبرک البعیر، ولیضع یدیہ قبل رکبتیہ"
ترجمہ: ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "جب تم میں سے کوئی سجدہ کرے تو اونٹ کے بیٹھنے کی طرح نہ بیٹھے بلکہ اپنے دونوں ہاتھوں کو دونوں گھٹنوں سے پہلے رکھے"۔(ابوداؤد/840، شیخ البانی نے صحیح کہاہے)
2۔ عن انس رضی اللہ تعالی عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : "اعتد لوا فی السجود، ولا یبسط احدکم ذراعیہ انبساط الکلب"
ترجمہ: انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : سجدے میں معتدل ہوجاؤ اور اپنے دونوں بازوؤں کو کتا کے بچھا نے کی طرح مت پھیلاؤ"(بخاری رقم822/مسلم رقم493)
یعنی جس طرح کتا زمین پر بیٹھنے کے وقت اپناا گلا دونوں پیر کے بازو کو زمین پر بچھادیتا ہے تم بھی اس طرح سے اپنے دونوں ہاتھوں کے بازوؤ ں کو نہ بچھاؤ بلکہ اپنے دونوں ہتھیلیوں کو زمین پر رکھتے ہوئے دونوں بازوؤں کو کھڑا رکھو۔
3۔عن عبد الرحمن بن شبل رضی اللہ عنہ قال: نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن نقرۃ الغراب، وافتراش السبع وان یوطن الرجل المکان فی المسجد کما یوطنہ البعیر۔
ترجمہ: عبد الرحمن بن شبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسم نے منع فرمایا کو ے کی چونچ مارنے کی طرح چونچ مارنے سے ، پھاڑ کھانے والے جانوروں کی طرح بازو بچھانے سے اور مسجد میں کسی ایک جگہ کو لازم پکڑ نےسے جس طرح اونٹ ایک جگہ کو لازم پکڑتا ہے ۔ (ابو داؤد رقم 862 وابن خزیمہ)
٭ کوے کی طرح چونچ مارنے سے مراد سجدہ کو اس قدر مختصر کرنا جتنا کہ کوا کھانے کے لیے ایک بار چونچ مارنے کاوقت لیتا ہے۔
٭ پھاڑ کھانے والے چانوروں کی طرح بچھانے سے مراد یہ ھیکہ سجدہ کے وقت دونوں کہنی کو ہتھیلی کے ساتھ زمین پر رکھنا۔
٭اونٹ کی طرح جگہ بنانے سے مراد مسجد کے کسی ایک جگہ کو اختیار کر لینا جس جگہ میں وہ ہمیشہ نماز ادا کرنا ہے جیسا کہ اونٹ اپنی جگہ پر ہمیشہ ٹہرتا ہے۔
4۔ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اما یخشی احدکم اذا رفع راسہ قبل الامام ان یجعل اللہ راسہ راس حمار، اویجعل صورتہ صورۃ حمار۔(رواہ البخاری رقم69 ومسلم)
ترجمہ: ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کیا اسے خوف نہیں جو اپنا سر امام سے قبل اٹھاتا ہے کہ اللہ تعالی اس کے سر کو گدھے کا سر بنا دے یا اس کی شکل وصورت کو گدھے کی صورت کردے۔ (بخاری691 ومسلم)
واضح رہے کہ امام سے قبل اگر کوئی شخص اپنا سر جان بوجھ کر عمداوقصدا اٹھاتا ہے تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی اور اگرجہلا ونسیانا ایسا کرتا ہے تو نماز باطل نہیں ہوگی لیکن ایسا کرنا حرام ہوگا ۔ (ابن عثیمین رحمہ اللہ)
5۔ جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب ہم لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے تو کہتے! السلام علیکم ورحمۃ اللہ ، السلام علیکم ورحمۃ اللہ ، اور اس نے اپنے ہاتھ سے دونوں جانب اشارہ کیا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم اپنے ہاتھوں سے کیونکر اشارہ کررہے ہو؟ گویا کہ وہ چنچل گھوڑے کی دم ہے تم میں سے کسی کو اتنا ہی کافی ہےکہ وہ اپنے ہاتھ کو اپنے ران پر رکھے اور پاس میں اپنے بھائی کو سلام کرے جو اس کےدائیں اوربائیں جانب موجودہے۔(مسلم:120)
یاد رہےکہ کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز میں سلام پھیرنے کے وقت دائیں بائیں جانب ہاتھ سے اشارہ کیا کرتے تھے جسے منع کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا اور چنچل گھوڑے کی دم سے تشبیہ دیا، جس کی مزید وضاحت فورا اس حدیث کے بعد کی حدیث میں يوں ہے " اذا سلم احدکم فلیلتفت الی صاحبہ ولا یومئی بیدہ" جب تم میں سے کوئی سلام پھیرے تو اپنے ساتھی کی طرف متوجہ ہو اور اپنے ہاتھ سے اشارہ نہ کرے۔ (صحیح مسلم باب الامر بالسکون فی الصلاۃ رقم121)
آپ کا ردعمل کیا ہے؟