سیمانچل گاندھی الحاج محمد تسلیم الدین رحمہ اللہ کے توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ سے گہرے روابط و مراسم
موصوف کی زندگی اپنی خدمات کے اعتبار سے ہمہ گیر ہے ، ان پر جتنا بھی لکھا جائے انتا کم ہے۔ آج ان کے اس دنیا سے رحلت کر جانے سے سیمانچل کے سیاسی میدان میں ایک خلا پیدا ہوچکا ہے۔ جس کی تلافی بے حد ضروری ہے۔ اس لئے کہ الحاج محمد تسلیم الدین صاحب ایک ایم ۔پی ہی نہیں تھے بلکہ ان کے اندر قیادت و سیادت کی جملہ صلاحیت اور قابلیت موجود تھیں جن کے صحیج اور مناسب استعمالات کی وجہ سے سیمانچل اپنی ترقی کے بام عروج پر رواں دواں تھا ۔ اللہ تعالی انہیں غریق رحمت کرے ۔ ان کے سیئات کو حسنات میں تبدیل کرے ۔ اور جنت میں اعلی سے اعلی مقام عطا کرے ۔ آمین ۔
سیمانچل گاندھی الحاج محمد تسلیم الدین رحمہ اللہ کے توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ سے گہرے روابط و مراسم
" … محمد شاہنواز ندوی
درج ذیل سطور کا تعلق ایک عظیم شخصیت ،مایہ ناز سیاسی لیڈر ،بے باک و نڈر قائد ،مشہور بہ لقب سیمانچل گاندھی الحاج محمد تسلیم الدین رحمہ اللہ کی ذات گرامی ہے ،جن کو راقم الحروف نے 8 /اکتوبر 2017 کو توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے زیر اہتمام منعقد ایک روزہ عظیم الشان سمینار بعنوان الحاج محمد تسلیم الدین حیات و خدمات کے موقع پر بحیثیت مقالہ نگار کے پیش کیا تھا ۔ ویسے تو موصوف کی شخصیت ہمہ گیر تھی ایک طرف جہاں وہ سیاسی دنیا میں کارہائے نمایاں کی بدولت انپی منفرد شناخت ر کھتے تھے وہیں سماجی مخدمات میں بھی پیش پیش و سرگرم عمل رہے ہیں۔ سیمانچل میں غریب و لاچار لوگوں سے ہمدردی و ملنساری ضرورت مندوں کی فریاد رسی مصیبت زدہ لوگوں کی راحت رسانی ان کی اولین ترجیح تھی۔ سچ تو یہ ہے کہ بلا اختلاف مذہب سب کی خیر وبھلائی کے لئے کام کرتے تھے۔ الغرض ان کی سیاسی ،سماجی اور رفاہی خدمات پر مقلالہ نگاروں نے تفصیل سے روشنی ڈالی ہے۔ناچیزکا مقالہ توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے ساتھ ان کے گہرے مراسم و روابط پر تھا ۔ درج ذیل تحریریں اسی بات کے پیش نظر رقم کی گئیں ہیں۔ |
الحمد للہ رب العالمین والصلاۃ و السلام علی سید المرسلین نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ اجمعین ، اما بعد
قال اللہ تبار و تعالی فی کلامہ المجید ، اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم ، بسم اللہ الرحمن الرحیم
ہل جزا ء الاحسان الا الا حسان
احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے ؟
