روزہ دیگر مذاہب میں
مولانا سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ سیرت النبی میں یوں رقمطراز ہیں قدیم مصریوں کے ہاں بھی روزہ دیگر مذہبی تہواروں کے شمول میں نظر آتا ہے یونان میں صرف عورتیں تھسو فریا کی تیسری تاریخ کو روزہ رکتھی تھی ۔(سیرت النبی:ج5،ص212)
"…نور الاسلام بن مظہر علی مدنی
"يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَـمَا كُتِبَ عَلَي الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ"
ترجمہ: اے ایمان والو تم پراسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں جس طرح ان لوگوں پر فرض کئے گئے تھے جو تم سے قبل آئے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔(البقرۃ:2/183)
روزے کے لیے عربی میں صوم کا لفظ آتا ہے جس کا لغوی معنی رکنے، بازرہنے کے ہیں۔
اور اس کا شرعی معنی : اللہ تعالی کی رضا وخوشنودی کے لیے صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے پینے اور بیوی سے ہم بستری کرنے سے رکے رہنا۔
ماہ رمضان کی فضیلت:
ماہ رمضان کی اہمیت وفضیلت کے لیے یہ باتیں کافی ہیں کہ (الف)اس مہینے میں اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ادا کیا جاتاہے۔
(ب)ماہ رمضان کا اسلامی مہینوں میں جو مقام اور عظمت وبرتری ہے وہ کسی اور مہینے کو حاصل نہیں ۔
(ج) اسی مہینہ میں قرآن حکیم کا نزول ہوا ۔
(د) اسی ماہ مبارک میں لیلۃ القدر ہوتی ہے جو ہزار مہینے سے بہتر ہے۔
روزے دیگر مذاہب میں :
روزہ چونکہ ضبط نفس اور اس کی طہارت وتزکیہ کی بہترین شکل ہے اس لیے اسلام سے پہلے کم وبیش تمام قوموں میں اس کا رواج موجود تھا اور سب اس کی تقدیس کے قائل تھے ۔
روزے یونان اور قدیم مصریوں میں:
مولانا سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ سیرت النبی میں یوں رقمطراز ہیں قدیم مصریوں کے ہاں بھی روزہ دیگر مذہبی تہواروں کے شمول میں نظر آتا ہے یونان میں صرف عورتیں تھسو فریا کی تیسری تاریخ کو روزہ رکتھی تھی ۔(سیرت النبی:ج5،ص212)
روزے مذہب یہود ونصار ی میں :
حضرت قتاہ اور شعبی رحمہما اللہ نے کہا کہ حضرت موسی اور حضرت عیسی علیہما السلام کی قوم پر رمضان کا روزہ فرض کیا گیاتھا مگر انہوں نے اس میں تبدیلی پیدا کردی پہلے تو بعض یہودی عالموں نے دس دن کا اضافہ کرکے چالس دن کا روزہ قرار دیا پھر بعد میں کوئی یہودی عالم بیمار ہوئے تو انہوں نے یہ نذر مان لی کہ اللہ تعالی نے انہیں شفا عطا کی تو وہ مزید دس دن روزہ رکھیں گے اسی طرح نصاری نے بھی کی پھر جب گرمی کے موسم میں پچاس دن کے روزے مشکل ہونے لگے تو قمری مہینہ چھوڑ کر شمسی مہینے کے اعتبار کرتے ہوئے گرمی اور سردی کے بیچ موسم ربیع میں روزے رکھنے لگے۔(تفسیر قرطبی:3/124،تفسیر زاد المسیرفی علم التفسیر:1/184)
یہ بات واضح رہےکہ احکام شریعت میں اپنی خواہشات کے مطابق ردوبدل کرنا یہودیوں کا معمول تھا جس کا ذکر قرآن کے مختلف مقامات میں موجود ہے انہیں مقامات سے ایک جگہ یوں ہے۔
"يٰٓاَيُّہَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَـمَا كُتِبَ عَلَي الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ"(البقرۃ:2/79)
ترجمہ: خرابی ہے ان لوگوں کےلیے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھ لیتے ہیں پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے۔ تاکہ اس کے بدلے کچھ مال حاصل کریں۔ خرابی ہے ان کے لیے اپنے ہاتھوں سے لکھنے پر خرابی ہے ان کے لیے ان کی کمائی پر۔
روزے کا ذکر یہودی کے تورات کے سفر عزراء اصحام ثانی صفحہ750 نیز بولس کے تیسرے خط کے اصحاح سادس صفحہ نمبر295 پر ہے۔