آج کا یہ سمینار عظیم سیاسی رہنما سابق مرکزی وزیر داخلہ الحاج محمد تسلیم الدین رحمہ اللہ کی حیات و خدمات کو منظر عام پر لانے کے لئے منعقد کیا گیا ہے۔ بلا شبہ انہو ں نے اپنے سیاسی دور میں جو کارہائے نمایاں انجام دیا ہے وہ آب زر سے لکھے جانے کے لائق ہیں ۔ موصوف اگرچہ کسی یونیورسیٹی کے فاضل نہیں تھے لیکن قوم کے نونہالوں کی تعلیم و تربیت کے لئے ہمیشہ فکر مند رہتے تھے۔ ان کےسینہ میں سیمانچل کے بچوں اور بچیوں کی علمی پرورش اور تعلیمی نشو و نما کی خاطر ایک دھڑکتا ہوا دل ضرور تھا ۔ وہ جب بھی کسی محفل میں علاقہ کی ترقی کی بات کرتے تو مدارس و اسکول کا ذکر ضرور کرتے تھے۔تعلیم و تربیت کے میدان میں موصوف کی گراں قدر خدمات ہیں ۔
موصوف کا تعلیمی گہواروں سے لگاو اور میلان ہی کی وجہ سے توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے بانی عبد المتین السلفی رحمہ اللہ کے گہرے روابط تھے ، انہوں نے جب بھی اپنے پروگراموں میں شرکت کی دعوت دی موصوف نے کبھی ناں نہیں کہا، وہ ادارے سے بے حد جڑے ہوئے تھے، جب کبھی بھی ادارے میں مدد کی ضرورت پڑی تو موصوف نے کھلے دل سے مدد کی ہے ، اور کسی طرح کی کوئی کمی و کسر نہیں چھوڑی ہے۔ اس زمانے میں جہاں ایک طرف عبد المتین سلفی صاحب رحمہ اللہ کشن گنج میں تعلیم و تربیت کا چراغ روشن کر گمراہی و ضلالت کو مٹانے کی خاطر کمر کس رکھی تھی۔ وہیں سیمانچل گاندھی الحاج محمد تسلیم الدین رحمہ اللہ سیمانچل کی پسماندگی اور بدحالی کا خاتمہ کرنے کا عزم مصمم کرچکے تھے۔ یہ بات بھی روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ علاقہ سے بدحالی کا خاتمہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ جہالت کا خاتمہ نہ ہوجائے۔ علم کی شمع سے چہار جانب اجالا نہ ہوجائے۔
اسی تعلیمی لگاو اور علمی دلچسپی کے سبب مولانا عبد المتین السلفی رحمہ اللہ کی ہر دعوت پر لبیک کہا اور ادارے کی ترقی و تعمیر میں ہر مککن کوشش کی بھی۔ الحاج محمد تسلیم الدین رحمہ اللہ کے ٹرسٹ سے گہری محبت اور سچی الفت کی ایک نہیں دسیوں مثالیں موجود ہیں۔
1) تعلیمی ادارے ہو یا پھر رہن سہن کے گھر سبھی جگہوں میں بجلی کی اشد ضرورت ہے، لیکن جب بجلی سپلائی کا مستحکم و مضبوط انتظام نہ ہو تو دقتیں بہر حال موجود رہتی ہیں۔ یہی صورتحال توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ میں موجود تھی کہ جب ادارہ اپنے شروعاتی دور میں چند کمروں پر مشتمل تھا، بجلی کا معقول بند وبست نہیں تھا، ایک دن ٹرسٹ کے بانی و سابق چئیرمیں مولانا عبد المتین سلفی رحمہ اللہ نے ٹرسٹ میں ایک پروگرام منعقد کیا جس میں مہمان خصوصی کے طور پر الحاج محمد تسلیم الدین رحمہ اللہ شریک تھے۔ گرمی کا موسم تھا، دھوپ اپنے شباب پر تھی۔ بجلی کی سہولیات بحال نہ رہنے کی وجہ سے کافی دشواریاں محسوس کی جارہی تھیں۔ پھر کیاتھا عالی جناب الحاج محمد تسلیم الدین رحمہ اللہ نے اپنے پی اے جناب جاوید صاحب کو محکمہ بجلی کے آفیسر کو فون سے رابطہ کرنے کے لئے کہا جاوید صاحب نے فون لگا کر الحاج محمد تسلیم الدین صاحب کے حوالہ کیا ،دونوں کے درمیان بات چیت ہونے لگی۔ الحاج محمد تسلیم الدین صاحب رحمہ اللہ نے صرف اتنا کہا کہ ہم لوگ آج توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ میں ہیں ، یہاں دیکھ رہے ہیں کہ بجلی کی سہولیات بحال نہیں ہیں۔ ہماری اگلی میٹنگ پرسوں ہوگی ، اس دن یہ صورتحال نہیں ہونی چاہئے، پھر کیا تھا ، اسی ایک فون کی وجہ سے محکمہ بجلی کا آفیسر حرکت میں آیا، اور ایک دن کے وقفہ میں ٹرسٹ تک کھیتوں کے بیچ و بیچ براہ راست بجلی کے ستون نصب کئے گئے اور بجلی کی تمام تر سہولیات مہیا کی گئیں۔