عاشوراءکا روزہ یہودی اور مشرکین مکہ میں:
روزے کا ذکر پہلی امتوں میں موجود ہونے کا ایک واضح ثبوت یہ بھی ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب مبعوث ہوئے اس وقت مشرکین مکہ اور مدینہ کے یہودی بھی عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے ۔
جیسا کہ حضرت عائشہ سے روایت ہےکہ عاشوراء کے دن قریش زمانہ جاہلیت میں روزہ رکھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس دن روزہ رکھتے تھے ۔ جب آپ مدینہ تشریف لائے تو یہاں بھی آپ نے روزہ رکھا اور صحابہ رضی اللہ عنھم کو بھی اس دن روزہ رکھنے کا حکم دیا لیکن جب رمضان کے روزے کا حکم نازل ہوا تو رمضان کے روزے فرض ہوگئے اور عاشوراءکے روزہ کی فرضیت باقی نہیں رہی اب جس کا جی چاہے اس دن کا بھی روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔(صحیح بخاری کتاب التفسیر،رقم الحدیث:4504)
اور ایک دوسری روایت ہےکہ عبد اللہ بن عباس نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ نے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشوراء کا دن روزہ رکھتے ہیں آپ نے ان سے اس کا سبب معلوم فرمایا تو انہوں نے بتایا کہ یہ ایک اچھا دن ہے اسی دن اللہ تعالی نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن فرعون سے نجات دلائی تھی اس لیے موسی علیہ السلام نے اس دن روزہ رکھا تھا آپ نے فرمایا پھر موسی علیہ السلام کے شریک مسرت ہونے میں ہم تم سے زیادہ مستحق ہیں چنانچہ آپ نے اس دن روزہ رکھا اور صحابہ کو بھی اس کا حکم دیا ۔(صحیح بخاری کتاب الصیام رقم الحدیث:2004)
روزے ہندو دھرم میں :
ہندو علماء روزے کے فوائد سے واقف تھے اسی لیے انہوں نے ہندو عابدوں اور زاہدوں پر واجب قرار دیا اور ہندو دھرم میں روزے کی مختلف شکلیں ہیں۔
1۔ غیر معینہ مدت تک کے لیے کھا نا پینا چھوڑ دینا۔
2۔غلے اور اناج سے اجتناب کر کے صرف بقدر جاحت پانی اور دودھ پر اکتفا کرنا۔
جہاں تک عام لوگوں کی بات ہے تو ان پرروزہ فرض نہیں الا یہ کہ وہ اپنے اوپر واجب کرلے جیسے ہر مہینہ کی دس اور گیارہ تاریخ کا روزہ رکھنا اسی طرح کرشنا رما کی یوم پیدائش کے موقع پر روزہ رکھے۔( دارسات فی الیھودیۃ والمسیحیۃ وادیان الھند دکتور محمد ضیاء الرحمن الاعظمی:ص 604،606)
(صفحہ 29 کا بقیہ)یا اللہ! کمزور مسلمانوں کو ظالموں کے چنگل سے نجات عطا فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! ہمارے حکمران خادم حرمین شریفین ، اور ان کے دونوں ولی عہدوں کو اسلام اور مسلمانوں کے غلبہ کیلیے بہتر امور سر انجام دینے کی توفیق عطا فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! ماہِ رمضان کو تمام مسلمانوں کیلیے فتح و نصرت اور کامیابی سمیت استحکام کا مہینہ بنا دے، یا رب العالمین!
یا اللہ! فوت شدگان پر رحم فرما، مریضوں کو شفا یاب فرما، مصیبت زدہ لوگوں کو عافیت سے نواز، قیدیوں کو رہائی نصیب فرما، اور ہم پر ظلم کرنے والوں کے خلاف ہماری مدد فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جن کے روزے تو نے قبول فرما لیے ہیں، یا اللہ! ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جن کے روزے تو نے قبول فرما لیے ہیں، ان کے گناہ اور خطائیں مٹا دی ہیں، جن کے دلوں کی تو نے اصلاح کر دی ہے اور پھر وہ اپنے مستقبل کیلیے تیاری میں جٹ گئے ہیں۔
یا اللہ! ہماری دعاؤں کو قبول فرما، یا اللہ! ہماری دعاؤں کو اپنی بارگاہ میں بلند فرما، یا کریم! یا عظیم! یا رحیم!
آپ کا ردعمل کیا ہے؟