2) الحاج محمد تسلیم الدین صاحب رحمہ اللہ کی ٹرسٹ سے بے پناہ محبت و الفت کا دوسرا مظہر ٹرسٹ کا عالی شان صدر دروازہ ہے۔ جو ادارے کی ایک منفرد و ممتاز علامت و نشانی ہے۔ موصوف نے سرکاری اسکیم کے تحت قریبا ستر ہزار کی لاگت پر صدر دروازے کی تعمیر کرائی۔ جس کا جیتا جاگتا نمونہ آج بھی نیشنل ہائی وے کنارے پر قائم ہے۔ جو آج تک ان کی یادوں کو ٹرسٹ کے ذمہ داران یہاں کے اساتذہ اور طلبہ کے دلوں میں بسائے ہوئے ہیں۔ بلکہ آج اس عظیم الشان بلند و بالا صدر دروازہ کی خوبصورتی اور رعنائی کو دیکھ کر ہائی وے سے گزنے والا ہر راہی و مسافر ادارے کی جامعیت اور مقبولیت کو اپنے دلوں میں لیکر گزرتا ہے۔ اس سے بڑھکر سچی محبت اور خلوص کی زندہ مثال اور کیا ہوسکتی ہے۔
3) الحاج محمد تسلیم الدین رحمہ اللہ کی ٹرسٹ اور بانی ٹرسٹ مولانا عبد المتین سلفی رحمہ اللہ کے ساتھ گہری وابستگی اور سچی انسیت کی کہانی یہیں ختم نہیں ہوجاتی ہے بلکہ بے حد طویل ہے۔ جس کو بیان کرنے کے لئے سیکڑوں صفحات سیاہ کرنے کی درکار ہے۔ اختصارا بتاتا چلوں کہ کسی بھی سامان یا چیز کی حفاظت اسی وقت ممکن ہے ، جب اس کی حفاظت مستحکم و منظم طور سے ہو ۔ ورنہ اس کے ضائع ہونے اور ختم ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں۔یہاں حفاظت و صیانت سے میری مراد توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کے شمالی باونڈری کی تعمیر ہے۔ جسے الحاج محمد تسلیم الدین رحمہ اللہ نے محکمہ تعمیر کے تحت قریبا پانچ لاکھ کی لاگت پر ایک لمبی سی باونڈری کا نظم کرایا۔ جس کی وجہ سے کہیں نہ کہیں توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ آج محفوظ شکل میں نظر آرہا ہے۔
4) اسی طرح الحاج محمد تسلیم الدین رحمہ اللہ کی نظر عنایت ادارے پر ہمیشہ سے رہی۔ جب جب توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ ناموافق و نامساعد کا حالات کا شکار ہوا تب تب آپ ہی کی بے پناہ محبت اور الفت کام آئی ہے۔ آپ ادارے کے خلاف انگلی اٹھانے والوں پر کاری ضرب لگائی ہے۔ مدارس اسلامیہ کے خلاف بیجا الزامات عائد کرنا شرپسندوں کی بدترین خصلت ہے، جہاں سے امن و امان ، سکون و اطمینان کا درس دیا جاتا ہے ، جہاں سے خیر خواہی اور غم گساری کا پیغام دیا جاتا ہے ایسی جگہوں کو دنیا کے سامنے بدنام کرنا ایک پرانی روایت رہی ہے۔ لیکن ایسے سوئے ظن رکھنے والوں کی ہر کوشش پر نکیل کسنے کے لئے الحاج محمد تسلیم الدین رحمہ اللہ کوئی کمی و کسر نہیں رکھی ہے۔ آپ نے ہمیشہ توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ رہنائی کی ہے۔ اور شرپسندوں کی شرارت سے ادارہ کو محفوظ رکھا ہے۔
5) آج کے اس اہم سمینار میں ایک اہم نقطہ کی طرف اشارہ نہ کیا جائے تو مجھے لگتا ہے کہ سمینار کا حق ادا نہیں ہوگا۔ واقہ یہ ہے کہ ٹرسٹ کے بانی مولانا عبد المتین سلفی رحمہ اللہ کے دل میں سیاسی دنیا میں قدم رکھنے کی تمنا پیدا ہوئی۔ جس کا تذکرہ انہوں نے الحاج محمد تسلیم الدین رحمہ اللہ سے کیا، یہ سنتے ہی ایم پی صاحب نے سلفی صاحب سے بطور مشورہ کہا کہ آپ مولانا ہیں آپ جس میدان کے شہسوار ہیں آپ کے لئے اس سے بہتر کوئی اور میدان نہیں ہوسکتا ہے، جہاں پر رہتے ہوئے قوم و ملت کی جو خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ، لیکن سیاست کی دنیا میں قدم رکھنا آپ کے لئے مناسب نہیں ہے۔ورنہ آپ کا لگایا ہوا یہ تناور درخت پزمردگی کا شکار ہو سکتا ہے، ان کے ناصحانہ کلام کو سننے کے بعد سلفی صاحب نے اپنے سیاسی دنیا میں قدم رکھنے سے پیچھے ہٹ گئے۔ پھر کبھی اس جانب توجہ نہیں کی۔ اگر ایم پی صاحب نے سلفی صاحب کی رہنمائی نہیں کی ہوتی اور سلفی صاحب بھی ان کے مشورے کو اپنا آخری مشورہ تسلیم نہ کیا ہوتا تو آج توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ اپنے اس مقام تک نہیں پہنچ پاتا جہاں کہ آج ہے۔ اور اس کی وہ شناخت بھی باقی نہیں رہ پاتی جو کہ ابھی ہے۔
6) مولانا عبدالمتین سلفی صاحب کے اس دنیا سے رحلت کر جانے کے بعد ٹرسٹ کی تمام تر ذمہ داریوں کا بوجھ ان کے صاحبزادے اور موجودہ چئیر مین نے اپنے دوش ناتواں پہ لیا،انہوں نے بھی ایم پی صاحب سے اپنے والد محترم کی طرح رشتہ برقرار رکھا ، ایم پی صاحب ٹرسٹ کے موجودہ چئیر مین مولانا مطیع الرحمن بن عبد المتین کو اپنے بیٹے کی نگاہ سے دیکھتے تھے، پروگرام میں شریک ہونا ، گاہے بگاہے رہایش پر ملنا ، ادارے کی خیر و بھلائی کے لئے بات چیت کرنا یہ تمام چیزیں پرانے طرز پر باقی تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ ٹرسٹ کے چئیر مین مولانا مطیع الرحمن نے اسی پدرانہ رشتہ کا ثبوت دیتے ہوئے آج اتنا شاندار اور اہم سمینار منعقد کراکے الحاج محمد تسلیم الدین صاحب رحمہ اللہ کو سچی خراج عقدیت پیش کر رہے ہیں۔
جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا کہ موصوف کی زندگی اپنی خدمات کے اعتبار سے ہمہ گیر ہے ، ان پر جتنا بھی لکھا جائے انتا کم ہے۔ آج ان کے اس دنیا سے رحلت کر جانے سے سیمانچل کے سیاسی میدان میں ایک خلا پیدا ہوچکا ہے۔ جس کی تلافی بے حد ضروری ہے۔ اس لئے کہ الحاج محمد تسلیم الدین صاحب ایک ایم ۔پی ہی نہیں تھے بلکہ ان کے اندر قیادت و سیادت کی جملہ صلاحیت اور قابلیت موجود تھیں جن کے صحیج اور مناسب استعمالات کی وجہ سے سیمانچل اپنی ترقی کے بام عروج پر رواں دواں تھا ۔ اللہ تعالی انہیں غریق رحمت کرے ۔ ان کے سیئات کو حسنات میں تبدیل کرے ۔ اور جنت میں اعلی سے اعلی مقام عطا کرے ۔ آمین ۔
آپ کا ردعمل کیا ہے؟